نئی دہلی 9؍دسمبر(ایس او نیوز/ایجینسیز): کل منگل کو منائے گئے بھارت بند کا ملک میں ملا جلا اثر دیکھنے کو ملا، پنجاب، راجستھان، چھتیس گڑھ سمیت کانگریس کے زیر اقتدار ریاستوں میں بند کا اثر نظر آیا، مگر یوپی، بہار وغیرہ میں زندگی معمول کے مطابق رہی۔ ملک کے اکثر شہروں میں بند کے بجائے کسانوں کی حمایت میں مظاہرے کئے گئے اور ضلعی و تعلقہ انتظامیہ کے ذریعے میمورنڈم پیش کئے گئے، زرعی قوانین کو واپس لینے کے مطالبے کے ساتھ احتجاجی مظاہروں میں مودی حکومت کے خلاف نعرے بازی بھی کی گئی ۔ ویسے تو بھارت بند کا زبردست اثر رہا، مگر اس کے باوجود مودی حکومت زرعی قوانین کو واپس لینے کےلئے تیار نظر نہیں آرہی ہے ، اُدھر دوسری طرف کسان بھی بضد ہیں اور کسان مخالف زرعی قوانین کو واپس لینے کے اپنے مطالبے پر قائم ہیں۔ ایسے میں وزیر داخلہ امت شاہ نے کسان لیڈروں سے کہا ہے کہ وہ تحریری طور پر اپنی تجویز پیش کرے۔
اکھل بھارتیہ کسان سبھا کے جنرل سکریٹری ہنن ملا نے کہا کہ کسانوں اور حکومت کے درمیان بدھ کو کوئی میٹنگ نہیں ہوگی۔ اُدھر کسان آندولن کی وجہ سے ہریانہ کی بی جے پی - جے جے پی حکومت پر بحران کے بادل دکھائی دے رہے ہیں۔