ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ملکی خبریں / جنگ بندی سے سرحدی علاقوں میں اطمینان کی لہر، معمولات زندگی کی بحالی کی امید

جنگ بندی سے سرحدی علاقوں میں اطمینان کی لہر، معمولات زندگی کی بحالی کی امید

Sun, 11 May 2025 11:38:19    S O News

نئی دہلی ، 11/ مئی (ایس او نیوز /ایجنسی)لائن آف کنٹرول پر اچانک ہوئی جنگ بندی نے سرحدی علاقوں میں رہنے والے ہزاروں شہریوں کو بڑی راحت دی ہے، جو برسوں سے گولہ باری کے سائے میں زندگی گزارنے پر مجبور تھے۔ ہندوستان اور پاکستان کی افواج کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز کے درمیان اعلیٰ سطحی بات چیت کے بعد جاری مشترکہ بیان میں طے پایا کہ دونوں ممالک فوری طور پر جنگ بندی پر سختی سے عمل کریں گے۔ حالیہ ہفتوں میں فائرنگ کے واقعات سے کئی معصوم جانیں ضائع ہوئیں اور دیہی علاقوں میں زندگی، تعلیم اور مقامی کاروبار بری طرح متاثر ہوئے تھے۔ جموں کے سرحدی علاقے کے ایک کسان محمد یعقوب نے اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پہلی بار سکون محسوس ہو رہا ہے، ورنہ ہم روز گولوں کی آوازوں میں کھیتوں میں کام کرتے تھے۔ ان کے مطابق، کئی خاندان محفوظ مقامات کی طرف منتقل ہو چکے تھے، لیکن اب واپسی کا سلسلہ شروع ہو سکتا ہے۔

فوجی ذرائع کے مطابق سیز فائر کے بعد تمام مورچوں پر گشت محدود کر دیاجائے گا لیکن انٹیلی جنس یونٹوں کو الرٹ رہنے کی ہدایت دی گئی ہے تاکہ کسی بھی قسم کی خلاف ورزی فوری طور پر سامنے آئے۔ وزارتِ دفاع کے ترجمان نے اس سیز فائر کو ایک ذمہ دارانہ قدم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت چاہتی ہے کہ امن قائم رہے لیکن پڑوسی ملک ایسا نہیں چاہتا تھا مگر اب اسے بھی ہمارا موقف تسلیم کرنا پڑ رہا ہے۔ 
جنگ بندی نافذ ہونے کے بعد یہ امید کی جارہی ہے کہ کئی علاقوں میں اسکول کھل جائیں گے اور تعمیراتی سرگرمیاں دوبارہ شروع ہوں گی۔ پونچھ کے ایک اسکول ٹیچر رینا شرما کہتی ہیں کہ بچے خوف کے مارے اسکول نہیں آرہے تھے۔ کئی اسکولوں میں چھٹی دے دی گئی تھی۔ ہمیں بعض اوقات گھر ہی سے آن لائن کلاس لینی پڑتی تھی۔ اب امید ہے کہ پڑھائی کا سلسلہ بحال ہوگا۔ ایک اور مقامی اسکول کی ٹیچر، صائمہ یوسف کا کہنا ہے تھا کہ جب بھی گولہ باری ہوتی، بچوں کے چہرے خوف سے زرد ہو جاتے ہیں۔ اب ہم چاہتے ہیں کہ تعلیم کا سلسلہ بلا تعطل جاری رہے۔ انہوں نے کہا کہ فی الحال تو بچے اپنے والدین کے ساتھ محفوظ مقامات پر منتقل ہوئے ہیں لیکن امید ہے کہ جلد ہی ہم اپنے اپنے علاقوں میں اسکول شروع کرنے کے قابل ہو جائیں گے۔

واضح رہے کہ یہ سیز فائر ایسے وقت میں ہوا ہے جب گزشتہ دنوں میں سرحد پر گولہ باری کے کئی واقعات پیش آ چکے تھے، جن میں مالی نقصان بھی ہوا ہے۔ جموں کے آر ایس پورہ، اونتی پورہ نوشیرا دیگر علاقوں کےسرحد سے قریبی دیہاتوں میں اس اعلان کے بعد مقامی آبادی نے چین کا سانس لیا ہے۔

واضح رہے کہ جموں کشمیر کے راجوری، پونچھ، کپواڑہ اور کرگل کے سرحدی علاقوں میں رہنے والے شہری برسوں سے گولہ باری اور فائرنگ کے سائے میں زندگی گزارنے پر مجبور رہے ہیں۔ ۲۰۲۱ء میں حکومت ہند کی پہل پر باقاعدہ جنگ بندی نافذ ہوئی تھی جس کی وجہ سے ان علاقوں میں کافی امن آیا تھا لیکن پہلگام میں دہشت گردانہ حملے کے بعد ہندوستان کی جوابی کارروائی کی وجہ سے نہ صرف کشمیر بلکہ راجستھان، گجرات اور پنجاب کے بیشتر سرحدی گاوئوں کو خالی کرالیا گیا تھا۔ یہاں کے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل بھی کردیا گیا تھا۔ عام طور پر یہ کارروائی ہمیشہ کی جاتی ہے لیکن اس مرتبہ جس انداز میں کی گئی تھی اس سے لگ رہاتھا کہ جنگ طویل ہو جائے گی لیکن اچانک سیز فائر کے اعلان نے ان مکینوں کے چہروں پر خوشی کی لہر دوڑادی ہے۔ انہوں نے باقاعدہ خوشی تو نہیں منائی لیکن جنگ بندی کے اعلان سے انہیں جو اطمینان نصیب ہوا ہے اس کا اندازہ ہی لگایا جاسکتا ہےکیوں کہ یہ سرحدی لوگ اپنی جان پر کھیل کر جی رہے تھے۔ 


Share: