بہرائچ، 22/ اکتوبر (ایس او نیوز /ایجنسی)اتر پردیش کے بہرائچ میں حالیہ تشدد کے واقعے میں ایک نیا موڑ سامنے آیا ہے۔ پیر کے روز مہسی سے بی جے پی رکن اسمبلی سریشور سنگھ نے اپنی ہی پارٹی کے ایک لیڈر سمیت 7 افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی ہے، جن میں بی جے پی کے نگر صدر ارپت شریواستو کا نام بھی شامل ہے۔ ایف آئی آر میں نامعلوم ہجوم کا ذکر بھی کیا گیا ہے۔ رکن اسمبلی نے الزام لگایا کہ رام گوپال مشرا قتل کیس کے بعد اسپتال چوراہے پر احتجاج کر رہے ہجوم نے ان کے قافلے پر پتھراؤ اور فائرنگ کی۔
آن لائن نیوز پورٹل ’ٹی وی 9‘ پر دی گئی جانکاری کے مطابق نگر کوتوالی میں جو ایف آئی آر درج کرائی گئی ہے اس میں رکن اسمبلی نے بتایا کہ 13 اکتوبر کو مہاراج گنج میں ہوئے تشدد میں ہلاک رام گوپال کی نعش کو بہرائچ میڈیکل کالج کے باہر گیٹ پر رکھ کر ہجوم مظاہرہ کر رہی تھی۔ وہ اپنے محافظ اور دیگر ساتھیوں کے ساتھ اس جگہ پر پہنچے جہاں لوگ نعش رکھ کر مظاہرہ کررہے تھے۔ اس کے بعد ڈی ایم سے ملنے سی ایم او کالج پہنچے، جہاں سی ایم او، سٹی مجسٹریٹ بھی موجود تھے۔
ایف آئی آر میں رکن اسمبلی نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ وہ سب کو ساتھ لے کر مقتول کے اہل خانہ اور گاؤں والوں کے پاس پہنچے۔ بات چیت کر کے نعش کو مردہ گھر لے جانے لگے تبھی کچھ بدمعاش، جس میں بی جے پی نگر صدر ارپت شریواستو اور دیگر بی جے پی کارکنان انوج سنگھ، شبھم مشرا، کشمیندر چودھری، منیش چندر شکل، پنڈریک پانڈے ٹیچر، سیکٹر کوآرڈینیٹر سدھانشو سنگھ رانا اور نامعلوم ہجوم نعرہ بازی کرتے ہوئے گالی گلوچ کرنے لگی۔ پتھر بازی بھی ہوئی جس سے گاڑی کے شیشے ٹوٹ گئے۔ ہجوم میں سے کسی نے فائرنگ بھی کی تھی۔ بی جے پی رکن اسمبلی نے بتایا کہ اس حادثہ میں ان کا بیٹا اکھنڈ پرتاپ سنگھ بال بال بچ گیا۔
رکن اسمبلی نے اپنی تحریری شکایت میں سی سی ٹی وی فوٹیج کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس میں جو کچھ دکھائی دے رہا ہے اس سے معاملہ بالکل واضح ہے۔ بی جے پی کے ضلعی صدر نے ارپت کے بی جے پی نگر صدر ہونے کی تصدیق بھی کر دی ہے۔ نگر کوتوالی پولیس نے ملزمین پر فساد کرنے، خطرناک ہتھیار سے حملہ کرنے، قتل کی کوشش، ذاتی تحفظ کو خطرے میں ڈالنے اور مار پیٹ سمیت دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