ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ریاستی خبریں / ترکی، مشرقی بحیرہ روم کو امن کا سمندر بنانا چاہتا ہے: ابراہیم قالن

ترکی، مشرقی بحیرہ روم کو امن کا سمندر بنانا چاہتا ہے: ابراہیم قالن

Thu, 17 Dec 2020 18:03:23  SO Admin   S.O. News Service

انقرہ،17 /دسمبر(آئی این ایس انڈیا)ترکی کے صدارتی ترجمان ابراہیم قالن نے کہا ہے کہ ترکی اور یورپی یونین کو للکاروں  کے مقابل  باہمی تعاون و اتحاد کے ساتھ اقدامات کرنے چاہئیں۔

ابراہیم قالن نے انقرہ میں یورپی یونین کے نمائندہ 27 ممالک کے سفیروں اور سفارتی نمائندوں کے ساتھ ویڈیو کانفرنس کے ذریعے ملاقات کی۔

صدارتی ترجمان دفتر سے جاری کئے گئے بیان کے مطابق اجلاس کے پہلے حصے میں قالن نے ترکی۔ یورپی یونین تعلقات کی موجودہ صورتحال کا جائزہ لیا۔

انہوں نے کہا ہے کہ دہشت گردی، نقل مکانی، اسلامی دشمنی، نسلیت پرستی، غیر ملکیوں کے خلاف دشمنی جیسے مسائل اور علاقائی بحرانوں کی وجہ سے دی جانے والی دھمکیوں اور للکاروں کےمقابل ترکی اور یورپی یونین کا باہم متحد شکل میں حرکت کرنا ضروری ہے۔

قالن نے کہا ہے کہ ترکی کے یونین رکنیت  مذاکرات میں نئے باب کا کھولا جانا، ریڈ مشن ایگریمنٹ کی تجدید، کسٹم یونین  میں تجدید ، یورپی یونین ممالک کی سیاحت میں ترک شہریوں کے لئے ویزے کی معافی جیسے موضوعات میں یورپی یونین کا ٹھوس اقدامات کرنا، ترکی کی توقعات کو پورا کرنا اور اس کے ساتھ ساتھ ترکی میں مقیم 4 ملین سے زائد شامی مہاجرین کے معاملے میں  یورپی یونین کا اپنے وعدوں کو پورا کرنا ضروری ہے۔

قالن نے کہا ہے کہ ترکی، مشرقی بحیرہ روم کو امن کا سمندر بنانے کے لئے کوششیں کر رہا ہے اور یورپی یونین کو ان کوششوں کے ساتھ تعاون کرنا اور ان میں کردار ادا کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا ہے کہ ترکی تعمیری طرزِ فکر کے ساتھ ہر اس حل پلان کے ساتھ تعاون کر رہا ہے کہ جو قبرصی ترکوں کے حقوق کا تحفظ کرتے ہیں لیکن بجائے اس کے کہ ترکی کا ساتھ دیا جائے قبرصی یونانی انتظامیہ کی پیٹھ سہلائی جا رہی ہے کہ جو امن کا خواہاں ہی نہیں ہے۔

قالن نے کہا ہے کہ دو ہمسایہ ممالک کے درمیان مسائل کو مذاکرات کے ذریعے حل کیا جا سکتا ہے اور ترکی یونان کے ساتھ تحقیقی مذاکرات کے لئے تیار ہے۔

اجلاس کے آخری حصے میں یورپی یونین کے رکن ممالک کے سفیروں نے سوالات کے جواب دئیے اور اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

سفیروں نے کہا ہے کہ آئندہ مرحلے میں تعلقات کا مثبت ایجنڈے کے ساتھ جاری رہنا ضروری ہے۔


Share: