بنگلورو25؍جولائی(ایس او نیوز)ریاستی حکومت کی طرف سے کسانوں کو دئے جارہے بلاسودی قرضوں پر بہت جلد روک لگ سکتی ہے۔معتبر ذرائع کے مطابق ملک کی بعض ریاستوں میں کسانوں کو دئے جارہے بلاسودی قرضوں کی وصولی میں مبینہ غفلت کی نشاندہی کرتے ہوئے عالمی بینک نے مرکزی حکومت کو متنبہ کیا ہے کہ ان بلاسود قرضوں کی فراہمی فوراً روک دی جائے ۔ فی الوقت کرناٹک سمیت ملک کی بعض ریاستوں میں کسانوں کو بلاسود قرضہ مہیا کرایاجارہاہے۔تین لاکھ روپیوں تک کے زرعی قرضہ پر کوئی سود نہیں لیاجاتا، عالمی بینک نے تبصرہ کیا ہے کہ ان قرضہ جات پر سود اگر نہیں وصول کیاجاتاہے تو ملک کے معاشی نظام پر اثر پڑ سکتا ہے، کیونکہ نبارڈ کے ذریعہ تقسیم کئے جانے والے قرضہ جات کے عوض مرکزی اور ریاستی حکومتوں کو بھاری سود اداکرنا پڑتا ہے۔ اب تک مختلف ریاستی حکومتوں کی طرف سے نبارڈ کی طرف سے لی گئی رقم بلاسودی قرضوں پر صرف کی جارہی ہے۔ ساتھ ہی اس رقم سے قومی بینکوں سے لئے گئے زرعی قرضے کا سود معاف کیا جارہا تھا۔ اب عالمی بینک نے یہ شرط لگائی ہے کہ زرعی قرضوں کی فراہمی پر کم از کم پانچ فیصد شرح سود لازمی طور پر لیا جائے ۔ اس سلسلے میں نبارڈ کے ذریعہ تمام ریاستوں کو رہنما خطوط روانہ کئے جا چکے ہیں۔ مرکزی حکومت پر بھی عالمی بینک نے دباؤ ڈالا ہے کہ ریاستوں میں کسانوں کو بلا سودی قرضہ فراہم کرنے پر کسی طرح کا دباؤ نہ ڈالا جائے ۔ ریاستی حکومت نے رواں سال کسانوں کو گیارہ ہزار کروڑ روپیوں کا قرضہ دینے کا اعلان کیا ہے، جس میں سے 4400 کرناٹک کو ملنے والے تھے، لیکن ان میں سے صرف 3120 کروڑ روپے مہیا کرائے گئے ہیں۔ جن میں سے 1170کروڑ روپیوں کی رقم ریاستی خزانے میں جمع کرائی جاچکی ہے۔