لکھنؤ،10؍نومبر(ایس او نیوز؍ایجنسی) اترپردیش کے بلند شہر میں اپنی بیگم کی یاد میں منی تاج محل کی تعمیر کرنے کے بعد سرخیوں میں آئے فیض الحسن قادری کو ہفتہ کو ان کی بیوی کی قبر کے بغل میں سپرد خاک کر دیا گیا۔ گزشتہ روز گاوں میں ہی ان کا سڑک حادثہ میں انتقال ہو گیا تھا۔ بلند شہر کے ڈبائی قصبہ علاقے کے کسیرکلا گاؤں کے رہنے والے فیض الحسن قادری محکمہ ڈاک میں پوسٹ ماسٹر کے عہدے سے ریٹائر ہوکر گاؤں میں ہی بیوی کے ساتھ اپنی زندگی گذار رہے تھے۔ ان کی کوئی اولاد نہیں تھی، ان کی بیگم اکثر بیمار رہنے لگی تھیں۔ سال 2011 میں ان کی بیوی تجملی بیگم کا انتقال ہوگیا۔
فیض الحسن نے عزم کیا کہ وہ اپنی بیوی کی یاد میں شاندار مقبرہ بنائیں گے۔ انہوں نے 24 دسمبر 2011 کو اپنی ذاتی زمین پر منی تاج محل بنانا شروع کر دیا۔ بیوی کی قبر کے برابر اپنی قبر کی جگہ چھڑوا رکھی تھی۔
اس منی تاج محل کو دیکھنے کے لیے ملک و بیرون ملک سے بھی سیاح کسیرکلا گاؤں میں آنے لگے ہیں۔ اس منی تاج محل پر’’دی رئیل تھنک‘‘ نام کی ایک ڈاکیومنٹری بھی بنائی گئی جو ملک و بیرون ملک میں کافی دلچسپی سے نہ صرف دیکھی گئی بلکہ ڈاکیومنٹری بننے کے بعد قادری کا نام بھی سرخیوں میں آگیا۔
اسی ڈاکومنٹری کی ترسیل کی خبر جب اس وقت کے وزیر اعلی اکھلیش یادو تک پہنچی تو انہوں نے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ بلند شہر کو قادری کے پاس بھیج کر امداد کی خواہش کا اظہار کیا۔ فیض الحسن قادری نے کسی بھی قسم کی امداد لینے سے انکار کردیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ان کی ذاتی ملکیت ہے۔ اس میں وہ حکومت یا عوام کا دخل نہیں چاہتے ہیں۔ یادو نے اس وقت کے ڈی ایم بی چنددر کلا کو ان کے گاؤں بھیج کر لکھنؤ میں ملنے کا دعوت نامہ بھیجا تھا۔ قادری کو لکھنؤ میں وزیر اعلی اکھلیش یادو نے ان کو اعزاز سے نوازا تھا۔
اس دوران فیض الحسن قادری نے وزیر اعلی سے اپنی بقیہ زمین پر اپنی بیگم کے نام سے کنیا انٹر کالج بنوانے کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔ اکھلیش یادو نے ان کی خواہش کی تکمیل کرتے ہوئے انٹرکالج کو منظوری دے تھی۔ اب یہ تین منزلہ اسکول بن کر تیار ہے۔ اس کنیا انٹر کالج کو سرکاری انٹر کالج کا نام دے دیا گیا۔ اپنی بیوی تجملی بیگم کے نام پر رکھنے کی کوشش میں قادری نے افسروں کے چکر کاٹے لیکن انہیں کامیابی نہیں ملی۔
ان کی تدفین میں شرکت کے لئے بلند شہر کے علاوہ علی گڑھ، دہلی، میرٹھ اور گوتم بدھ نگر کی متعدد سماجی تنظیموں کے لوگ شامل ہوئے تھے۔ ریاست کے سابق وزیر اعلی اکھلیش یادو نے بھی قادری کے انتقال پر اپنے غم کا اظہار کیا ہے۔ قادری گذشتہ بدھ کو گاؤں میں ہی ایک تیز رفتار گاڑی کی زد میں آکر شدید طور پر زخمی ہوگئے تھے۔انہیں علی گڑھ میڈیکل کالج میں علاج کے لئے داخل کرایا گیا تھا جہاں جمعہ کو ان کا انتقال ہوگیا تھا۔