ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ریاستی خبریں / خود ہی شاہد خود ہی منصف : خشوگی کے قاتلوں کے خلاف خود مقدمہ چلائیں گے: سعودی عرب

خود ہی شاہد خود ہی منصف : خشوگی کے قاتلوں کے خلاف خود مقدمہ چلائیں گے: سعودی عرب

Sun, 28 Oct 2018 18:06:35  SO Admin   S.O. News Service

ریاض 28اکتوبر ( آئی این ایس انڈیا ؍ایس او نیوز)سعودی وزیرِ خارجہ نے ایک بار پھر ملزمان کی ترکی کو حوالگی کا امکان یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ سعودی عرب خود نبٹائے گا۔سعودی حکومت نے صحافی جمال خشوگی کے مشتبہ قاتلوں کو کسی اور ملک کے حوالے کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملزمان کے خلاف تمام ضروری قانونی کارروائی سعودی عرب میں ہی کی جائے گی۔ہفتے کو بحرین کے دارالحکومت منامہ میں ایک دفاعی کانفرنس سے خطاب میں سعودی وزیرِ خارجہ عادل الجبیر کا کہنا تھا کہ خشوگی کے قتل کے شبہے میں گرفتار تمام افراد سعودی شہری ہیں اور انہیں سعودی عرب سے ہی گرفتار کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ قتل کے خلاف تحقیقات بھی سعودی عرب ہی کر رہا ہے لہذا ان افراد کے خلاف مقدمہ بھی ملک کے اندر ہی چلایا جائے گا۔خشوگی کو دو اکتوبر کو استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے میں داخل ہونے کے فوری بعد قتل کردیا گیا تھا۔ ابتداً سعودی عرب نے خشوگی کی گمشدگی میں ملوث ہونے کیا لزام کی تردید کی تھی لیکن بعد ازاں سعودی حکومت نے خشوگی کے مارے جانے کی تصدیق کردی تھی۔ سعودی حکام کا کہنا ہے کہ انہوں نے قتل میں ملوث ہونے کے شبہے میں 18 افراد کو حراست میں لیا ہے جب کہ پانچ اعلیٰ انٹیلی جنس اہلکاروں کو بھی ان کے عہدوں سے برطرف کردیا گیا ہے۔ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان تمام گرفتار افراد اور قتل میں ملوث دیگر مبینہ ملزمان کو ترکی کے حوالے کرنے کا مطالبہ کرچکے ہیں۔ترک حکومت کا کہنا ہے کہ چوں کہ قتل استنبول میں واقع قونصل خانے میں ہوا تھا اور قتل کی تحقیقات بھی ترک حکام کر رہے ہیں لہذا ملزمان کو ترکی کے حوالے کرنا چاہیے تاکہ ان سے مزید تفتیش کی جاسکے۔کانفرنس سے واپسی پر ہفتے کو دبئی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سعودی وزیرِ خارجہ نے ایک بار پھر ملزمان کی ترکی کو حوالگی کا امکان یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ سعودی عرب خود نبٹائے گا۔انہوں نے خشوگی کے قتل پر بین الاقوامی برداری کے ردِ عمل اور ذرائع ابلاغ کی کوریج کو ’’ہسٹیریا‘‘ قرار دیتے ہوئے الزام عائد کیا کہ بعض لوگوں کو تحقیقات مکمل ہونے سے قبل ہی سعودی عرب پر الزامات لگانے کا کام سونپا گیا ہے۔امریکہ کے وزیرِ دفاع جِم میٹس نے کہا ہے کہ جمال خشوگی کے قتل سے پورا خطہ عدم استحکام کا شکار ہوا ہے اور امریکہ اس قتل کے جواب میں مزید اقدامات کرے گا۔ انہوں نے یہ بات منامہ میں جاری کانفرنس سے خطاب میں کہی۔ اس دفاعی کانفرنس میں امریکی وزیرِ دفاع کے علاوہ خطے کے کئی ملکوں کے اعلیٰ حکام اور وزرا بھی شریک ہیں۔