سولاپور : 13نومبر﴿ایس او نیوز﴾ خادمان اردو فورم سولاپور کے زیراہتمام ڈاکٹر علامہ اقبال اور مولانا آزاد کے یومِ پیدائش کے موقع پر بیداری ملّت کے متعلق اقبال اور مولانا آزاد کی فکری جہت پر ڈاکٹر حبیب الرحمن(گلبرگہ) ماہر اقبالیات کرناٹک اور مولانا رزیں اشرف ندوی (پونہ) صدر تحریکِ پیام انسانیت مہاراشٹر کے فکر انگیز تقاریر کا انعقاد مفتی سیّد امجد علی قاضی نظامی (شہر قاضی سولاپور)کے زیرِصدارت بروز سنیچر صبح دس بجے بیگم قمرالنسا کاریگر گرلز ہائی اسکول و جونیئر کالج سولاپور میں منعقد کیا گیا۔جلسہ کا آغاز مولانا معز صاحب کے تلاوت کلام پاک سے ہوا۔فورم کے سکریٹری ڈاکٹر شفیع چوبدار نے فورم کا تعارف پیش کیا۔صدر جلسہ اور مہمان خصوصی کا تعارف بالترتیب ڈاکٹر عبدالرشید، ڈاکٹر پیرزادہ اور عبدالمنان شیخ نے پیش کیا۔ پروگرام کے کنونئیر نظیر منشی صاحب، نائب صدر ایوب نلامندو صاحب اور فورم کے فعال رکن انور کمیشنر صاحب نے مہمانوں کی خدمت میں گلہائے عقیدت پیش کرکے ان کا استقبال کیا۔
بعد ازاں ڈاکٹر حبیب الرحمن صاحب علامہ اقبال کی شاعری کی خصوصیت بیان کرتے ہوئے کہا کہ علامہ اپنی شاعری کے ذریعے انسانیت کی رہنمائی کی انکی شاعری انسانی زندگی کو راہِ راست پر لانے کا ایک بہترین وسیلہ قرار دیا۔ آج بھی ان کی شاعری اور ان کا کلام امّت کی رہنمائی اور ہمت افزائی کا باعث ہے۔ آج قوم میں اتحاد کا فقدان ہے انتشار ہے بقول اقبال اگر قوم و ملت میں اتحاد نہ رہا تو اچھے دن کیسے آئیں گے۔مولانا رزیں اشرف ندوی صاحب نے مولانا آزاد کے تعلق سے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آزاد نے اردو صحافت کو بلند درجہ عطا کیا الہلال اور البلاغ کے مضامین صرف صحافتی نہیں ادبی حیثیت بھی رکھتے تھے اور انھیں ادب کی صف اول میں جگہ ملی۔ جس طرح صحافت کو قوم و ملک کی قیادت کا ذریعہ بنایا اور اس کے ذریعے جو سب سے بڑا پیام دیاوہ ملّی اتحاد کا تھا اپنے اخبارات کے ذریعے سماج میں بیداری پیدا کی اور خاص مسلم قوم کوتعلیم سے جوڑنے کی کوشش کی اور آخری دم تک ہندو مسلم اتحاد کے حامی رہے۔
صدر جلسہ مفتی سید امجد علی قاضی صاحب نے مولانا آزاد اور علامہ اقبال کی دعوتِ فکروعمل پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دونوں شخصیتوں نیاپنے افکار اور شاعری کے ذریعے قوم و ملت کی رہنمائی کی ان کے مقاصد بڑے عظیم تھے ان کو آج صرف یاد کرنے کی ضرورت سے زیادہ اس پر عمل کرنے کی ضرورت ہے۔انھوں نے اپنے تقریر میں اقبال کے کء اشعار کے ذریعے اس بات کو اجاگر کیا کہ اقبال کی شاعری فلسفہ حیات ہے امت مسلمہ کو دعوت عمل کا درس ملتا ہے شاہین کی علامت کو اپنے کلام میں بار بار استعمال کیا ہے۔ شاہین جس کی خصوصیت فقروغنا اور وسیع النظری ہے اس کی صفت سے مراد نوجوانوں کی سیرت و کردار ہے۔ آزاد اور اقبال کے قوم و ملّت کی تڑپ کی کئی مثالیں دے کر ان کے افکار پر عمل کرنے کی تلقین بھی کی۔
اس جلسے میں شہر کے معزز شخصیات، سماجی کارکنان، رتناگری، رائے گڈھ،ممبئی اور دیگر مقامات کے اساتذہ کرام کالج کے طلبہ اور محبانِ اردو موجود رہ کر پروگرام کی رونق بڑھائی۔
آخر میں ڈاکٹر شفیع صاحب نے بحسن و خوبی تمام شرکاء کا شکریہ ادا کیا اور کامیابی کے ساتھ جلسہ اختتام پذیر ہوا۔