نئی دہلی، 29/اکتوبر (ایس او نیوز /ایجنسی) مرکزی حکومت نے ملک کے رجسٹرار جنرل اور مردم شماری کمشنر مرتیونجے کمار کی مدت کار میں توسیع کر دی ہے، جس سے یہ امکان پیدا ہو گیا ہے کہ حکومت جلد ہی ملک میں مردم شماری کا عمل شروع کر سکتی ہے۔ ذرائع کے مطابق، مردم شماری 2025 میں شروع ہونے کی توقع ہے، اور یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ اس کے نتائج 2026 کے اوائل میں جاری کیے جا سکتے ہیں۔
اصولوں کے مطابق مردم شماری تو 2021 میں ہی ہونی تھی، لیکن کووڈ وبا کے سبب اسے ملتوی کر دیا گیا تھا۔ اب ذرائع کا کہنا ہے کہ مردم شماری مکمل ہونے کے بعد لوک سبھا سیٹوں کی نئی حد بندی بھی شروع ہوگی جو کہ 2028 تک مکمل کر لی جائے گی۔ اس درمیان کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے کچھ سوالات قائم کیے ہیں۔
جئے رام رمیش نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھا ہے کہ دو اہم ایشوز پر اب تک صورت حال واضح نہیں کی گئی ہے۔ وہ پوچھتے ہیں کہ ’’کیا مردم شماری میں درج فہرست ذات اور درج فہرست قبائل کے علاوہ بھی کیا ملک کی دیگر ذاتوں کی شماری ہوگی، جو کہ 1951 سے لگاتار کی جاتی رہی ہے۔‘‘ انھوں نے کہا کہ ہندوستانی آئین کے مطابق ملک میں مردم شماری کرانے کی واحد ذمہ داری مرکزی حکومت کی ہے۔
جئے رام رمیش نے یہ سوال بھی پوچھا ہے کہ کیا اس مردم شماری کا استعمال لوک سبھا میں ہر ریاست کی طاقت مقرر کرنے کے لیے کیا جائے گا، جیسا کہ ہندوستانی آئین کے آرٹیکل 82 میں التزام ہے۔ اس سہولت میں کہا گیا ہے کہ 2026 کے بعد کی گئی پہلی مردم شماری اور اس کے ریزلٹ کی اشاعت کسی بھی ایسی تنظیم نو کی بنیاد پر ہوگا۔ کیا یہ ان ریاستوں کے لیے نقصان دہ ہوگا جو خاندانی منصوبہ بندی میں پیش پیش رہے ہیں؟ کاگنریس لیڈر نے اس کے ساتھ ہی ساتھ حکومت سے آل پارٹی (کل جماعتی) میٹنگ طلب کرنے کی گزارش بھی کی ہے جس میں ذات پر مبنی مردم شماری اور نئی حد بندی سے متعلق تبادلہ خیال ہو۔