![کرناٹک میں مایکرو فائنانس اداروں کی زیادتیوں کے خلاف حکومت کا سخت اقدام؛ ہراسانی کی صورت میں ہیلپ لائن پر شکایت درج کرنے کی ہدایت](https://sahilonline.net/storage/2025/feb25/siddaramiah-meeting-bangalore.jpg)
بنگلور 4 فروری (ایس او نیوز): ریاست کرناٹک میں مائیکرو فائنانس اداروں کے ذریعے قرض داروں کو ہراساں کیے جانے کے واقعات میں اضافے کے پیش نظر حکومت نے اس معاملے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے سخت اقدامات کرنے کا اعلان کیا ہے۔ خاص طور پر کم آمدنی والے افراد جو ہنگامی ضروریات جیسے طبی علاج، بچوں کی تعلیم یا شادی کے اخراجات کے لیے ان اداروں سے قرض لیتے ہیں، جس کے بعد ان کے ساتھ سخت رویہ اپنانے کی شکایات موصول ہونے کے بعد حکومت نے اس مسئلے پر قابو پانے کے لیے فوری اقدامات کرنے کی ہدایت جاری کی ہے۔
وزیر اعلیٰ کی صدارت میں اجلاس
25 جنوری کو وزیر اعلیٰ سدارامیا کی صدارت میں ایک اہم اجلاس منعقد کیا گیا، جس میں مائیکرو فائنانس اداروں کے نمائندوں، ریزرو بینک آف انڈیا (RBI) کے علاقائی ڈائریکٹرس سمیت بڑے مائیکرو فائنانس اداروں کے نمائندے، ریاستی سطح کی بینکرس کمیٹی،محکمہ پولیس محکمہ کے ناظمین، کوآپریشن محکمہ کے افسران ویگر ذمہ داران نے شرکت کی۔ اجلاس میں مائیکرو فائنانس اداروں کی زیادتیوں کو روکنے کے لیے مختلف اقدامات پر غور کیا گیا اور ان پر عمل درآمد کے لیے ہدایات جاری کی گئیں۔
کرناٹک کے قوانین:
کرناٹک منی لینڈرز ایکٹ 1961: اس قانون کے تحت ٣١ ڈسمبر ٢٠٢٤ تک 20,425 ادارے رجسٹرڈ ہو چکے ہیں، جن میں 6,590 منی لینڈرس، 6,772 پان بروکرس، اور 7,063 فائنانس کارپوریشن شامل ہیں۔
کرناٹک ایکسیسو انٹرسٹ پروہیبیشن ایکٹ 2004: اس قانون کے تحت سیکیورٹی والے قرضوں پر زیادہ سے زیادہ 14 فیصد جبکہ بغیر سیکیورٹی کے قرضوں پر 16 فیصد سالانہ سود کی حد مقرر کی گئی ہے۔
حکومت نے عوام کو ہدایت دی ہے کہ قرض لینے سے قبل وہ ان اداروں کی رجسٹریشن، سود کی شرح اور ادائیگی کے ضوابط کی تصدیق کریں تاکہ کسی بھی قسم کی ہراسانی سے بچا جا سکے۔
مایکرو فائنانس ادارے کیا ہیں؟
مایکرو فائنانس ان اداروں کو کہا جاتا ہے جو 3 لاکھ روپے تک کی سالانہ آمدنی والے افراد کو قرض فراہم کرتے ہیں۔ ان میں کوآپریٹو سوسائٹیز، این بی ایف سیز، این جی اوز، ٹرسٹس اور چھوٹے دکاندار شامل ہیں۔ ان اداروں کی نگرانی مختلف سرکاری محکمے کام کرتے ہیں، جبکہ ریزرو بینک آف انڈیا (RBI) کے ذریعہ رجسٹرڈ اور زیر نگرانی ریاست کرناٹک میں 31 مائیکرو فنانس کمپنیاں کام کر رہی ہیں، جن کی 3,090 شاخیں ہیں اور 37,967 ملازمین کام کر رہے ہیں۔ ان اداروں کے ذریعے 1,09,88,332 اکاؤنٹس میں 59,367.76 کروڑ روپے کے قرض جاری کیے گئے ہیں۔ اگر کوئی ادارہ مقررہ قواعد کی خلاف ورزی کرتا ہے تو RBI کی منظوری سے اس کے خلاف سخت کارروائی کی جاتی ہے۔
مایکرو فائنانس اداروں کے لیے لازمی اقدامات:
حکومت نے تمام مائیکرو فائنانس اداروں کو درج ذیل ضوابط پر عمل کرنے کی ہدایت دی ہے:
قرض لینے والے کو اس کی مقامی زبان میں تمام شرائط سے آگاہ کرنا ضروری ہے۔
قرض کی درخواست میں تمام ضروری شرائط واضح کرنا ہوں گی۔
قرض دار کو دستخط شدہ رسید فراہم کرنی ہوگی۔
قرض کی تمام تفصیلات تحریری شکل میں سات دن کے اندر قرض دار کو فراہم کرنی ہوں گی۔
قرض دار اگر درخواست کرے تو اسے متعلقہ دستاویزات کی کاپی فراہم کرنا ضروری ہوگا۔
خواتین سیلف ہیلپ گروپس اور قرض
خواتین کے سیلف ہیلپ گروپس (SHGs) کے ذریعے دیے گئے قرضوں میں 99 فیصد کی شرح سے کامیاب واپسی ہو رہی ہے۔ ان قرضوں کے لیے عام بینکوں کی طرح ضمانت یا جائیداد کی شرط نہیں ہوتی، جس کی وجہ سے لوگ ان اداروں کی طرف زیادہ مائل ہو رہے ہیں۔
ہیلپ لائن نمبر
اگر کسی شخص کو غیر قانونی منی لینڈرز یا مائیکرو فنانس ادارے کی طرف سے ہراسانی کا سامنا ہو تو وہ درج ذیل نمبروں پر شکایت درج کرا سکتا ہے:
RBI ہیلپ لائن: 14448
ریاستی حکومت کی ہیلپ لائن: 112 یا 1902
ریاستی حکومت نے یقین دلایا ہے کہ مائیکرو فنانس قرض داروں کو ہر ممکن قانونی تحفظ فراہم کیا جائے گا تاکہ وہ کسی بھی قسم کی زیادتیوں سے محفوظ رہ سکیں۔
حکومت کی چیف سکریٹری ڈاکٹر شالنی رجنیش نے بتایا کہ کچھ لوگ جو غریبوں کی مجبوریوں کا فائدہ اٹھاتے ہیں، ان سے غیر مجاز منی لینڈرس زیادہ سود وصول کر کے لوگوں کی فوری ضروریات کا استحصال کرتے ہیں۔ ایسے افراد یا اداروں کے خلاف عوام ہیلپ لائن نمبر پر رابطہ کرکے اپنی شکایت درج کرسکتے ہیں۔ انہوں نے یقین دلایا کہ ریاستی حکومت نے مائیکرو فائنانس اداروں سے قرض لینے والوں کو ہر قسم کا قانونی تحفظ فراہم کرنے کے لیے اقدامات کیے ہیں۔