ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ملکی خبریں / ملکارجن کھڑگے کا بیان: راہل گاندھی کی قیادت میں ذات پر مبنی مردم شماری کے فیصلے پر حکومت کو جھکنا پڑا

ملکارجن کھڑگے کا بیان: راہل گاندھی کی قیادت میں ذات پر مبنی مردم شماری کے فیصلے پر حکومت کو جھکنا پڑا

Sat, 03 May 2025 19:42:32    S O News

نئی دہلی، 3/مئی (ایس او نیوز /ایجنسی)’’پہلگام میں دہشت گرد حملے کے بعد 24 اپریل کو کانگریس مجلس عاملہ کی ایک ہنگامی میٹنگ منعقد ہوئی تھی۔ اس اجلاس میں ہم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں حکومت کو مکمل تعاون فراہم کرنے اور دہشت گردوں کو سخت سزا دینے کے لیے ایک قرارداد منظور کی تھی۔ لیکن اس سانحے کے کئی دن گزر جانے کے باوجود حکومت کی جانب سے ابھی تک کوئی واضح حکمت عملی سامنے نہیں آئی ہے۔‘‘ یہ بیان کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے کانگریس مجلس عاملہ کی حالیہ میٹنگ میں دیا۔

اس میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے کھڑگے نے کہا کہ ’’راہل گاندھی نے کانپور میں شوبھم دیوی کے گھر والوں سے ملاقات کی اور حکومت سے مارے گئے لوگوں کو شہید کا درجہ و احترام دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ ملک کے اتحاد، سالمیت و خوشحالی کی راہ میں جو بھی چیلنج بن کر آئے گا، اس کے خلاف ہم متحد ہو کر سختی سے نمٹیں گے۔ پورا اپوزیشن اس مسئلہ پر حکومت کے ساتھ ہے۔ ہم نے پوری دنیا کو یہی پیغام دیا ہے۔‘‘

اس میٹنگ میں کانگریس صدر نے مرکزی حکومت کے ذریعہ ذات پر مبنی مردم شماری کروائے جانے کے فیصلے پر بھی تبصرہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’مودی حکومت نے مردم شماری کے ساتھ ذات پر مبنی مردم شماری کروانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کیلئے میں سب سے پہلے راہل گاندھی کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، جنھوں نے لگاتار اس معاملے کو اٹھاتے ہوئے حکومت کو ذات پر مبنی مردم شماری کروانے کا فیصلہ لینے پر مجبور کیا۔

 انہوں نے کہا ’’ آپ نے ’بھارت جوڑو نیائے یاترا‘ میں اسے طاقتور مہم کی شکل عطا کی، اور ’سماجی انصاف‘ اٹھارہویں لوک سبھا انتخاب کا سب سے اہم ایشو بن گیا۔‘‘سینئر لیڈر نے مزید کہا  کہ ’’راہل گاندھی نے پھر ثابت کر دیا کہ ہم اگر ایمانداری سے عوامی مسائل کو  اٹھاتے ہیں تو حکومت کو جھکنا ہی پڑتا ہے۔ لینڈ ایکوئزیشن امینڈمنٹ بل سے لے کر ۳؍سیاہ زرعی قوانین کی واپسی کے بعد ذات پر مبنی مردم شماری بھی اس فہرست میں شامل ہو گئی ہے، جس میں ایک ضدی حکومت کو ایک بار پھر سے عوام کے آگے جھکنا پڑا ہے۔‘‘

کانگریس صدر نے میٹنگ میں ذات پر مبنی مردم شماری کے تعلق سے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’’ جب ۱۶؍ اپریل ۲۰۲۳ء کو میں نے وزیر اعظم کو چٹھی لکھ کر اس بارے میں مطالبہ کیا تھا تو حکومت اس کے بالکل خلاف تھی۔ پھر اچانک ان کا دل کیسے بدل گیا؟ حکومت نے ہر پلیٹ فارم پر ہمارے مطالبے کی مخالفت کی۔ اسے تخریب کاری والا بتایا اور  ہمیں اربن نکسل کہا۔‘‘ کھرگے نے یاد دلایا کہ  ریاستوں کے انتخابات میں مودی جی سے لے کر آر ایس ایس لیڈران نے اس کی تنقید کی۔ ’بنٹیں گے تو کٹیں گے‘ جیسے نعرے دیئے گئے۔ ہم یہ کہیں گے کہ ہماری بات دیر سے ہی سہی، ان کی سمجھ میں آئی۔ اس بات کی ہمیں خوشی ہے۔ پرانی کہاوت ہے، دیر آید درست آید‘‘ انہوں نے اسے اپوزیشن کے علاوہ عوام کی جیت قرار دیا۔ 


Share: