بھٹکل 16 / دسمبر (ایس او نیوز) بھٹکل تعلقہ میں ایک طرف نیشنل ہائی وے 66 پر چل رہا توسیعی منصوبے کا کام مکمل ہونے کا نام نہیں لے رہا ہے تو دوسری طرف جگہ جگہ سڑک اکھڑنے، گڈھے پڑنے اور یہاں وہاں کچرا، پتھر، مٹی وغیرہ کے ڈھیر سے راہگیروں اور موٹر سواریوں کے لئے حادثہ پیش آنے کے واقعات ایک عام بات بن گئی ہے ۔
اب تازہ مصیبت نیشنل ہائی وے پر ٹریفک کی رفتار پر قابو پانے کے لئے بنائے جا رہے رکاوٹی ابھار 'ہمپس' کی صورت میں سامنے آئی ہے ۔ کیوں کہ یہ ہمپس موٹر گاڑیوں خاص کر بائک سواروں کے لئے جان لیوا خطرے کی گھنٹی بن گئے ہیں ۔
تازہ صورتحال یہ ہے کہ وینکٹاپور پُل کے پاس ہائی وے کا تعمیری کام پھر سے شروع کرنے کے مقصد سے ٹریفک کو متبادل راستہ کی طرف موڑا گیا ہے ۔ جس کی وجہ سے ہائی وے کے موڑ پر اچانک گاڑیوں کی رفتار کم کرنا بعض دفعہ ڈرائیوروں کے لئے مشکل ہوتا ہے ۔ اس کے باوجود گزشتہ دو دن قبل اس علاقے میں ایک ہی راستے پر دو دو ہمپ بنائے گئے ہیں ۔ اس کی وجہ سے شیرالی جنتا ودیالیہ کی جانب سے بھٹکل کی طرف تیز رفتاری سے آنے والی گاڑیوں کے ڈرائیور جب اچانک سامنے ایک بڑا ہمپ دیکھتے ہیں تو فوراً گاڑیوں کو بریک لگانے کی کوشش کرتے ہیں ۔ نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ توازن بگڑنے کی وجہ سے گاڑی الٹنے یا ڈرائیور کے گرنے کے امکانات بہت زیادہ بڑھ گئے ہیں ۔
جب لاریاں، ٹیپّر اور دوسری بڑی گاڑیاں ان ہمپس کے قریب پہنچ کر اچانک رفتار کم کرتے ہوئے بریک لگانے کی کوشش کرتی ہیں تو پیچھے آنے والی چھوٹی اور دو پہیہ گاڑیوں کو ہمپس نظر نہیں آنے کی وجہ سے رفتار پر قابو رکھنا ممکن نہیں ہوتا اور اگلی گاڑیوں سے ان کی ٹکر ہونے کی گنجائش بڑھ جاتی ہے ۔
افسوسناک بات یہ ہے کہ یہاں ہمپ تعمیر کرنے کے چوبیس گھنٹوں کےاندر ایک نوجوان موٹر بائک سوار حادثے کی وجہ سے اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھا ۔ اس سے مقامی عوام میں کافی ناراضگی پائی جارہی ہے ۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ دن کی روشنی میں ہی جب سڑک پر موجود ہمپس اکثر و بیشتر نظر نہیں آتے تو پھر رات کے اندھیرے میں ان ہمپس کی وجہ سے جان لیوا حادثات پیش آنا یقینی بات ہے ۔ ایسے میں ٹھیکیدار کمپنی نے پورے شہر میں توسیعی کام کی وجہ سے سڑک سے بجلی کے کھمبے جو ہٹائے تھے، انہیں اب تک بحال کرنے اور روشنی کا انتظام کرنے کی کارروائی بھی نہیں کی جا رہی ہے ۔ گزشتہ تقریباً دو سال سے پورے نیشنل ہائی وے پر رات کے وقت اندھیرے کا راج رہتا ہے اور اس مسئلے کی طرف توجہ دلانے کے باوجود ٹھیکیدار کمپنی اور سرکاری افسران کوئی اقدام نہیں کر رہے ہیں ۔ ایسے صورت میں نیشنل ہائی وے پر تعمیری کام کے نام سے عبوری طور پر بھی تھوڑی بہت تبدیلی کی جاتی ہے یا ٹریفک کا راستہ تبدیل کیا جاتا ہے تو اس کی وجہ سے موٹر گاڑیاں انجانے میں حادثات کی طرف بڑھتی ہیں اور لوگوں کو جانی و مالی نقصان کی صورت میں ان کے ناکردہ قصور کی سزا بھگتنی پڑتی ہے ۔
یہ سنگین صورتحال ان کے علم میں رہنے کے باوجود منتخب عوامی نمائندے ہوں، این ایچ اے آئی کے افسران یا پھر ٹھیکیدار کمپنی آئی آر بی کے افسران ہوں، سب کے سب اپنی آنکھوں پر پٹی باندھے اور منھ پر تالے لگائے بیٹھے ہیں اور عوام کے جان و مال کو بھگوان بھروسے چھوڑ دیا گیا ہے ۔