نئی دہلی، 27/اکتوبر (ایس او نیوز /ایجنسی)بی جے پی کے معروف رہنما برج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف آواز اٹھانے والی مشہور پہلوان ساکشی ملک کی سوانح حال ہی میں منظر عام پر آئی ہے۔ اس کتاب کا عنوان 'وِٹنس' ہے اور اسے 'جیگر ناٹ بکس' نے شائع کیا ہے۔ اس میں ساکشی کی زندگی کے کئی اہم پہلوؤں کا احاطہ کیا گیا ہے، ساتھ ہی وہ حقائق بھی سامنے آتے ہیں جو پہلوانوں کی تحریک کے حوالے سے عوام کی نظروں سے پوشیدہ تھے۔ ساکشی ملک، جو ہندوستان کی پہلی خاتون پہلوان ہیں جنہوں نے اولمپک میڈل جیتا، نے اپنی سوانح میں ان لمحات کا ذکر کیا ہے جب وہ اور ان کی ساتھی پہلوان دہلی کے جنتر منتر پر برج بھوشن شرن کے خلاف دھرنا دے رہے تھے۔ کتاب میں ساکشی ملک اور دیگر پہلوانوں کے تجربات کو اس انداز میں پیش کیا گیا ہے کہ وہ نہ صرف قاری کی توجہ کھینچتے ہیں بلکہ اسپورٹس بیوروکریسی کے عمل اور پہلوانوں کے الزامات کے اثرات کو بھی عیاں کرتے ہیں، جس سے قاری کے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں۔
سوانح میں ساکشی ملک نے یہ انکشاف کیا ہے کہ بی جے پی لیڈر اور سابق پہلوان ببیتا پھوگاٹ نے برج بھوشن کے خلاف دھرنا منعقد کیا تھا ۔ حالانکہ ببیتا نے بعد میں اپنے آپ کو اس احتجاج سے علاحدہ کرلیا لیکن جب خاتون پہلوانوں نے اس دھرنے میں حصہ لیا اور برج بھوشن کے خلاف الزامات لگانا شروع کیا تو اسپورٹس بیوروکریسی نے اپنا کام شروع کردیا تھا۔کتاب میں لکھا گیا کہ’’ جنوری ۲۰۲۳ء میں جب پہلوانوں نے اس وقت کے وزیر کھیل انوراگ ٹھاکر سے ملاقات کی تھی تو انہوں نے اپنے دفتر میں ہمارے ساتھ کئی خاتون پہلوانوں کی روداد سنی ۔ اس وقت ماحول کافی جذباتی ہو گیا تھا ، کچھ خاتون پہلوانوں کی آنکھوں میں تو آنسو بھی آگئے تھے لیکن انوراگ ٹھاکر نے کسی بھی ردعمل کا اظہار نہیں کیا بلکہ ان کے چہرہ بھی جذبات سے پوری طرح عاری تھا ۔ ہمیں یہ احساس ہونے لگا کہ کہیں ہم نے یہاں آکر کوئی غلطی تو نہیں کردی ہے۔تھوڑی دیر کے بعد انوراگ ٹھاکر کمرے سے اٹھ کر چلے گئے اور کچھ ہی منٹو ں میں بجرنگ (پونیا)کوفون آیا۔ دوسری طرف لائن پر وزیر داخلہ امیت شاہ تھے جو یہ کہہ رہے تھے کہ اب ہمیں دھرنا اور احتجاج ختم کردینا چاہئے۔ وہ خود اس معاملے کو دیکھ رہے ہیں اورخاتون پہلوانوں کو انصاف دلائیں گے۔ ہمارے ساتھ میں ببیتا بھی آئی تھی ۔ اسی نے ہمیں دھرنا ختم کرنے پر آمادہ کرنے کی کوشش کی ۔ خود بجرنگ تیار تھا کہ اگر امیت شاہ وعدہ کررہے ہیں اور خود معاملے کو دیکھ رہے ہیں تو ہمیں کچھ دن کا وقت انہیں دینا چاہئےلیکن بہت سی لڑکیاں تیار نہیں تھیں جن میں میں بھی شامل تھی ۔ ہمارا کہنا تھا کہ ہمیں برج بھوشن کی برخاستگی تک اپنا احتجاج جاری رکھنا چاہئے۔ اگر امیت شاہ ہمیں تحریر طور دیں کہ وہ کارروائی کریں گے تو ہمیں پیچھے ہٹنا چاہئے۔‘‘ساکشی نے آگے لکھا ہے کہ ’’ اس معاملے میں اختلافات کے باوجودہم نے دھرنا ختم کیا ۔ رات میں انوراگ ٹھاکر ہمیں لے کرپریس کانفرنس میں گئے جہاں انہوں نےکمیٹی بنانے کا اعلان کیا اور کچھ دیگر باتیں کہیں لیکن اسی وقت ہمیں محسوس ہو رہا تھا کہ ہمارے ساتھ دھوکہ ہوا ہے۔ ہمیں فریب دیا جارہا ہے۔ اس پینل میں اولمپک باکسنگ میڈل یافتہ باکسر میری کوم(سابق رکن پارلیمنٹ ) اور اسپورٹس اتھاریٹی کی افسر رادھیکا سریمن تھیں ۔ دونوں کا نام ہم نے ہی پیش کیا تھا لیکن ان دونوں نے برج بھوشن کے خلاف کوئی انکوائری نہیں کی ، جو انکوائری ہوئی اور جو باتیں ہوئیں ان سے محسوس ہو گیا کہ برج بھوشن کو بچایا جارہا ہے۔ ‘‘ساکشی کے مطابق صرف میری کوم نے ہی مجھے مایوس نہیں کیا بلکہ یوگیشور دت (اولمپک میڈل یافتہ پہلوان اور بی جے پی لیڈر )نے بھی ہماری امیدوں کو توڑا ۔ انہوں نے اپیلوں کے باوجود ہماری طرف سے آواز بلند کی اور نہ ہماری کبھی حمایت کی ۔ ساکشی نے اپنی سوانح میں یہ بھی بتایا ہے کہ برج بھوشن نے اس کے ساتھ ۲۰۱۲ء سے ہی فحش حرکتیں کرنا شروع کردیا تھا لیکن میں کسی نہ کسی طرح اپنے آپ کو بچاتی رہی لیکن الماٹی ،قزاخستان میں چمپئن شپ کے دوران جب اس نے مجھے اپنے ہوٹل کے کمرے میں طلب کیا اور فحش حرکت کرنے کی کوشش کی تو میرے صبر کا باندھ ٹوٹ گیا اور میںپھوٹ پھوٹ کر رونے لگی۔ میرے ساتھیوں کو معلوم پڑگیا تھا کہ میرے ساتھ برج بھوشن نے کیا کرنے کی کوشش کی لیکن وہ بھی خاموش رہے اور میں بھی کچھ کہنے کی تب ہمت نہیں جٹا سکی تھی ۔