بنگلورو18؍جولائی(ایس او نیوز) ریاستی وزیر داخلہ ڈاکٹر جی پرمیشور نے ڈی ایس پی گنپتی کی خود کشی کے معاملے میں سی بی آئی جانچ کو ناممکن قرار دیا۔ آج ریاستی کونسل میں اس معاملے پر بی جے پی کی طرف سے احتجاج کے دوران بیان دیتے ہوئے انہوں نے ایک بار پھر وزیر برائے ترقیات بنگلور کے جے جارج کو کلین چٹ دیتے ہوئے کہاکہ گنپتی کے معاملے میں کے جے جارج کا کوئی رول نہیں ہے۔ اس معاملے کو سی بی آء یکے سپرد کئے جانے کیلئے کوئی واضح ثبوت موجود نہیں ہے۔اسی لئے حکومت نے ایک وظیفہ یاب ہائی کورٹ جج کے ذریعہ عدالتی جانچ کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ بی جے پی اور جنتادل (ایس) ممبران کی ہنگامہ آرائی کے درمیان تحریری جواب دیتے ہوئے ڈاکٹر پرمیشور نے بتایاکہ وظیفہ یاب جج جسٹس کے این کیشو نارائن کی قیادت میں تحقیقات کیلئے ایک کمیشن قائم کیا گیا ہے، اس کمیشن سے کہا گیا ہے کہ وہ چھ ماہ کے اندر اپنی رپورٹ پیش کردے۔ انہوں نے کہاکہ اس معاملے کی جانچ کے سلسلے میں سی آئی ڈی افسران کی دیانتداری پر ریاستی حکومت کو پورا بھروسہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس معاملے کی جانچ کے بارے میں اپوزیشن پارٹیوں نے جن خدشات کا اظہار کیا ہے وہ بے بنیاد ہے۔ انہوں نے ایوان کو بتایاکہ گنپتی کو وقتاً فوقتاً ترقی دی جاتی رہی ہے۔ 2008منگلور میں ہوئے چرچ دھماکوں کے سلسلے میں کے جے جارج کی طرف سے گنپتی کو ہراساں کئے جانے کے الزامات غلط ہیں۔ انہوں نے کہاکہ گنپتی نے جو الزامات جارج پر عائد کئے ہیں وہ کافی عرصہ طویل کی مدت سے جڑے ہوئے ہیں۔اس وقت پرنب موہنتی جہاں ایس پی تھے وہ علاقہ بھی گنپتی کے دائرے میں نہیں آتا۔ اسی لئے گنپتی نے کبھی راست طور پر پرنب موہنتی کے ماتحت کام نہیں کیا۔اس کے علاوہ دکشن کنڑا ضلع میں کام کرتے وقت موہنتی گنپتی کے اعلیٰ افسر بھی نہیں رہے۔ گنپتی کی طرف سے دئے گئے ویڈیو انٹرویو اور بعد از مرگ ان کے متعلق منظر عام پر آنے والے بیانات پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس انٹرویو کو اس معاملے میں ثبوت بنانا ممکن ہی نہیں ہے۔ اس انٹرویو میں کئی باتیں مبہم کہی گئی ہیں۔ان مبہم باتوں کی بنیاد پر کسی کو ذمہ دار ٹھہرایا نہیں جاسکتا۔ انہوں نے کہاکہ ایم کے گنپتی کے خاندان نے اپنا سرپرست گنوایا ہے ، اس کا درد ہر ایک کو ہے۔اسمبلی میں ان کی طرف سے دئے گئے بیان سے اس خاندان یا بیوہ کو اگر دکھ ہوا ہے تو وہ اس پر معذرت خواہ ہیں۔