کاروار ،24/ دسمبر (ایس او نیوز) ریاست میں سرطان کے بڑھتے ہوئے معاملات کو دیکھتے ہوئے ریاستی حکومت نے کاروار سمیت پانچ اضلاع میں کینسر کے علاج کے لئے اضافی اسپتال قائم کرنے کا منصوبہ بنایا ہے ۔
اسمبلی کے سرمائی اجلاس کے دوران اس منصوبے کی تفصیل بتاتے ہوئے وزیر برائے طبی تعلیم شرن پرکاش پاٹل نے بتایا کہ اس کا مقصد تیزی سے بڑھتے ہوئے کینسر کے معاملات پر روک لگانا اور عمدہ بنیادی طبی سہولیات فراہم کرنے کی سمت میں اقدام کرنا ہے ۔ اس کی وجہ سے دیہی اور نیم شہری [رورل اینڈ سیمی اربن] علاقوں میں مریضوں کو کینسر خصوصی علاج مہیا کیا جائے گا جس سے انہیں علاج کے لئے دور دراز شہروں خصوصاً بینگلورو وغیرہ کا سفر کرنے اور معاشی مشکلات سے چھٹکارا ملے گا ۔
انہوں نے بتایا کہ فی الحال کلبرگی میں کینسر ہاسپٹل کے لئے 250 بستروں منظوری دی گئی ہے ۔ اس کے علاوہ اب کاروار، منڈیا، شیموگہ، میسورو اور ٹمکورو میں نئے کینسر اسپتال قائم کیے جائیں گے ۔ ان اسپتالوں میں مرض کی ابتدائی تفتیش، کیموتھیراپی، ریڈیو تھیراپی، سرجیکل آنکولوجی، دیکھ بھال جیسی سہولتوں کے ساتھ کینسر کے علاج کے لئے درکار تمام سہولتیں دستیاب رہیں گی ۔
وزیر موصوف نے بتایا کہ بیلگاوی میڈیکل سائنسس [بمس] میں کینسر اسپتال قائم کرنے کی تجویز تھی مگر زمین کی عدم دستیابی کی وجہ سے یہ منصوبہ ادھورا پڑا رہ گیا ۔
وزیر شرن پرکاش پاٹل نے بتایا کہ خط غربت سے نیچے [بی پی ایل] والے مریضوں کو کینسر کے سرکاری اسپتالوں میں مفت علاج فراہم کیا جاتا ہے جبکہ خط غربت سے اوپر [اے پی ایل] والوں سے 30% چارج وصول کیا جاتا ہے ۔ ضلع اور تعلقہ سطح پر مریضوں کو علاج کی عمدہ سہولتیں فراہم کرنے کی طرف خصوصی توجہ دی جا رہی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ امسال بجٹ 2024 میں حکومت ریاست کے ہر ضلع میں جملہ 20 کروڑ روپے کی لاگت سے ڈے کیئر کیمو تھیراپی مراکز قائم کرنے کی بات کہی ہے ۔ خواتین میں پستان اور فمِ رحم [یوٹیرائن سروکس] کے کینسر کے بڑھتے ہوئے معاملات دیکھتے ہوئے مرض کی ابتدائی تفتیش اور علاج کے لئے ریاست کے 20 ڈسٹرکٹ اسپتالوں میں ڈیجیٹل میموگرافی کی سہولت مہیا کی جائے گی ۔ اس کے علاوہ بینگلورو میں کے سی جنرل ہاسپٹل، اڈپی، کولار اور داونگیرے کے ڈسٹرکٹ اسپتالوں میں کولونواسکوپی کی مشینیں فراہم کی جائیں گی ۔
وزیر صحت اور خاندانی بہبود دنیش گنڈو راو نے بتایا کہ محکمہ صحت میں 69,915 عہدے خالی پڑے تھے ۔ ان میں سے 37,045 عہدوں پر اسامیوں کی بھرتی کی جا چکی ہے ۔ بقیہ خالی عہدوں پر پوسٹ گریجویشن کرنے والے ڈاکٹروں، خصوصی ماہرین اور ایم بی بی ایس ڈاکٹروں کو ٹھیکے اور آوٹ سورسنگ کی بنیاد پر بھرتی کرنے کی کارروائی کی جا رہی ہے ۔