نئی دہلی،24/اکتوبر (ایس او نیوز /ایجنسی)اتر پردیش میں سات سیٹوں پر ہونے والے ضمنی انتخابات میں دلچسپی بڑھ گئی ہے۔ کانگریس وہاں اپنے نشان پر انتخاب لڑنے کی ہمت نہیں کر پا رہی، جس کا ثبوت جمعرات کو اس وقت ملا جب سماج وادی پارٹی نے اپنے دو امیدواروں کے ناموں کا اعلان کیا۔ ایس پی نے غازی آباد کی صدر سیٹ سے سنگھ راج جاٹو اور کھیر سیٹ سے چارو کین کو میدان میں اتارنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس میں دلچسپ بات یہ ہے کہ چارو کین نے اسی ماہ کانگریس میں شمولیت اختیار کی ہے۔ اسمبلی ضمنی انتخابات میں بھی ایس پی کا بڑا رول رہا ہے۔ فیض آباد لوک سبھا سیٹ کی طرح غازی آباد صدر اسمبلی سیٹ پر بھی انہوں نے دلت کو ٹکٹ دیا ہے۔ اکھلیش کا تجربہ وہاں کامیاب رہا۔ ایس پی امیدوار اودھیش پرساد نے شاندار جیت درج کی تھی۔ فیض آباد کے تجربے کو دہراتے ہوئے ایس پی نے سنگھ راج جاٹو کو غازی آباد صدر سیٹ سے ٹکٹ دیا ہے۔ جاٹو دلت برادری سے آتے ہیں۔
فیض آباد سے ایس پی کے اودھیش پرساد نے الیکشن جیتا تھا۔ لیکن غازی آباد جاٹاو کو اسمبلی میں بھیجے گا یا نہیں، یہ تو 23 نومبر کو ہی پتہ چلے گا، جب ووٹوں کی گنتی کے نتائج آئیں گے۔ اسی طرح ایس پی نے چارو کین کو علی گڑھ کی کھیر سیٹ سے اپنا امیدوار بنایا ہے، وہ اس ماہ کانگریس میں شامل ہوئی تھیں۔ لیکن وہ ایس پی کے نشان پر الیکشن لڑیں گی۔ اس سے پہلے چارو نے بہوجن سماج پارٹی کے ٹکٹ پر 2022 کا اسمبلی الیکشن لڑا تھا۔ اس الیکشن میں وہ 65 ہزار سے زیادہ ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہیں۔
ادھر کانگریس کے اتر پردیش انچارج اویناش پانڈے نے ایک پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ ان کی پارٹی اتر پردیش اسمبلی کے ضمنی انتخابات میں حصہ نہیں لے گی۔ انہوں نے کہا کہ آج کسی تنظیم یا پارٹی کو بچانے کا نہیں، یہ وقت آئین اور بھائی چارے کے تحفظ کا ہے۔ اس لیے کانگریس کی اعلیٰ قیادت نے فیصلہ کیا ہے کہ کانگریس اتر پردیش کے ضمنی انتخابات میں اپنے امیدوار نہیں اتارے گی۔ انہوں نے کہا کہ ان کی پارٹی انڈیا الائنس کے امیدواروں کو کامیاب کرانے کے لیے کام کرے گی۔