حیدرآباد، 26/نومبر (ایس او نیوز /ایجنسی)معروف صنعت کار گوتم اڈانی کو حالیہ دنوں میں عالمی اور قومی سطح پر مسلسل دھچکوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ امریکی عدالت میں رشوت کے الزامات کے تحت جاری کارروائی کے بعد سے اڈانی کے کاروبار کو نقصان پہنچا ہے، اور ابھی وہ امریکہ اور کینیا کے مسائل سے نکل بھی نہیں پائے تھے کہ انہیں ملک میں ایک اور جھٹکا لگا۔ تلنگانہ کی کانگریس حکومت نے اڈانی فاؤنڈیشن کے ذریعے نوجوانوں کے ’اسکل ڈیولپمنٹ‘ کے لیے دیے گئے 100 کروڑ روپے کے عطیے کو مسترد کر دیا۔ تلنگانہ کے وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی نے پیر کے روز میڈیا کو اس فیصلے کی تصدیق کی۔ یہ رقم اڈانی فاؤنڈیشن کی جانب سے تلنگانہ حکومت کو فراہم کی جانی تھی۔
تلنگانہ کے وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی نے کہا کہ انہوں نے یہ فیصلہ کسی کے دباؤ میں نہیں لیا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ نہ تو ان کے اوپر کوئی دباؤ بنا سکتا ہے اور نہ ہی وہ کسی کے دباؤ میں آنے والے ہیں۔ ریڈی نے کہا کہ ’’چونکہ اڈانی گروپ کے اوپر کچھ الزامات لگے ہیں۔ ان الزامات میں تلنگانہ ریاست کا بھی ذکر کیا گیا تھا۔ ہم نے پورے تنازعہ سے تلنگانہ کو الگ رکھنے کے لیے یہ فیصلہ کیا ہے۔‘‘ ساتھ ہی وزیر اعلیٰ نے زور دے کر یہ بات کہی کہ ڈونیشن کے 100 کروڑ روپے میں سے اب تک ایک روپیہ بھی تلنگانہ حکومت کے پاس نہیں آیا تھا۔
تلنگانہ کے وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’’ہم حکومت کو بہتر طریقے سے چلا رہے ہیں۔ ایسے میں کسی بھی قسم کے تنازعہ میں نہیں پڑنا چاہتے۔ یہی وجہ ہے کہ حکومت نے سی ایس آر کے طور پر ملنے والے فنڈ کو قبول نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔‘‘ واضح ہو کہ گوتم اڈانی کے حوالے سے ریونت ریڈی بی جے پی کے نشانے پر تھے۔ بی جے پی کا الزام ہے کہ ایک طرف جہاں کانگریس اڈانی کے خلاف بول رہی ہے، وہیں دوسری جانب گوتم اڈانی کو تلنگانہ کی کانگریس حکومت ریاست میں سرمایہ کاری کی دعوت دے رہی ہے۔