اپنے خطاب میں جِم میٹس نے خشوگی کے قتل میں سعودی عرب کے ملوث ہونے کا تذکرہ نہیں کیا اور نہ ہی انہوں نے ارکانِ کانگریس کے ان مسلسل مطالبات پر بات کی جو قتل کے جواب میں سعودی وزیرِ خارجہ نے ایک بار پھر ملزمان کی ترکی کو حوالگی کا امکان یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ سعودی عرب خود نبٹائے گا۔سعودی حکومت نے صحافی جمال خشوگی کے مشتبہ قاتلوں کو کسی اور ملک کے حوالے کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملزمان کے خلاف تمام ضروری قانونی کارروائی سعودی عرب میں ہی کی جائے گی۔ہفتے کو بحرین کے دارالحکومت منامہ میں ایک دفاعی کانفرنس سے خطاب میں سعودی وزیرِ خارجہ عادل الجبیر کا کہنا تھا کہ خشوگی کے قتل کے شبہے میں گرفتار تمام افراد سعودی شہری ہیں اور انہیں سعودی عرب سے ہی گرفتار کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ قتل کے خلاف تحقیقات بھی سعودی عرب ہی کر رہا ہے لہذا ان افراد کے خلاف مقدمہ بھی ملک کے اندر ہی چلایا جائے گا۔خشوگی کو دو اکتوبر کو استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے میں داخل ہونے کے فوری بعد قتل کردیا گیا تھا۔ ابتداً سعودی عرب نے خشوگی کی گمشدگی میں ملوث ہونے کیا لزام کی تردید کی تھی لیکن بعد ازاں سعودی حکومت نے خشوگی کے مارے جانے کی تصدیق کردی تھی۔ سعودی حکام کا کہنا ہے کہ انہوں نے قتل میں ملوث ہونے کے شبہے میں 18 افراد کو حراست میں لیا ہے جب کہ پانچ اعلیٰ انٹیلی جنس اہلکاروں کو بھی ان کے عہدوں سے برطرف کردیا گیا ہے۔ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان تمام گرفتار افراد اور قتل میں ملوث دیگر مبینہ ملزمان کو ترکی کے حوالے کرنے کا مطالبہ کرچکے ہیں۔ترک حکومت کا کہنا ہے کہ چوں کہ قتل استنبول میں واقع قونصل خانے میں ہوا تھا اور قتل کی تحقیقات بھی ترک حکام کر رہے ہیں لہذا ملزمان کو ترکی کے حوالے کرنا چاہیے تاکہ ان سے مزید تفتیش کی جاسکے۔کانفرنس سے واپسی پر ہفتے کو دبئی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سعودی وزیرِ خارجہ نے ایک بار پھر ملزمان کی ترکی کو حوالگی کا امکان یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ سعودی عرب خود نبٹائے گا۔انہوں نے خشوگی کے قتل پر بین الاقوامی برداری کے ردِ عمل اور ذرائع ابلاغ کی کوریج کو ’’ہسٹیریا‘‘ قرار دیتے ہوئے الزام عائد کیا کہ بعض لوگوں کو تحقیقات مکمل ہونے سے قبل ہی سعودی عرب پر الزامات لگانے کا کام سونپا گیا ہے۔امریکہ کے وزیرِ دفاع جِم میٹس نے کہا ہے کہ جمال خشوگی کے قتل سے پورا خطہ عدم استحکام کا شکار ہوا ہے اور امریکہ اس قتل کے جواب میں مزید اقدامات کرے گا۔ انہوں نے یہ بات منامہ میں جاری کانفرنس سے خطاب میں کہی۔ اس دفاعی کانفرنس میں امریکی وزیرِ دفاع کے علاوہ خطے کے کئی ملکوں کے اعلیٰ حکام اور وزرا بھی شریک ہیں۔اپنے خطاب میں جِم میٹس نے خشوگی کے قتل میں سعودی عرب کے ملوث ہونے کا تذکرہ نہیں کیا اور نہ ہی انہوں نے ارکانِ کانگریس کے ان مسلسل مطالبات پر بات کی جو قتل کے جواب میں سعودی عرب کو امریکی اسلحے کی فروخت روکنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

 


Share: