کاروار 17 / دسمبر (ایس او نیوز) روایتی انداز میں مچھلیوں کا شکار کرنے والوں کی تنظیم نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ریاست میں بُل ٹرالر اور لائٹ فشنگ کے ذریعے ماہی گیری پر روک لگائی جائے ۔
راجیہ سامپردائک مینوگارر اکوٹا کے صدر ناگیش کھاروی نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عوامی منتخب نمائندے صرف اپنی تقریروں کے دوران بیانات دیتے ہیں لیکن بُل ٹرالنگ اور لائٹ فشنگ کے ذریعے مچھلیوں کے شکار پر پابندی لگانے کے لئے اقدامات نہیں کرتے ۔ ان دو اقسام کی ماہی گیری کی وجہ سے روایتی طرز کے ماہی گیر کو سڑکوں پر آ گئے ہیں ۔ ہم لوگ کئی دہائیوں سے بل ٹرالر اور لائٹ فشنگ پر پابندی لگانے مطالبہ کرتے ہوئے اس سمت میں جد و جہد کر رہے ہیں ۔ لیکن اس کا کوئی فائدہ نہیں ہو رہا ہے ۔ اس سے پہلے پرشین بوٹس والے لائٹ اور ٹرال ماہی گیری کی مخالفت کرتے تھے ، مگر اب وہ لوگ اس کی حمایت کر رہے ہیں ۔
ناگیش کھاروی نے کہا کہ سپریم کورٹ، مرکزی حکومت اور ریاستی حکومت کی طرف سے ٹرال اور لائٹ فشنگ کو ممنوع قرار دیا گیا ہے ۔ لیکن سرکاری افسران اس حکم کو لاگو نہیں کرتے ۔ کچھ دہائیوں قبل اگست - ستمبر میں ماہی گیری کا موسم شروع ہونے پر مئی تک مچھلیاں حاصل ہوتی تھیں ۔ مگر اب نومبر میں ہی مچھلیوں کی مقدار کم ہو جاتی ہے ۔ اگر لائٹ اور ٹرال پر پابندی نہیں لگائی گئی تو پھر آنے والے دنوں میں سمندر مچھلیوں سے پوری طرح خالی ہو جائے گا ۔
ماہی گیر لیڈر نوین چندرا مکند نے کہا کہ ہم نے پیر کے دن بھٹکل میں احتجاجی مظاہرا کرنے کے لئے اجازت طلب کی تھی ، لیکن وہاں کی اسسٹنٹ کمشنر نے بھٹکل فرقہ وارانہ طور پر حساس ہونے کی بات کہتے ہوئے اجازت نہیں دی ۔ جبکہ وہاں ہندو تنظیموں کو احتجاجی مظاہرا کرنے کی اجازت دی گئی تھی ۔ ہم لوگ کسی دھرم ، ذات یا افراد کے خلاف احتجاج نہیں کر رہے ہیں بلکہ ہم اپنی بقاء کے لئے جد و جہد کر رہے ہیں ۔
اوکوٹا کے اعزازی صلاح کار مدن کمار مکند نے کہا کہ غیر سائنسی انداز میں ہونے والی ماہی گیری بند ہونی چاہیے ۔ صرف ہماری ریاست میں یہ دو طرز کی ماہی گیری چل رہی ہے ۔ کیرالہ، گوا، مہاراشٹرا، گجرات کسی بھی جگہ اس کے لئے گنجائش نہیں ہے ۔ بالکل اسی انداز میں ہماری ریاست میں بھی پابندی لگائی جانی چاہیے ۔ اس طرح روایتی طرز کے ماہی گیروں کے مفادات کا تحفظ کرنا چاہیے ۔ مچھلیوں کی تباہی سے سمندر اور ساحل کو ہونے والے نقصان سے بچانا چاہیے ۔ چونکہ وزیر ماہی گیری خود ماہی گیر طبقے سے تعلق رکھتے ہیں اس لئے انہیں حالات کا بخوبی علم ہے ۔ اس لئے انہیں کسی بھی قسم کے دباو میں آئے بغیر ان دونوں اقسام کی ماہی گیری پر پابندی لگانے کے لئے اقدام کرنا چاہیے ۔
اس موقع پر اشوتھ ، کرشنا ہری کنترا، سدھیر سالیانا، ناگراج ہری کنترا اور دیگر ماہی گیر لیڈران موجود تھے ۔