ہوناور، 28 / دسمبر (ایس او نیوز) ہر سال دسمبر کے مہینے اور خاص کرکے آخری ہفتے میں ہوناور تعلقہ میں سیر و تفریح کے لئے آنے والے سیاحوں کا بھیڑ میں اضافہ ہو جاتا ہے ، مگر امسال دسمبر کے آخری ہفتے میں سلسلہ وار چھٹیاں رہنے کی وجہ سے سیاحوں کا ہجوم بہت زیادہ ہوگیا ہے، جس سے شہر میں ٹریفک جام کے مسائل کھڑے ہو رہے ہیں اور عوام کو پریشانیوں سے گزرنا پڑ رہا ہے ۔
ہوناور کی شراوتی ندی میں بوٹنگ، ایکو بیچ، اپسر کونڈا، کانڈلا جیسے سیاحتی مقام پر سیر کرنے کے مقصد سے اندرون ضلع، بیرون ضلع اور دیگر ریاستوں سے روزانہ ہزاروں سیاح آنے لگے ہیں ۔ سرکاری اور نجی بسوں کے علاوہ ٹیمپو اور کاروں کی قطاریں سڑک لگ جاتی ہیں جس کی وجہ سے تھوڑی تھوڑی دیر سے سڑک پر جام لگ جاتا ہے ۔ تعلقہ کے گیروسوپا، ارے انگڈی کی طرف جانے والے کراس اور شہر کے مختلف مقامات پر مقامی لوگوں کو اپنی گاڑیاں چلانے اور بر وقت کسی جگہ پہنچنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔
سیاحت کے موسم میں ٹریفک اور دوسرے متعلقہ مسائل کا اگر جائزہ لیں تو ایک طرف نیشنل ہائی وے توسیعی منصوبے تحت چل رہا غیر سائنٹفک اور ادھورا کام ہے تو دوسری طرف بوٹنگ کے نام پر لائسنس کے بغیر چلایا جا رہا دھندا ہے ۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا ہے کہ گیروسوپا سے ہوناور سرکل تک پہنچنے کے لئے ایک ایک گھنٹہ کی تاخیر برداشت کرنی پڑتی ہے ۔ بوٹنگ کا حال یہ ہے کہ فی الحال لائسنس کے بغیر ہی بے دھڑک یہ دھندا چلایا جا رہا ہے ۔ اس سے پہلے جب لائسنس دیا گیا تھا تب بھی محکمہ سیاحت نے اس تعلق سے بنیادی سہولتوں کی فراہمی اور حفاظتی تدابیر اور اقدامات کی طرف کوئی توجہ نہیں دی تھی ۔ اب تو اس ضمن میں کوئی پوچھنے والا بھی نہیں ہے ۔ تعلقہ انتظامیہ کی طرف سے کہا جاتا ہے کہ اس سلسلے میں عوام اگر میمورنڈم دیں گے تو اقدامات کیا جائے گا ۔ مگر بارہا میمورنڈم دئے گئے اور کوئی بھی کارروائی تا حال نہیں ہوئی ہے ۔
ہائی وے توسیعی منصوبے کی بدنظمی کا یہ حال ہے کہ کالج سرکل کے سے شراوتی سرکل تک 2 کلو میٹرکے علاقے میں پروجیکٹ نقشے میں فلائی اوور کی تعمیر کرنا موجود ہے لیکن بعض افراد کی جائداد کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے سیاست دانوں نے فلائی اوور کو عملی نقشے سے ہٹا دیا ۔ صرف یہی نہیں بلکہ فورلین ہائی وے کو جہاں 65 میٹر چوڑا ہونا چاہیے تھا وہاں 45 میٹر تک ہی محدود کر دیا ۔ اب ٹھیکیداروں نے اس 45 میٹر کی توسیعی میں بھی ڈنڈی مارتے ہوئے سڑک کو 35 تک ہی تنگ کرکے رکھ دیا ۔ اسی کے ساتھ ہائی وے کے کنارے بنے ہوئے باکڑے اور چھوٹی چھوٹی دکانیں ٹریفک کے لئے الگ مسئلہ کھڑا کر رہی ہیں ۔ اب حالت یہ ہے کہ 2 کلومیٹر کا فاصلہ طے کرنے کے لئے موٹر گاڑیوں کو تین سے چار مرتبہ ٹریفک جام سے گزرنا پڑتا ہے ۔ اس دوران اگر 18-20 چکروں والے ایندھن سے بھری ہوئے ٹینکر اور کنٹینر جب یہاں سے گزرتے ہیں تو چھوٹی گاڑیوں کے لئے اور بھی دشواریاں پیدا ہوتی ہیں ۔
ان حالات اور مسائل کے پس منظر میں مقامی عوام پرزور مطالبہ کر رہے ہیں کہ نیشنل ہائی وے کو پہلے والے نقشے کے مطابق 45 میٹر چوڑا کرنا چاہیے اور فلائی اوور کی تعمیر کرنا چاہیے ۔ اسی کے ساتھ ہائی وے سے لگی ہوئی چھوٹی دکانیں وہاں سے ہٹا دینی چاہیے ۔ سیاحوں کی موٹر گاڑیوں کو پارک کرنے کے لئے ایک وسیع میدان کا انتظام کرنا چاہیے ۔
عوام کا کہنا ہے کہ ضلع انچارج وزیر منکال وئیدیا اس راستے مسلسل سفر کرتے رہتے ہیں ۔ رکن پارلیمان وشویشورا ہیگڑے کاگیری، ایم ایل اے دینکر شیٹی، این ایچ اے افسران اکثر و بیشتر اس راستے گزرتے ہیں ، لیکن اتنی ساری مشکلات اور دشواریاں دیکھنے کے باوجود انہیں حل کرنے کی طرف کوئی بھی توجہ نہیں دے رہا ہے ۔ عوام کی طرف سے بار بار میمورنڈم دئے جانے کے بعد بھی سرکاری افسران آنکھوں پر پٹی باندھ کر بیٹھے ہیں ۔ عوام کا خیال ہے کہ شائد سرکاری انتظامیہ، عوامی منتخب نمائندے اور افسران اس طرف توجہ دینے کے لئے بڑے پیمانے پر راستہ روکو احتجاج کا انتظار کر رہے ہیں ۔