ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ملکی خبریں / ڈی پی ڈی پی ایکٹ کی دفعہ ۴۴(۳) کے خلاف اپوزیشن سراپا احتجاج، آر ٹی آئی اور صحافت کی آزادی پر حملہ قرار

ڈی پی ڈی پی ایکٹ کی دفعہ ۴۴(۳) کے خلاف اپوزیشن سراپا احتجاج، آر ٹی آئی اور صحافت کی آزادی پر حملہ قرار

Fri, 11 Apr 2025 17:15:46    S O News
ڈی پی ڈی پی ایکٹ کی دفعہ ۴۴(۳) کے خلاف اپوزیشن سراپا احتجاج، آر ٹی آئی اور صحافت کی آزادی پر حملہ قرار

نئی دہلی، 11/اپریل (ایس او نیوز /ایجنسی) انڈیا اتحاد کے لیڈروں نے جمعرات کو ڈجیٹل پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن (ڈی پی ڈی پی) ایکٹ کی دفعہ۴۴؍ (۳) کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ حق اطلاعات (آر ٹی آئی) قانون اور آزادی صحافت کے خلاف ہے۔ یہاں اپوزیشن اتحاد `’’انڈیا گروپ‘‘ کی مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کانگریس لیڈر گورو گوگوئی نے کہاکہ حال ہی میں مختلف سماجی تنظیموں کے نمائندوں نے ڈی پی ڈی پی میں ترمیم کے سلسلے میں انڈیا گروپ کے لیڈروں اور لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی سے رابطہ کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹکنالوجی کے وزیر اشونی وشنو کو لکھے گئے میمورنڈم پر تقریباً۱۲۰؍ اپوزیشن لیڈروں کے دستخط ہیں۔

انہوں نے مزید کہاکہ ہمارے وزیر سے درخواست ہے کہ ڈجیٹل ڈیٹا پروٹیکشن ایکٹ سے دفعہ ۴۴(۳) کو ہٹا دیا جائے۔ ہمیں امید ہے کہ حکومت اس مطالبے پر سنجیدگی سے غور کرے گی اور ہماری تجاویز پر دھیان دے گی، کیونکہ اس دفعہ کو ہٹانے سے اصل بل پر کوئی خاص اثر نہیں پڑے گا۔ گوگوئی، لوک سبھا میں کانگریس کے ڈپٹی لیڈر، نے کہا کہ ڈجیٹل ڈیٹا پروٹیکشن ایکٹ میں ایک بہت ہی خطرناک سیکشن - ۴۴؍(۳)ہے، جو عملی طور پر آر ٹی آئی ایکٹ کی دفعہ۸(۱)(جے) میں ترمیم کرتا ہے۔ انہوں نے دعوی کیاکہ اس دفعہ سے آر ٹی آئی ایکٹ کی دھجیاں اڑ گئی ہیں۔ یہ سیکشن یہ فراہم کرتا ہے کہ اگر آر ٹی آئی کے تحت مانگی گئی معلومات عوامی مفاد سے متعلق نہیں ہے، تو اسے فراہم کرنے کی کوئی ذمہ داری نہیں ہے۔

دریں اثنا، شیو سینا (ادھو بالا صاحب ٹھاکرے) کے لیڈراور راجیہ سبھا کی رکن پرینکا چترویدی نے الزام لگایاکہ حکومت کئی دفعات لا کر آر ٹی آئی ایکٹ کو تباہ کر رہی ہے جس سے معلومات تک عوام کی رسائی کو سختی سے روک دیا جائے گا۔ یہ بہت بدقسمتی کی بات ہے۔ چترویدی نے یہ بھی الزام لگایا کہ اس بل کا استعمال آزادی صحافت اور تحقیقاتی صحافت کی آواز کو دبانے کیلئے کیا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ بھاری جرمانے کا بھی انتظام ہے، جو ممکنہ طور پر کئی کروڑ روپے تک جا سکتا ہے۔ کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) کے جان برٹاس نے آر ٹی آئی ایکٹ کو ’’ہندوستان کی ترقی میں سنگ میل‘‘قرار دیا اور الزام لگایا کہ مودی حکومت نے آر ٹی آئی کو ایک ہی جھٹکے میں ختم کردیا ہے۔ اس سے آزادی صحافت پر دور رس اثرات مرتب ہوں گے۔ سماج وادی پارٹی کے لیڈر جاوید علی خان، ڈی ایم کے کے پڈوکوٹائی ایم ایم عبداللہ اور آر جے ڈی لیڈر نوال کشور نے بھی گوگوئی کی حمایت کی۔


Share: