بھٹکل 26/اکتوبر (ایس او نیوز) بینگلور کی خصوصی عدالت نے اپنے ایک اہم فیصلے میں کاروار کے کانگریسی ایم ایل اے ستیش سئیل کو بیلکیری بندرگاہ سے غیر قانونی کان کنی کی اسمگلنگ کے معاملے میں ملوث پاتے ہوئے سات سال قید کی سزا کے ساتھ کروڑوں روپئے جرمانہ بھی عائد کیا ہے۔ یہ مقدمہ اتر کنڑا ضلع کے انکولہ میں واقع بیلکری بندرگاہ پر غیر قانونی خام لوہے اور میگنیز کی اسمگلنگ سے متعلق ہے جس میں ایم ایل اے کو متعدد الزامات میں قصوروار پایا گیا ہے۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق، عدالت نے 24 اکتوبر کو سنائے گئے فیصلے میں ستیش سئیل اور ان کے ساتھیوں کو قصوروار قرار دیا تھا، تاہم سزا کا اعلان نہیں کیا گیا تھا۔ آج، سنیچر کو عدالت نے انہیں سات سال قید اور کروڑوں روپئے جرمانے کی سزا سنائی۔ جرمانے کی مجموعی رقم کے بارے میں مختلف میڈیا رپورٹس میں مختلف اعداد و شمار دیے گئے ہیں۔ بعض کے مطابق، جرمانہ تقریباً 15 کروڑ روپے ہے، جبکہ دیگر رپورٹوں میں یہ رقم 47 کروڑ روپے سے زائد بتائی گئی ہے۔ ان مخصوص جرمانوں میں مختلف الزامات کے تحت الگ الگ رقمیں شامل ہیں جیسے 9.36 کروڑ، 9.20 کروڑ، 9.54 کروڑ، 9.25 کروڑ، اور 90 لاکھ روپے۔ عدالت نے حکم دیا ہے کہ یہ جرمانے حکومت کے حوالے کیے جائیں۔
مرکزی تفتیشی بیورو (CBI) نے غیر قانونی کان کنی اسکینڈل کے انکشاف کے بعد ستیش سئیل کو گرفتار کیا تھا، جس میں 11,312 میٹرک خام لوہے کو بغیر اجازت کرناٹک سے بین الاقوامی مارکیٹ میں اسمگل کیا گیا تھا۔ سی بی آئی کی طرف سے اس اسمگلنگ کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے بعد سئیل ایک سال جیل میں گزارچکے ہیں جس کے بعد وہ ضمانت پر رہا ہوئے تھے۔ تاہم، حالیہ سزا کے بعد، CBI نے انہیں گزشتہ جمعرات کو دوبارہ گرفتار کیا تھا۔ستیِش سئیل کے ساتھ ساتھ اس غیر قانونی اسمگلنگ نیٹ ورک میں ملوث ہونے والوں میں مہیش جے بلیے کو بھی بد اعتمادی، سازش، اور کرپشن کے الزامات کے تحت قصوروار قرار دیا گیا ہے، جو کہ اُس وقت بندرگاہ کے نائب محافظ تھے، اوراب ریٹائرڈ ہوچکے ہیں۔
یاد رہے کہ کرناٹک کےاُس وقت کے لوک آیوکت، جسٹس این سنتوش ہیگڈے کی رپورٹ کے مطابق، 2006 سے 2010 کے درمیان ایک اندازے کے مطابق 7.74 ملین ٹن خام لوہا غیر قانونی طور پر برآمد کیا گیا تھا، جس سے کرناٹک کے سرکاری خزانے کو بھاری نقصان پہنچا۔ بلاری کے معدنی ذخائر سے کان کنی کئے گئے خام لوہے اور میگنیز کو غیر قانونی طور پر اسمگل کرکے ایک طرف ریاست کو ضروری محصول سے محروم کیا گیا وہیں منتخب افراد کو مالا مال بھی کیا گیا تھا۔ یہ اسکینڈل سامنے آنے کے بعد کرناٹک کی سیاست میں ہلچل مچ گئی تھی اور اُس وقت کے وزیر اعلی بی ایس یڈی یورپا سمیت کئی سیاسی شخصیات کے لیے تنازعات کا سبب بناتھا۔ اس معاملے میں ریڈی برادران کے نام بھی سامنے آئے تھے۔