جمعہ شام ساڑھے 7؍ بجے ! شہر میں فوجی یونٹیں گشت کرتی نظر آئیں۔ فاتح سلطان محمد اور باسفورس پُل پر فوج تعینات ،پُل بند کرنے کی اطلاع۔
7؍ بجکر 50؍ منٹ ! انقرہ پر لڑاکو کو طیارے اور ہیلی کاپٹر گشت کرتے نظر آئے ۔ انقرہ میں گولی باری کی بھی رپورٹس ۔
8؍ بجے ! وزیر اعظم بن علی یلدرم نے اعلان کیا کہ ’’ کچھ فوجی سرگرمیاں ‘‘ ہورہی ہیں جن کی اجازت نہیں دی گئی ۔ انہوں نے امن و امان کی اپیل اور مناسب کارروائی کی یقینی دہانی کروائی۔
9؍بجے ! باغیوں نے فوجی سربراہ سمیت کئی لوگوں کو یرغمال بنالیا ۔ ترکی کے سرکاری ٹی وی پر قبضہ ۔
9؍ بجکر 15منٹ ! فوجی بغاوت اور حکومت پر فوج کے مکمل قبضے کا اعلان ۔ ملک بھر میں کرفیو اور مارشل لاء نافذ۔
9؍ بجکر 31منٹ ! وزیر اعظم بن علی نے ٹویٹر بغاوت پر قابو پالینے کے عزم کا اظہار کیا ۔ اردگان نے عوام سے سڑکوں پر اُتر کر بغاوت کی مخالفت کرنے کی اپیل کی جس کا خاطر خواہ نتیجہ برآمد ہوا۔ انہوں نے یہ بیان سی این این سے ویڈیو کالنگ پر دیا۔
10؍ بجے ! انقرہ میں فوجی ہیلی کاپٹر سے بمباری ، پارلیمنٹ بلڈنگ کے اطراف بھی ٹینک تعینات ۔ یہاں دھماکے بھی سنے گئے ۔
11؍ بجے ! حکومت حامی فورسیز نے باغیوں کے جیٹ کو مارا گرایا۔
11بجکر 30منٹ ! استنبول میں دھماکے ۔ وزیر اعظم نے حالات قابو میں ہونے کا اعلان کیا۔
11؍ بجکر 50؍ منٹ ! ترک صدر رجب طیب اردگان منظر عام پر آتے ہیں اور اتا ترک ایئر پورٹ پر عوام کی بھیڑ سے خطاب کرتے ہیں۔
12؍ بجکر 30منٹ! پارلیمنٹ بلڈنگ میں مزید دھماکے ۔ اسی دوران استنبول کے مختلف علاقوں میں تعینات باغی فوجی خود سپردگی شروع کردیتے ہیں۔ وزیر داخلہ افکان اعلیٰ بغاوت کو کچھل دیئے جانے کا اعلان کرتے ہیں۔
12؍ بجرک 45منٹ ! حکومت کے وفادار مسلح پولیس اہلکاروں کے ذریعہ گھیر لئے جانے کے بعد تقسیم اسکوائر میں باغی فوجیوں نے ہتھیار ڈال دیا ۔
رات 2؍بجے ! صدر طیب اردگان نے دفتر نے اعلان کیا کہ 30؍ افراد ہلکا اور 130؍ حکومت مخالف افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
سنیچر کو دن کا آغاز ! استنبول کے پُل پر ہتھیار ڈالتے ہوئے فوجیوں کی تصویریں گشت کرنے لگتی ہیں اور حکومت نے 700؍ گرفتاریوں کی تصدیق کی۔