ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ریاستی خبریں / بلدی اداروں میں ریزرویشن کا مسئلہ: ہائی کورٹ میں ہوگی 5نومبر کو سماعت۔ انتخابات کے دو مہینے بعد بھی’ عہدے‘ ابھی دور ہیں!

بلدی اداروں میں ریزرویشن کا مسئلہ: ہائی کورٹ میں ہوگی 5نومبر کو سماعت۔ انتخابات کے دو مہینے بعد بھی’ عہدے‘ ابھی دور ہیں!

Wed, 31 Oct 2018 19:00:43  SO Admin   S.O. News Service

کاروار،31؍اکتوبر (ایس اونیوز) بلدی اداروں کے انتخابات کو دو مہینے گزر چکے ہیں۔ صدر ، نائب صدر وغیرہ بننے کی آس لگائے بیٹھے ہوئے کامیاب امیدواروں کے ہاتھ ’عہدوں‘ تک پہنچنے میں ابھی کچھ دیر لگنے والی ہے کیونکہ ہائی کورٹ نے عہدوں کے ریزرویشن کو چیلنج کرنے والی اپیلوں پر سماعت کو ملتوی کرتے ہوئے اگلی تاریخ 5نومبر تک کے لئے ملتوی کردی ہے۔

خیال رہے کہ ریاست کے 103بلدیاتی اداروں کے انتخابات کے بعد 3ستمبر کو نتائج کا اعلان کیا گیا تھا۔ ریاستی شہری ترقی محکمے کی جانب سے اسی دن صدر اور نائب صدر کے لئے ریزرویشن پالیسی کا اعلان کیا گیاتھا۔ لیکن نتائج کو سامنے رکھ کر سیاسی چال چلنے کے لئے ریاستی حکومت نے 6ستمبر کو ریزرویشن کی گئی نشستوں میں تبدیلی کرتے ہوئے نئی فہرست جاری کردی۔اس کے خلاف کئی افراد نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایااور قانونی جنگ شروع ہوگئی۔جس کے بعد ہائی کورٹ نے ریاستی حکومت کی طرف سے جاری ریزرویشن فہرست پر روک لگادی۔

اس دوران اپنی شکست تسلیم کرتے ہوئے ریاستی شہری ترقیاتی محکمے نے10اکتوبر کو ہائی کورٹ میں درخواست دیتے ہوئے اپنی جاری کردہ فہرست واپس لینے کی بات رکھی۔لیکن عدالت میں جو درخواستیں دی گئی ہیں ان میں وارڈ ریزرویشن پر بھی سوال اٹھائے گئے ہیں۔ ریاستی حکومت کی طرف سے ریزویشن کا اعلان کرنے کے بعد پھراسے واپس لینے پر بھی سوال اٹھائے گئے ہیں۔اس لئے ہائی کورٹ میں ان تمام مسائل پر موصول ہر درخواست کو الگ الگ انداز میں نپٹایا جارہا ہے ۔ لہٰذا اب اگلی سماعت 5نومبر کو مقرر کی گئی ہے۔

ریاستی اربن ڈیولپمنٹ محکمے کی جانب سے ہونے والی غلطی کی سزا اب انتخابات جیتنے والے امیدواروں کو بھگتنی پڑ رہی ہے۔ فی الحال عہدے کے خواہشمند بلدی اداروں میں موجود کرسیوں کو حسرت بھری نظروں سے دیکھنے کے سوا کچھ کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔اس کے علاوہ ان بلدی اداروں میں افسروں کی من مانی چل رہی ہے ۔ عوام کے لئے جیسے ابھی کسی قسم کی انتظامی سرگرمیاں ان اداروں میں نہ ہونے جیسا ماحول ہے۔ اس لئے منتخب نمائندوں کے علاوہ عوام کا بھی کہنا ہے کہ ہائی کورٹ اس معاملے کی سماعت کو تیزی کے ساتھ مکمل کرتے ہوئے جلد سے جلد اپنا فیصلہ سنائے تو بہتر ہوگا۔

یاد رہے کہ گزشتہ میعاد میں بھی انتخابی معاملات عدالت میں چلے جانے کی وجہ سے انتخابی نتائج کے 6مہینوں بعد عدالتی فیصلہ آیا تھا اور ان بلدی اداروں کی میعاد میں 6مہینوں کا فرق آجانے سے اس مرتبہ پوری ریاست کے تمام بلدی اداروں میں ایک ساتھ انتخابات منعقد کرنا ممکن نہیں ہوسکا تھا۔


Share: