ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ملکی خبریں / منی پور: 'فری موومنٹ' کے آغاز پر کوکی اکثریتی علاقے میں شدید احتجاج، سیکورٹی فورسز سے جھڑپیں

منی پور: 'فری موومنٹ' کے آغاز پر کوکی اکثریتی علاقے میں شدید احتجاج، سیکورٹی فورسز سے جھڑپیں

Sun, 09 Mar 2025 14:40:24    S O News

منی پور، 9/مارچ (ایس او نیوز /ایجنسی) منی پور میں فری موومنٹ (آزادانہ نقل و حرکت) کے پہلے ہی دن کشیدگی دیکھنے کو ملی جب کوکی اکثریتی علاقے میں مظاہرین نے امپھال سے سینا پتی جانے والے قافلے کو روک دیا۔ اس دوران حالات اس وقت بگڑ گئے جب سیکورٹی فورسز نے راستہ کلیئر کرانے کے لیے مداخلت کی۔ مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے گولے داغے گئے اور ہلکی طاقت کا استعمال کیا گیا۔ کشیدگی کے باوجود سیکورٹی فورسز نے راستے کو بحال کر دیا، جس سے شہریوں کی آمد و رفت دوبارہ ممکن ہو سکی۔ قابل ذکر ہے کہ منی پور میں گزشتہ دو سالوں سے قبائلی تنازعہ جاری ہے، جس میں اب تک 250 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور ہزاروں بے گھر ہو چکے ہیں۔

ہفتہ (8 مارچ) کو میتئی اور کوکی اکثریتی علاقوں میں لوگوں کی آزادانہ نقل مکانی شروع ہوئی۔ گزشتہ ہفتہ ہی مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے اس حوالے سے خصوصی ہدایات دی تھیں۔ آج 2 راستوں سے آمد و رفت شروع ہوئی۔ پہلا امپھال سے سینا پتی ہوتے ہوئے کانگ پوکپی اور دوسرا امپھال سے چراچند پور ہوتے ہوئے وشنو پور سمیت بڑے راستوں پر پھر سے بس خدمات شروع کی گئیں۔ حالانکہ منی پور کے چراچند پور میں اب بھی ’بفر زون‘ برقرار رکھا گیا ہے۔ چراچند پور کی جانب سیکورٹی فورسز کے قافلے پُرامن طریقے سے پہنچے لیکن امپھال سے کانگ پوکپی سے سینا پتی والے راستے میں سیکورٹی فورسز کے قافلے کو روکا گیا۔

دراصل مرکزی حکومت کی ہدایت پر امپھال سے سینا پتی کے لیے عام لوگوں کی سہولت یعنی آمد و رفت کے لیے قافلہ بھیجا گیا تھا، جس کو کوکی والے علاقے میں روکا گیا۔ گزشتہ ہفتہ ہی مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے منی پور کے امپھال سے آزادانہ نقل مکانی کی ہدایات دی تھیں۔ ہفتہ کو سیکورٹی فورسز نے وزیر داخلہ کے حکم پر عمل درآمد کرنا شروع کر دیا۔ ٹرک میں سامان لاد کر چراچند پور کی طرف بھیجا گیا، یہاں سے وشنو پور ہو کر پہلی بار سامان بھیجا گیا ہے۔ اس کے بعد کچھ لوگ یہاں سے بھی جائیں گے۔ اب تک ویلی علاقے سے پہاڑی علاقے میں جانے کے لیے لوگ کتراتے تھے۔ لیکن ایک طریقے سے لوگوں میں اعتماد پیدا کرنے کے لیے بڑا قدم اٹھایا گیا ہے۔

واضح ہو کہ آزادانہ نقل مکانی کے لیے انتظامیہ نے 2 راستوں کا انتخاب کیا ہے۔ ایک راستہ وشنو پور سے ہو کر چراچند پور اور دوسرا روٹ کانگ پوکپی اور سینا پتی کے لیے جاتا ہے۔ سیکورٹی فورسز کی سخت نگرانی میں تمام گاڑیوں کو روانہ کیا گیا۔ راستے میں اگر کوئی ان گاڑیوں کو روکنے کی کشش کرتا ہے تو اس کے خلاف سیکورٹی فورسز کو سخت کارروائی کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ اگر کوئی شخص پہاڑی علاقے چراچند پور سے آنا چاہتا ہے تو اسے ہیلی کاپٹر کے ذریعے بھیجا جائے گا۔ ساتھ ہی تعمیرات سے متعلق سامان بھی بھیجے جا رہے ہیں۔ حالانکہ ویلی علاقے کے لوگ ابھی پہاڑی علاقے میں نہیں آنا چاہتے ہیں۔ حکومت کی پوری کوشش ہے کہ لوگوں میں دوبارہ اعتماد بحال کیا جائے اور دھیرے دھیرے آمد و رفت شروع کی جا سکے۔ قابل ذکر ہے کہ گزشتہ سال دسمبر میں سابق وزیر اعلیٰ این بیرن سنگھ نے امپھال سے کانگ پوکپی اور چراچند پور تک پبلک بس سروس شروع  کرنے کی کوشش کی تھی، لیکن ناکامی ہاتھ لگی۔ امپھال کے موئرنگ کھوم میں منی پور اسٹیٹ ٹرانسپورٹ اسٹیشن پر کوئی مسافر اس بس میں سفر کرنے نہیں آیا تھا۔


Share: