لکھنؤ، 23/اکتوبر (ایس او نیوز /ایجنسی)اتر پردیش پولیس کے انکاؤنٹر ہمیشہ سے تنقید کا نشانہ بنتے رہے ہیں۔ اس مسئلے کی نزاکت کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت نے انکاؤنٹرز کے لیے نئی گائیڈلائنز جاری کی ہیں۔ ان گائیڈلائنز کے تحت انکاؤنٹر کی ہر جگہ ویڈیو گرافی لازمی ہوگی، اور جائے وقوع پر ڈاکٹروں اور فارنسک ٹیموں سے تحقیقات کرائی جائیں گی۔ تاہم، سماجوادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو نے ان نئی ہدایات پر سوالات اٹھائے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ "اگر پولیس دباؤ میں ہے تو ڈاکٹر بھی دباؤ میں ہوں گے، اور کیمرہ بھی ہمیشہ حقیقت نہیں دکھاتا۔ انہوں نے اتر پردیش کو حراستی اموات میں سرِفہرست بنا دیا ہے۔"
اکھلیش یادو نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’’یہ سب کس کے افسران ہوں گے، جب بی جے پی کی نیت ہی صاف نہیں ہے۔ آپ انصاف کیسے دیں گے، آپ کو ڈی جی پی کا بیان سنائی نہیں دے رہا ہے کہ پولیس دباؤ میں ہے، تو کیا ڈاکٹر دباؤ میں نہیں ہوں گے؟ اور آپ جانتے ہیں کہ کیمرہ کیا دکھاتا ہے۔ بھیڑ ہے ہی نہیں، ہاتھ میں دو ریوالور، یہ نیا زمانہ ہے۔ جو غیر آئینی ہے، جس جگہ قتل ہوا ہے، وہاں تفتیش ضروری ہے۔‘‘
اکھلیش یادو کا کہنا ہے کہ ’’بجنور میں پولیس نے 18 سال کے لڑکے کی پیٹ پیٹ کر جان لے لی۔ پورے اترپردیش کو انہوں نے ’کسٹوڈیل ڈیتھ‘ میں نمبر 1 بنا دیا ہے۔ اتر پردیش پولیس بہت دباؤ میں ہے۔ اگر پولیس کے اعلیٰ افسران یہ بات کہہ رہے ہیں تو ان سے بہتر کون جانتا ہوگا۔ بھاجپائیوں نے پولیس پر بھی ہتھکڑیاں لگا دی ہیں۔‘‘
واضح رہے کہ انکاؤنٹر کی نئی گائیڈلائن کے بارے میں جانکاری دیتے ہوئے ڈی جی پی نے کہا کہ ’’انکاؤنٹر میں مجرم کی موت یا زخمی ہونے کی صورت میں اس شوٹ آؤٹ کی جگہ کی ویڈیو گرافی کرانی ہوگی۔ اگر انکاؤنٹر میں مجرم کی موت ہو جاتی ہے تو ڈاکٹروں کا ایک پینل اس کا پوسٹ مارٹم کرے گا، اس کی بھی ویڈیو گرافی ہوگی۔ جس جگہ شوٹ آؤٹ ہوا ہے فارینسک ٹیم وہاں کی بھی جانچ کرے گی۔‘‘ ساتھ ہی ڈی جے پی نے یہ بھی بتایا کہ جس علاقہ میں انکاؤنٹر ہوا ہے، اس علاقہ کا تھانہ یا پولیس انکاؤنٹر کی جانچ نہیں کرے گی۔ بلکہ دوسرے تھانہ یا کرائم برانچ کی ٹیم تحقیقات کرے گی۔ انکاؤنٹر میں مارے گئے بدمعاشوں کے اہل خانہ کو فوری طور پر اس بارے میں جانکاری دی جائے گی۔ انکاؤنٹر میں استعمال کیے گئے اسلحوں کو فورا سرینڈر کرنا ہوگا، تاکہ اسلحہ کی جانچ کی جا سکے۔ اگر انکاؤنٹر میں مجرم معمولی یا شدید طور پر زخمی ہوتا ہے، تو اس صورت میں مجرم کا ہینڈ واش اور برآمد ہوئے اسلحہ کا بیلسٹک ٹیسٹ ضرور کرایا جائے۔