نئی دہلی ، 28/دسمبر (ایس او نیوز /ایجنسی)کورونا وبا کے دوران پی ایم کیئرس فنڈ میں بھاری مقدار میں عطیات جمع ہوئے تھے، لیکن حالیہ برسوں میں اس میں نمایاں کمی آئی ہے۔ مالی سال 23-2022 کے دوران پی ایم کیئرس فنڈ کو صرف 912 کروڑ روپے کا رضاکارانہ تعاون ملا، جو مارچ 2020 میں کووڈ-19 کے بعد قائم کیے گئے اس عوامی چیریٹیبل ٹرسٹ کی تاریخ کا سب سے کم تعاون ہے۔
پی ایم کیئرس فنڈ کی ویب سائٹ پر شائع آڈٹ بیانات کا مطالعہ کرنے سے پتہ چلتا ہے کہ 21-2020 میں اس فنڈ میں رضاکارانہ تعاون 7184 کروڑ روپے تک پہنچا تھا، جو 22-2021 میں گھٹ کر 1938 کروڑ روپے ہو گیا، اور اب 23-2022 میں یہ مزید کم ہو کر 912 کروڑ روپے تک آ گیا ہے۔ ظاہر ہے کووڈ وبا کا خطرہ بھی بے حد کم ہو گیا ہے جس کی وجہ سے رضاکارانہ تعاون میں بھی خاطر خواہ کمی دیکھنے کو مل رہی ہے۔
غور کرنے والی بات یہ ہے کہ پی ایم کیئرس فنڈ میں بیرون ممالک سے ملنے والے عطیہ میں بھی کمی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ 21-2020 میں یہ 495 کروڑ روپے تک پہنچا تھا، جو اگلے 2 سالوں میں گھٹ کر بالترتیب 40 کروڑ روپے (22-2021 مالی سال) اور 2.57 کروڑ روپے (23-2022 مالی سال) ہو گیا۔
بہرحال، جو جانکاری سامنے آئی ہے اس میں بتایا جا رہا ہے کہ 23-2022 میں مجموعی خرچ تقریباً 439 کروڑ روپے تھا، جس میں سے 346 کروڑ روپے پی ایم کیئرس فار چلڈرن کے ذریعہ استعمال کیے گئے، جو کہ کووڈ وبا کے سبب اپنے والدین، قانونی سرپرستوں یا زندہ والدین سے محروم ہونے والے بچوں کی حمایت کرنے کے لیے ایک سرکاری پیش قدمی ہے۔ اس کے علاوہ آکسیجن کنسنٹریٹر کی خریداری پر تقریباً 92 کروڑ روپے خرچ کیے گئے۔