دمشق،11؍اگست(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا)شامی شہر حلب میں آخری بچ جانے والے ڈاکٹروں نے امریکی صدر براک اوباما سے درخواست کی ہے کہ وہ وہاں پھنسے ہوئے ڈھائی لاکھ شہریوں کی مدد کریں۔29ڈاکٹروں نے ایک خط میں خبردار کیا ہے کہ اگر ہسپتالوں پر ایسے ہی حملے ہوتے رہے تو ایک ماہ کے دوران یہاں کوئی نہیں بچے گا۔انھوں نے امریکی صدر سے کہا ہے کہ وہ حلب کو نو فلائی زون قرار دیں تاکہ وہاں ہونے والے فضائی حملے رک سکیں۔دریں اثنا روس نے کہا ہے کہ اس کی فورسز جمعرات سے ہر روز تین گھنٹے کے لیے فائر بندی کیا کریں گی تاکہ حلب تک امداد پہنچ سکے۔تاہم اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ لاکھوں ضرورت مند افراد کی مدد کرنے کے لیے تین گھنٹوں کی فائر بندی ناکافی ہے اور اسے بڑھا کر 48گھنٹے کیا جائے۔حالیہ دنوں کے دوران باغیوں اور حکومتی فورسز کے درمیان حلب میں جاری لڑائی میں تیزی آئی ہے۔
ڈاکٹروں نے امریکی صدر سے کہا ہے کہ وہ حلب کو نو فلائی زون قرار دیں تاکہ وہاں ہونے والے فضائی حملے رک سکیں۔ڈاکٹروں نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ جب سے شامی صدر کے خلاف بغاوت کا آغاز ہوا ہے انھوں نے اپنے مریضوں، دوستوں اور ساتھوں کو پرتشدد موت مرتے دیکھا ہے۔دنیا کھڑی ہوگئی اور یہ بھی کہہ دیا کہ شام بہت پیچیدہ ہے لیکن ہمیں تحفظ فراہم کرنے کے لیے بہت تھوڑا کر رہے ہیں۔ شہر کو خالی کروانے کی حالیہ پیش کش بالکل ایسے تھی جیسے کہ رہائشیوں کے لیے باریک نقاب پوش خطرہ۔ان کا کہنا ہے کہ گذشتہ ماہ طبی تنصیبات پر تقریباً 42حملے ہوئے جن میں سے 15ان ہسپتالوں پر تھے جہاں وہ کام کرتے ہیں۔ان ڈاکٹروں نے پیغام دیا ہے کہ انھوں نے ضروت مند افراد کی مدد کرنے کا عہد کیا ہے اور صدر اوباما سے کہا ہے کہ وہ بھی اپنی ذمہ داری ادا کریں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں آنسوؤں یا ہمدردیوں کی ضرورت نہیں ہے۔ ہمیں فوری طور پر ایسی جگہ کی ضرورت ہے جہاں بمباری نہ ہو، اور بین الاقوامی یقین دہانی کے حلب کا محاصرہ دوبارہ نہیں ہوگا۔