ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ساحلی خبریں / اترکاشی میں مسجد مخالف احتجاج کے دوران مسلمانوں کی دکانوں پر حملے، 4 پولیس اہلکار زخمی

اترکاشی میں مسجد مخالف احتجاج کے دوران مسلمانوں کی دکانوں پر حملے، 4 پولیس اہلکار زخمی

Sat, 26 Oct 2024 19:45:19  SO Admin   S.O. News Service

لکھنؤ، 26/اکتوبر (ایس او نیوز /ایجنسی) جمعرات کو اتراکھنڈ کے اترکاشی قصبے میں ہندوتوا تنظیموں کی قیادت میں نکالی گئی ریلی کے دوران پرتشدد جھڑپیں ہوئیں، جس کا مقصد 55 سال پرانی کاشی وشواناتھ مندر کے قریب واقع مسجد کو منہدم کرنا تھا۔ ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق، احتجاج کے دوران شرپسند عناصر نے مسلمانوں کی دکانوں میں توڑ پھوڑ کی، جس کے نتیجے میں پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج کیا۔ اس واقعے میں چار پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔ سنیوکت سناتن دھرم رکھشک سنگھ کے زیرِ اہتمام ہونے والے اس احتجاج میں بجرنگ دل، وشو ہندو پریشد اور دیگر ہندوتوا گروپوں کے کارکن شامل تھے، جنہوں نے الزام لگایا کہ مسجد غیر قانونی طور پر تعمیر کی گئی تھی۔

رپورٹ کے مطابق، اترکاشی کے ضلع مجسٹریٹ مہربان سنگھ بشت نے اس ماہ کے اوائل میں ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ مسجد کے پاس تمام ضروری دستاویزات موجود ہیں اور اسے وقف بورڈ کی جانب سے رجسٹر بھی کروایا گیا ہے۔ پولیس سپرنٹنڈنٹ امیت سری واستو نے بتایا کہ پولیس بیریکیڈز  کے قریب پہنچ کر بھیڑ مشتعل ہوگئی تھی۔ مظاہرین نے احتجاجی مارچ کو طے شدہ راستے کے برخلاف مسجد کی طرف موڑنے کی کوشش کی، جس کے بعد پولیس افسران نے مداخلت کی۔ ٹائمز آف انڈیا نے سری واستو کے حوالے سے بتایا کہ جب مظاہرین کو روکا گیا تو انہوں نے پولیس پر پتھراؤ کیا جس میں چار اہلکار زخمی ہو گئے۔ دی ہندو کے مطابق، دیو بھومی رکھشا ابھیان کے سربراہ درشن بھارتی نے تقریباً ۳۰ مظاہرین کے زخمی ہونے کا دعویٰ کیا۔

سری واستو نے مزید کہا کہ پولیس سیکوریٹی کیمرے کی فوٹیج کا جائزہ لے رہی ہے تاکہ ملوث افراد کی شناخت کی جا سکے۔ اگرچہ ضلعی انتظامیہ نے حال ہی میں مسجد کی قانونی حیثیت کی تصدیق کی ہے، ہندوتوا تنظیموں نے اسے مسترد کر دیا۔ سنیوکت سناتن دھرم رکشک سنگھ نے ایک بیان میں دعویٰ کیا کہ ان کے پاس مسجد کی غیر قانونی حیثیت کو ثابت کرنے کیلئے دستاویزات موجود ہیں جنہیں وہ عوامی طور پر پیش کریں گے۔

دہرادون کی مسلم سیوا سنگٹھن کے صدر نعیم قریشی نے تشدد کی مذمت کی اور انتظامیہ کے ردعمل پر تنقید کی۔ ٹائمز آف انڈیا کے مطابق، قریشی نے ریاست کی مذہبی اقلیتوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا۔ 


Share: