واشنگٹن،17 /دسمبر(آئی این ایس انڈیا)ایران کے صدر حسن روحانی نے اس یقین کا اظہار کیا ہے کہ امریکا جوہری معاہدے کے حوالے سے اپنی پاسداریوں کی جانب واپس لوٹ آئے گا اور تہران پر عائد پابندیاں اٹھا لے گا۔
روحانی کا یہ موقف آج جمعرات کے روز ایک بیان میں سامنے آیا۔ واضح رہے کہ ایک روز قبل ایرانی رہبر اعلی علی خامنہ ای کی جانب سے بھی اسی سے ملتا جلتا بیان جاری کیا گیا تھا۔
امریکا کے منتخب صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کے کام شروع کرنے سے قبل ایرانی رہبر اعلی نے غیر معمولی نوعیت کے بیان میں حسن روحانی کی حکومت کو واشنگٹن کے ساتھ مذکرات کی خاطر گرین سگنل دے دیا۔
بدھ کے روز اپنے خطاب میں علی خامنہ ای کا کہنا تھا کہ "اگر پابندیاں اٹھائے جانے کا امکان ہے تو ہمیں ایک پل کی بھی تاخیر نہیں کرنا چاہیے۔ سال 2016ء میں ایک ہی باری میں تمام پابندیاں اٹھا لی جانی تھیں مگر ایسا نہ ہوا بلکہ پابندیاں سخت کر دی گئیں۔ میں حکومتی ذمے داران کی تائد کرتا ہوں اور اس حوالے سے عوام کے اہداف پر ثابت قدم رہا جائے۔ پابندیاں اٹھانا دشمن کے ہاتھ میں ہے تاہم اس کے اثرات کو ناکام بنا دینا ہمارے ہاتھ میں ہے۔ لہذا ہمیں پابندیوں کے اٹھائے جانے سے زیادہ انہیں ناکام بنانے کا سوچنا چاہیے"۔
تاہم ایرانی رہبر اعلی نے ساتھ ہی "دشمن پر اعتماد" کرنے سے خبردار کیا۔ ان کے مطابق "امریکا کی جانب سے معاندانہ کارروائیوں کو بھی نہیں بھولنا چاہیے کہ یہ ٹرمپ تک محدود نہیں بلکہ اوباما کے امریکا نے بھی ایرانی حکومت اور عوام کے لیے برے کام کیے تھے"۔
خامنہ ای نے جوہری معاہدے میں رہ جانے والے تین یورپی ممالک برطانیہ ، فرانس اور جرمنی پر "مطلق عدم پاسداری اور منافقت" کا الزام عائد کیا۔