ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ساحلی خبریں / بینگلور: پسماندہ ذاتوں کے لیے اندرونی تحفظات؛ ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں کمیشن کی تشکیل

بینگلور: پسماندہ ذاتوں کے لیے اندرونی تحفظات؛ ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں کمیشن کی تشکیل

Tue, 29 Oct 2024 09:17:48  SO Admin   S.O. News Service

بنگلورو، 29/ اکتوبر(ایس او نیوز): ریاستی کابینہ نے پسماندہ ذاتوں کے لیے اندرونی تحفظات فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ قانون اور پارلیمانی امور کے وزیر ایچ کے پاٹیل نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کو کس طرح نافذ کیا جا سکتا ہے، اس پر رپورٹ پیش کرنے کے لیے ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں کمیشن تشکیل دیا جائے گا۔

پیر کو وزیر اعلیٰ سدارامیا کی زیر صدارت ودھان سودھا میں کابینہ کے اجلاس کے بعد ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کمیشن کو اس کے لیے مناسب ہدایات دی جائیں گی۔ تین ماہ میں معتبر دستاویزات اور اعداد و شمار جمع کر کے رپورٹ حکومت کو پیش کرنے کی ہدایت بھی کمیشن کو دی گئی ہے۔

کمیشن کی رپورٹ آنے تک نئی بھرتی کا عمل روک دیا گیا ہے۔ وزیر ایچ کے پاٹیل نے کہا کہ اگر کابینہ کے فیصلے کے بعد کوئی بھرتی کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا تو اس پر کمیشن کی رپورٹ کی بنیاد پر مزید کارروائی کی جائے گی۔

سماجی بہبود کے وزیر ڈاکٹر ایچ سی مہادیوپا نے کہا کہ بی جے پی حکومت نے 2022 میں سداسیو کمیشن کی رپورٹ کو مسترد کر دیا تھا۔ ہماری حکومت نے مرکزی حکومت سے سفارش کی تھی کہ پسماندہ ذاتوں کو آئینی اور قانونی بنیادوں پر اندرونی تحفظات فراہم کیے جائیں۔ اب سپریم کورٹ نے ریاستی حکومتوں کو اس کا اختیار دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری پارٹی نے انتخابی مہم کے دوران چترادرگا میں اعلان کیا تھا کہ ہم اندرونی تحفظات نافذ کریں گے۔ یہ وعدہ انتخابی منشور میں بھی کیا گیا تھا۔ ہم دلت برادریوں کی مختلف ذیلی برادریوں، جیسے ایڈاگا، بوی، لامبنی وغیرہ سے مشاورت کر چکے ہیں اور سبھی اندرونی تحفظات کی حمایت میں ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ معتبر معلومات مردم شماری کے ذریعے ہی مل سکتی ہیں۔ اس لیے کمیشن کو اس معاملے میں ذمہ داری دی گئی ہے اور اسے ہدایت دی گئی ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے تناظر میں اس پر کس طرح عمل کیا جا سکتا ہے، اس کی رپورٹ پیش کرے۔

فوڈ اینڈ سول سپلائز کے وزیر کے ایچ منی اپا نے کہا کہ یہ 30 سال کی جدوجہد کا ثمر ہے۔ ہم سب وزراء اور اراکین اسمبلی نے مل کر گہری بحث کے بعد یہ فیصلہ کیا ہے اور ہم حکومت کے اس فیصلے کی حمایت کرتے ہیں۔ تنظیمیں تنقید کرنے کی بجائے موجودہ صورتحال کو سمجھیں۔


Share: