کوپل، 26/اکتوبر (ایس او نیوز /ایجنسی) کرناٹک کے ضلع کوپل کی ایک عدالت نے دلتوں پر مظالم کے کیس میں 101 ملزمان کو سزا سناتے ہوئے 98 افراد کو تاحیات قید اور 5000 روپے جرمانہ کی سزا دی ہے۔ یہ کیس دلت برادری پر ظلم اور نسلی تشدد سے متعلق تھا، جس میں دس سال بعد فیصلہ سنایا گیا۔ عدالت نے دیگر 3 ملزمان کو 5 سال بامشقت قید اور 2000 روپے جرمانہ کی سزا سنائی۔ کوپل کی اس ضلع عدالت کا فیصلہ طویل انتظار کے بعد آیا ہے، جس نے ریاست بھر میں ایک اہم پیغام دیا ہے۔
جسٹس چندرشیکھر سی نے یہ فیصلہ جمعرات کے روز سنایا۔ اس بارے میں فریق استغاثہ نے تفصیلی جانکاری دی۔ سرکاری وکیل اپرنا بوندی نے کہا کہ 177 افراد کو ملزم بنایا گیا تھا، ان میں سے 16 ملزمین کی سماعت کے دوران ہی موت ہو گئی۔ فی الحال تاحیات قید کی سزا پائے سبھی قصوروار بلاری سنٹرل جیل میں ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ ملک کا یہ پہلا معاملہ ہے جب نسلی تشدد میں اجتماعی طور سے اتنے لوگوں کو سزا سنائی گئی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ دلتوں پر مظالم کا یہ معاملہ 28 اگست 2024 کا ہے۔ اس وقت گاؤں کے ہوٹلوں اور حجام کی دکانوں میں دلتوں کے داخل ہونے سے منع کیا گیا تھا۔ اس حکم امتناع پر متاثرین اور ملزمین کے درمیان تصادم ہو گیا تھا۔ بعد ازاں ملزمین نے گنگاوتی تعلقہ کے مراکمبی گاؤں میں دلت طبقہ کے کئی گھروں میں آگ لگا دی تھی۔ اس حادثہ کے بعد ریاست کے کئی حصوں میں وسیع پیمانہ پر احتجاجی مظاہرہ ہوا تھا۔ تشدد کے سبب مراکمبی میں تین مہینے تک پولیس کی سخت نگرانی رہی تھی۔ اتنا ہی نہیں، ریاست کی دلت حقوق کمیٹی نے اس تشدد کے خلاف مراکمبی سے بنگلورو تک ایک مارچ کا بھی انعقاد کیا تھا۔ علاوہ ازیں طویل مدت تک گنگاوتی تھانے کا گھیراؤ بھی کیا گیا تھا۔