لکھنؤ/رام پور،5/دسمبر(آئی این ایس انڈیا)رام پور سیٹ سے ایس پی کے رکن پارلیمنٹ اور سابق وزیر اعظم خان اور ان کے بیٹے عبد اللہ کی مشکلات میں اضافہ ہی ہوتا جارہا ہے، خیال رہے کہ اعظم خان، ان کی اہلیہ اور بیٹا عبد اللہ تینوں فی الحال سیتا پور پسِ زنداں ہیں۔ادھر اعظم خان کے بیٹے عبداللہ پر بھی سرکاری اور محکمہ جاتی ’شکنجہ‘کس دیا گیا ہے۔
چیف اکاؤنٹس آفیسر نے ایم ایل اے ہوتے ہوئے عبد اللہ کو نوٹس جاری کرکے تنخواہ اور الاؤنسز کے طور پر لیے گئے 65 لاکھ روپے جمع کرنے کا حکم دیا ہے۔ عبداللہ خان نے 2017 کے ضمنی انتخاب میں سُوار اسمبلی حلقہ سے ایس پی کے ٹکٹ پر انتخاب لڑا تھا، جہاں وہ جیت گئے تھے،اور ایم ایل اے بنے تھے۔
اس کے بعد عبداللہ خان پر فرضی سرٹیفکیٹ کی بنیاد پر الیکشن لڑنے کا الزام لگایا گیا تھا۔ضمنی انتخاب کے دوران نواب کاظم علی خان عرف نوید میاں، جو بی ایس پی کے امیدوار تھے، نے ہائی کورٹ میں رٹ دائر کی۔ بتایا گیا کہ جعلی سرٹیفکیٹ کی بنیاد پر عبداللہ نے انتخاب لڑا تھا۔۔ ہائی کورٹ نے معاملہ میں اسناد و دستاویزات میں گڑبڑ ی کے پیش نظر ایم ایل اے کو عہدے سے برخاست کردیا تھا۔
ہائی کورٹ کے حکم کے بعد اعظم خان کے بیٹے عبداللہ خان کی اسمبلی کی رکنیت منسوخ کردی گئی تھی۔ یہ نشست فروری 2020 میں خالی ہوگئی تھی۔ اب اسمبلی سکریٹریٹ کے ڈپٹی سکریٹری اور چیف اکاؤنٹس آفیسر انوج کمار پانڈے نے عبداللہ اعظم کو نوٹس جاری کیا ہے۔ نوٹس میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے ایم ایل اے رہتے ہوئے تنخواہ،الاؤنس اور دیگر سہولیات کے طور پر 65 لاکھ 68 ہزار 713 روپے استعمال کیے ہیں۔ یہ رقم ان سے وصولی جائے گی، اس لئے یہ رقوزم تین مہینوں میں جمع کرائی جائی۔
انہوں نے بتایا کہ عبداللہ ا عظم سے جو رقم وصول کی جائے گی وہ سرکاری فنڈ میں جمع ہوگی۔