نئی دہلی ۱۲ نومبر(آئی این ایس انڈیا ؍ایس اونیوز)مرکزی وزیر مختار عباس نقوی نے اتوار کو کہا کہ رام مندر مسئلے کا جلد سے جلد حل ہونا چاہئے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ عام مسلمان میں سماجی اتحاد کو نقصان پہنچانے والی ٹکراؤ کا احساس نہیں ہوتا ۔ بہرحال ایودھیا میں متنازعہ مقام پر رام مندر کی تعمیرکے لیے قانون بنانے کے کئی بی جے پی لیڈروں کے مطالبات کے درمیان نقوی نے انتظار کرو اور دیکھو کی پالیسی اپنانے کی اپیل کی اورکہاہے کہ نریندر مودی حکومت نے اس معاملے پر اب تک کچھ نہیں کہا ہے۔
نقوی نے کہاکہ حکومت کا جو موقف ہوگا ، وہی میرا بھی رخ ہوگا۔ حکومت نے اس معاملے پر اب تک کچھ نہیں کہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ مسئلہ جلد سے جلد حل کیا جانا چاہئے۔ یہ پوچھے جانے پر کہ اس متنازعہ مسئلے کو مسلم کمیونٹی کس طرح دیکھتا ہے، اس کے جواب میں اقلیتی امور کے وزیر نے کہا کہ ایک عام مسلمان امن چین اور دوستانہ حل چاہتا ہے۔ ایک عام مسلمان میں سماجی اتحاد کو نقصان پہنچانے والی تصادم کا احساس نہیں ہوتا ہے ۔ مندر کے معاملے پر مسلمانوں کی طرف سے کوئی منفی بیان نہیں آنے کے بارے میں پوچھے جانے پر نقوی نے کہا کہ مسلم کمیونٹی بہت امن پسند کمیونٹی ہے۔ وہ خود کو کسی متنازعہ ایجنڈا میں شامل نہیں کرنا چاہتا۔ انہوں نے کہاکہ کچھ لوگ، کچھ سیاسی پارٹیاں اپنے مفاد کے لئے لوگوں کو اکسانے کی کوشش کر سکتی ہیں؛ لہٰذا لوگوں کو لگتا ہے کہ اس کا پرامن حل ہونا چاہئے اور یہ (معاملہ) ختم ہونا چاہئے۔ نقوی نے اپوزیشن کے اس دعوے کو مسترد کر دیا کہ بی جے پی اور اس کے ہندو نظریاتی ساتھی اگلے سال کے لوک سبھا انتخابات سے قبل جان بوجھ کر رام مندر کا مسئلہ اٹھا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ طویل مدت سے عدالت میں زیر التوا ہے اور اس سے منسلک تنظیموں کو لگا تھا کہ روزانہ سماعت ہوگی اور کیس حل جلد ہو جائے گا؛ لیکن ایسا نہیں ہونے کی وجہ سے وہ اپنے مطالبات رکھ رہے ہیں۔ نقوی نے کہا کہ لوگوں کی اپنے جذبات ہیں اور ایک جمہوریت میں ان کے اظہار پر پابندی نہیں لگا سکتے۔ یہ صرف اتفاق ہے کہ انتخابات سے قبل ایسا ہوا ہے ،ورنہ، یہ تو پرانا مسئلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ انتخابات میں بھی رام مندر کا مسئلہ بی جے پی کے منشور میں شامل تھا۔