منگلورو27؍مارچ (ایس او نیوز) کچھ عرصے پہلے ماہی گیر راجیو کوٹیان کے قتل کے پس منظر میں منگلورو کے مضافات اور خاص کر اُلال کے حدود میں رات کے وقت مسلم نوجوانوں کو نشانہ بنا کر جان لیوا حملوں کا سلسلہ چل پڑا تھا۔جس میں کئی نوجوان زخمی ہونے کے علاوہ ابراہیم نصفان نامی ایک نوجوان ہلاک بھی ہوگیا تھا۔کچھ شرپسندوں کی گرفتاری اور پولیس کی کڑی نگرانی کی وجہ سے کچھ تھوڑے عرصہ کے لئے اس پر روک لگ گئی تھی۔
اب جان لیوا حملے کی تازہ واردات کے ساتھ لگتا ہے کہ پھر سے یہ سلسلہ شروع ہوجائے گا۔ کہا جاتا ہے کہ نوشادنامی ایک مسلم نوجوان رات کے وقت سموسہ فیکٹری میں کام کے لئے بائک پر جارہا تھا کہ اچانک ایک دوسری بائک پر دو نوجوان آئے اور اسے روک کر اس پر تلوار سے حملہ کردیا۔ نوشاد نے تلوار کا حملہ اپنے ہاتھ پر روکا جس سے اس کا ہاتھ زخمی ہوگیا اور وہ بائک پر سے پھسل کرزمین پر گر گیا۔ اس سے پہلے کہ اس پر مزید حملہ ہوتاخوش قسمتی سے وہاں پولیس پٹرولنگ ویان گشت پر تھی اور نوشاد کی چیخ سن کر وہ اس کی مدد کو پہنچ گئی۔ پولیس کو دیکھ کر ایک حملہ آور پیدل ہی بھاگ کھڑا ہواتو دوسرا بائک پر فرار ہوگیا۔
پولیس نے زخمی نوشاد کو اسپتال میں داخل کیااور معاملہ درج کرنے کے بعد تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔ پولیس کو شبہ ہے کہ ابراہیم نصفان کے قتل کے ملزمین موگاویر پٹنا کے رامیتھ اورالال کے رامیتھ جو دو دن پہلے جیل سے ضمانت پر رہا ہوئے ہیں ، وہی اس تازہ واردات میں ملوث ہیں۔مسلم نوجوان پر جان لیوا حملے کی خبر ملتے ہی سٹی پولیس کمشنرچندرا شیکھر،ڈی سی پی شانتا راجو اور سنجیو پاٹل، اے سی پی شروتھی کے علاوہ الال پولیس اسٹیشن اور سی سی بی کے اعلیٰ پولیس افسران نے جائے واردات پرپہنچ کا حالات کا جائزہ لیا۔ اس واقعہ کے بعد الا ل میں پولیس سیکیوریٹی کو سخت کردیا گیا ہے۔