بنگلورو، یکم جنوری(ایس او نیوز/ایجنسی )آنے والے دنوں میں کرناٹک کے عوام کے لیے بسوں کے کرایوں میں اضافہ ایک بڑا چیلنج بن سکتا ہے، جس سے ان کی مالی حالت مزید متاثر ہو سکتی ہے۔ کرناٹک اسٹیٹ روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن (KSRTC) کو مالی مشکلات کا سامنا ہے اور اس کے نتیجے میں کرایوں میں 15 فیصد اضافے کی تجویز زیر غور ہے۔ اس قدم کا مقصد بڑھتے ہوئے آپریٹنگ اخراجات اور آمدنی میں کمی کو پورا کرنا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، KSRTC کو گزشتہ تین ماہ میں 295 کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے، جس کی وجہ ایندھن کی بڑھتی قیمتیں، گاڑیوں کے پرزہ جات کی مہنگائی اور حکومت کی شکتی یوجنا کے اثرات ہیں۔ وزیر ٹرانسپورٹ رام لنگ ریڈی نے یہ تسلیم کیا کہ بی ایم ٹی سی کو روزانہ 40 کروڑ روپے کے اخراجات برداشت کرنا پڑتے ہیں، جبکہ ان کی روزانہ کی آمدنی صرف 34 کروڑ روپے ہے۔ حکومت نے ابھی تک اس تجویز کو منظور نہیں کیا، اور وزیر اعلیٰ سدارامیا کے فیصلے کا انتظار ہے۔
کرناٹک میں کے ایس آر ٹی سی کو مالی نقصانات کا سامنا ہے، جس کے نتیجے میں بس کرایوں میں اضافے کی ضرورت محسوس کی جا رہی ہے۔ گزشتہ تین مہینوں میں کمپنی کو 295 کروڑ روپے کا خسارہ ہوا ہے، جس کے پس منظر میں ایندھن کی قیمتوں میں اضافہ، گاڑیوں کے پرزہ جات کی مہنگائی اور حکومت کی شکتی یوجنا کی لاگت شامل ہے، جو خواتین کو مفت بس سفر کی سہولت فراہم کرتی ہے۔ وزیر ٹرانسپورٹ نے اس صورتحال کو تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ بی ایم ٹی سی کو روزانہ 40 کروڑ روپے کے اخراجات برداشت کرنے پڑتے ہیں، جب کہ آمدنی صرف 34 کروڑ روپے ہوتی ہے۔ اس کے باوجود کرایوں میں اضافے کی تجویز وزیر اعلیٰ کے پاس منظوری کے لیے موجود ہے۔ حکام کے مطابق یہ فیصلہ عوامی نقل و حمل کے نظام کی پائیداری کو یقینی بنانے کے لیے ضروری ہے۔