نئی دہلی، 13/جنوری (ایس او نیوز /ایجنسی)سپریم کورٹ 15 جنوری (بدھ) کو کانگریس کے سینئر رہنما جے رام رمیش کی دائر کردہ رِٹ عرضی پر سماعت کرے گا، جس میں الیکشن رولز 1961 میں کی جانے والی ترمیم کو چیلنج کیا گیا ہے۔ یہ ترمیم بعض الیکٹرانک دستاویزات کو عوامی معائنہ سے روکنے کے حوالے سے ہے، جس پر کانگریس نے اعتراض کیا ہے۔ سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر جاری کاز لسٹ کے مطابق چیف جسٹس سنجیو کھنّہ اور جسٹس سنجے کمار کی بنچ 15 جنوری کو اس معاملے کی سماعت کرے گی۔ 24 دسمبر کو دائر کی گئی اپنی عرضی میں کانگریس کے جنرل سیکریٹری نے موقف اپنایا کہ الیکشن کمیشن کو 1961 کے الیکشن کنڈکٹ رولز میں اس طرح کی یکطرفہ ترمیم کرنے کا اختیار نہیں دیا جا سکتا، خاص طور پر بغیر کسی عوامی مشاورت کے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ میں کانگریس لیڈر جے رام رمیش نے لکھا کہ ’’الیکشن کمیشن ایک آئینی ادارہ ہے۔ اس پر آزادانہ اور منصفانہ انتخاب کرانے کی ذمہ داری ہے اس لیے ایک طرفہ اور عوامی مشاورت کے بغیر اتنے اہم رول میں اس طرح کی ڈھٹائی سے ترمیم کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی ہے۔ انتخابی عمل میں دیانت داری تیزی سے کم ہو رہی ہے اور امید ہے کہ سپریم کورٹ اسے بحال کرنے میں مدد کرے گی۔‘‘ راجیہ سبھا رکن رمیش نے اس بارے میں مزید کہا کہ ’’ای سی آئی کی سفارشوں کے بعد 21 دسمبر کو پیش کی گئی ترمیم انتخابی عمل کو مزید شفاف اور جوابدہ بنانے والی ضروری معلومات تک عوام کی رسائی کو ختم کر دیتی ہے۔‘‘
قابل ذکر ہے کہ ترمیم کو واضح طور پر پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ کے ذریعہ انتخابی بوتھ کی سی سی ٹی وی فوٹیج دستیاب کرانے کی ہدایات کے جواب کے طور پر دیکھا گیا۔ اس سے قبل تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن نے بھی ترمیم پر سخت تنقید کی اور اسے آزادانہ اور منصفانہ انتخابات پر غیر جمہوری حملہ قرار دیا۔ ایم کے اسٹالن نے کہا کہ ’’انتخابات میں شفافیت کو کمزور کرنے کے لیے انتخابی ضابطوں کے سیکشن 39(2)(اے) میں لاپرواہی سے ترمیم کے ساتھ بی جے پی کی زیر قیادت والی مرکزی حکومت کے تحت جمہوریت کو اب تک کے سب سے بڑے خطرات کا سامنا ہے۔
تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن نے مزید کہا کہ یہ قدم آئین کی ایک بنیادی خصوصیات میں سے ایک شفافیت کو کمزور کرتا ہے۔ تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ نے تمام سیاسی جماعتوں جن میں مرکزی حکومت کے ساتھ اتحاد کرنے والی پارٹیاں بھی شامل ہیں، سے آزادانہ اور منصفانہ انتخابات پر ہو رہے غیر جمہوری حملوں کے خلاف متحد ہونے کا مطالبہ کیا ہے۔