رامالله ، 5/جنوری (ایس او نیوز /ایجنسی)غزہ پر اسرائیلی فوج کے حملے شدت اختیار کر چکے ہیں، جس سے علاقے میں تباہی اور جانی نقصان بڑھ رہا ہے۔ حماس کے غزہ میڈیا دفتر کے مطابق، گزشتہ 72 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی فوج نے غزہ پٹی پر 97 فضائی حملے اور توپ خانے کی گولہ باری کی ہے۔ ان حملوں کے نتیجے میں گزشتہ تین دنوں میں 190 بے گناہ شہری جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ دفتر نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اسرائیلی فوج جان بوجھ کر رہائشی علاقوں اور بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنا رہی ہے، جسے ایک خطرناک اور غیر انسانی عمل قرار دیا گیا ہے۔
خبر رساں ادارے 'ژنہوا' کی ایک رپورٹ کے مطابق، اس میں کہا گیا ہے کہ کئی متاثر یا تو مارے گئے یا زخمی ہوئے، ملبے میں پھنسے رہے، تباہ شدہ بنیادی ڈھانچے کی وجہ سے انہیں اسپتال تک نہیں پہنچایا جا سکا۔ غزہ میں فلسطینی شہری تحفظ افسروں نے تصدیق کی ہے کہ گزشتہ تین دنوں میں اسرائیلی فضائی حملوں میں شدت آ گئی، جسے مقامی باشندوں نے غیر معمولی طور سے انتہائی مشکل بتایا ہے۔
غزہ میڈیا دفتر کے بیان میں اس خوفناک جرائم کے لیے اسرائیلی فوج کو پوری طرح سے ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے اور اسرائیل کو اسلحہ اور سیاسی حمایت فراہم کرنے کے لیے امریکی انتظامیہ کی شدید تنقید کی گئی ہے۔ اس نے بین الاقوامی برادری اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے ان گھناؤنے جرائم پر دستاویزی کاری کرنے اور مجرمین کے لیے جوابدہی کو یقینی بنانے کے لیے آزاد جانچ ٹیموں کو بھیج کر اپنے قانونی اور اخلاقی ذمہ داریوں کو بنائے رکھنے کی اپیل کی۔
واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023 کو دشمنی پھیلنے کے بعد سے اسرائیل غزہ میں حماس کے خلاف بڑے پیمانے پر فوجی مہم میں لگا ہوا ہے۔ اس کارروائی کے نتیجہ میں غزہ کے صحت افسروں کے مطابق 45000 سے زیادہ فلسطینیوں کی جان چلی گئی ہے۔ حالانکہ قطر، مصر اور امریکہ کی ثالثی والی بات چیت جنگ بندی جاری رکھنے سمیت اہم معاملوں پر رکی ہوئی ہے۔