نئی دہلی ، 30/جنوری (ایس او نیوز/ایجنسی)’وقف (ترمیمی) بل 2024‘ پر غور کرنے کے لیے قائم جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) کی رپورٹ کمیٹی کے چیئرمین جگدمبیکا پال نے آج لوک سبھا اسپیکر اوم برلا کو پیش کر دی۔ 29 جنوری کو کمیٹی نے 655 صفحات پر مشتمل اس رپورٹ کو اکثریتی حمایت سے منظور کیا تھا، تاہم اپوزیشن اراکین نے اس عمل پر شدید اعتراضات اٹھائے تھے۔ رپورٹ میں بی جے پی اراکین کی سفارشات کو شامل کیا گیا ہے، جبکہ اپوزیشن نے اسے غیر آئینی قرار دیا ہے۔ تمام تر اعتراضات کے باوجود جگدمبیکا پال نے آج مکمل رپورٹ لوک سبھا اسپیکر کو سونپ دی۔
لوک سبھا اسپیکر کو رپورٹ سونپے جانے کے بعد جگدمبیکا پال نے میڈیا کے سامنے اپنا بیان بھی دیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’آج ہم نے لوک سبھا اسپیکر کو وقف پر 655 صفحات کی رپورٹ سونپی ہے۔ مجھے امید ہے کہ ہم نے اسپیکر کے ذریعہ ہمیں دی گئی ذمہ داری کو پورا کیا ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’ہم نے 5 ماہ تک مہاراشٹر، تلنگانہ، آسام، اڈیشہ، مغربی بنگال، اتر پردیش وغیرہ کا دورہ کیا۔ ترمیم کے پیچھے حکومت کی منشا غریبوں، خواتین اور یتیموں کو فائدہ پہنچانا ہے۔‘‘
بہرحال، کمیٹی میں شامل اپوزیشن پارٹی کے اراکین کا الزام ہے کہ کچھ اقدام ایسے ہیں جو وقف بورڈس کو تباہ کر دیں گے۔ بی جے پی اراکین نے اس بات پر زور دیا کہ گزشتہ سال اگست میں لوک سبھا میں پیش کیے گئے اس بل میں وقف جائیدادوں کے مینجمنٹ میں جدت، شفافیت اور جوابدہی لانے کی کوشش ہوگی۔ بی جے پی رکن پارلیمنٹ جگدمبیکا پال کی سربراہی والی اس کمیٹی کی رپورٹ کو 11 کے مقابلے 15 ووٹوں سے منظوری ملی ہے۔ اس کمیٹی کی رپورٹ کو اپوزیشن اراکین نے نااتفاق کے نوٹ دیے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ جے پی سی کی طرف سے گزشتہ پیر (27 جنوری) کو ہوئی میٹنگ میں بی جے پی اراکین کی تجویز کردہ سبھی ترامیم کو منظوری مل گئی تھی۔ حالانکہ اپوزیشن اراکین کی ترامیم کو خارج کر دیا گیا تھا۔ کمیٹی میں شامل اپوزیشن اراکین نے وقف ترمیمی بل کے سبھی 44 التزامات میں ترمیم کی تجویز رکھی تھی۔ ساتھ ہی دعویٰ کیا تھا کہ کمیٹی کی طرف سے مجوزہ قانون بل کے ظالمانہ کردار کو برقرار رکھے گا اور مسلمانوں کے مذہبی امور میں مداخلت کرنے کی کوشش کرے گا۔