ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ملکی خبریں / ایران کی قیادت کے لیے نام خفیہ طور مجلس خبرگان رہبری کو پیش

ایران کی قیادت کے لیے نام خفیہ طور مجلس خبرگان رہبری کو پیش

Sun, 19 Jun 2016 17:44:33  SO Admin   S.O. News Service

ایلیا جزائری ،19جون؍(ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا)ایران میں مجلس تشخیص مصلحت نظام کے سربراہ اکبر ہاشمی رفسنجانی کا کہنا ہے کہ مجلس خبرگان رہبری کی ایک کمیٹی نے خفیہ طور پر مجلس کو دو نام پیش کیے جس کا مقصد مرشد اعلی علی خامنہ ای کے بعد ایران کی قیادت کے لیے ان افراد کی اہلیت پر غور کرنا ہے۔مجلس خبرگان رہبری ایرانی نظام میں بنیادی کمیٹی سمجھی جاتی ہے جس کو آئین نے مرشد اعلی کے تقرر اور معزولی کی ذمہ داری سونپ رکھی ہے۔رفسنجانی نے جو خود بھی مجلس خبرگان رہبری کے رکن ہیں، مجلس کے سامنے پیش کیے جانے والے دونوں ناموں کا ذکر نہیں کیا۔ تاہم ہفتہ 18جون کو ایرانی اخبار قانون میں شائع ہونے والے انٹرویو میں ان کا کہنا ہے کہ مجلس خبرگان میں قیادت کے لیے پیش کیے جانے والے ناموں کی عام اہلیت کو زیر بحث لانے والی ایک متعلقہ کمیٹی ، سیکڑوں افراد کے ساتھ مباحثے کے بعد دو افراد تک پہنچی جن کے نام خفیہ طور پر مجلس کے سامنے پیش کر دیے گئے۔رفسنجانی کے مطابق متعدد ماہرین دونوں ناموں کے تفصیلی جائزے پر کام کررہے ہیں تاکہ وقت پڑنے پر ان جائزوں کو مجلس خبرگان کے سامنے پیش کیا جاسکے"۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ تمام اقدامات ضرورت پیش آنے کے پیش نظر کیے جارہے ہیں۔رفسنجانی کا یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب کہ ایرانی نظام کے موجودہ قائد علی خامنہ ای کی صحت کے بارے میں قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں۔ ان قیاس آرائیوں میں گزشتہ برس خامنہ ای کے غدود مثانہ کے سرطان سے متعلق آپریشن کے بعد اضافہ ہوگیا ہے۔خامنہ ای کی جانشینی کا مسئلہ پہلی مرتبہ نہیں اٹھا ہے بلکہ کئی ماہ قبل انہوں نے پہلی مرتبہ خود بھی کہا تھا کہ مجلس خبرگان پر لازم ہے کہ وہ ضرورت پڑنے پر کسی بھی وقت قائد کے چناؤ کے لیے تیار رہے۔ہاشمی رفسنجانی مجلس شوری رہبری کی تشکیل کا معاملہ اٹھاتے رہے ہیں جس کا ذکر ایرانی آئین میں بھی ہے۔ رفسنجانی کے مطابق ایرانی نظام کے سابق قائد خمینی کی وفات کے بعد وہ مجلس شورہ رہبری کی تشکیل کو بہتر سمجھتے تھے اور اس وقت علی خامنہ ای بھی اس رائے میں ان سے موافقت رکھتے تھے۔رفسنجانی کی جانب سے مجلس شورہ رہبری کی تشکیل کا خیال پیش کرنے پر رفسنجانی کے ناقدین ہمیشہ ان کو کڑی نکتہ چینی کا نشانہ بناتے ہیں۔


Share: