لاس اینجلس، 13/جنوری (ایس او نیوز /ایجنسی)امریکہ کے لاس اینجلس کاؤنٹی میں جنگلات کی آگ بے قابو ہوتی جا رہی ہے، اور اس پر قابو پانے کی تمام کوششیں ناکام دکھائی دے رہی ہیں۔ تیز رفتار ہواؤں نے ریسکیو آپریشن کو مزید مشکل بنا دیا ہے، جس کے نتیجے میں آگ رہائشی علاقوں کی طرف بڑھ رہی ہے۔ ماہرین کے مطابق، اگر آگ آبادی والے علاقوں تک پہنچ گئی تو ہزاروں مکانات تباہ ہو سکتے ہیں۔ اب تک کی اطلاعات کے مطابق، اس خوفناک آتشزدگی میں 24 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں، جبکہ 12 ہزار سے زائد مکانات مکمل طور پر جل کر راکھ ہو چکے ہیں۔
گزشتہ منگل کی شام سے لگے اس تباہ کن آگ کی وجہ سے الٹاڈینا اور پاساڈینا کے قریب 14117 ایکڑ علاقے برباد ہو گئے ہیں۔ حالانکہ ہفتہ دوپہر تک 15 فیصد علاقوں میں لگی آگ پر قابو پا لیا گیا تھا۔ پیلی سیڈس فائر، لاس اینجلس علاقے میں کم سے کم 5 فعال جنگل کی آگ میں سب سے بڑی ہے جس نے 22660 ایکڑ (91,7 مربع کلومیٹر) کو جھلسا کر رکھ دیا ہے۔
سی اے ایل فائر نے بتایا کہ درمیانی سے تیز گرم اور خشک سانتا اینا ہواؤں کے منگل اور بدھ کو لوٹنے کے امکانات ہیں جس سے آگ اور پھیل سکتی ہے۔ کیلیفورنیا کے گورنر گیون نیوسوم نے کہا ہے کہ وہ فائربریگیڈ میں مدد کے لیے کیلیفورنیا نیشنل گارڈ کی تعیناتی کو دوگنا کر رہے ہیں اور لاس اینجلس کی آگ کا مقابلہ کرنے کے لیے عوامی تحفظاتی وسائل کو تعینات کیا گیا ہے۔ اس علاقے میں اب 1680 کیلیفورنیا نیشنل گارڈمین فعال ہیں۔
آگ بجھانے کی کوششوں کے درمیان پانی کو لے کر بھی بحث ہونے لگی ہے۔ کیلیفورنیا کے گورنر نے کہا کہ اس بات کی جانچ ہونی چاہیے کہ پانی کی کمی کی وجہ سے کیسے لاس اینجلس میں ہالی ووٹ ستاروں کے مکان اور بنگلے جل کر خاک ہو گئے۔ کئی مقامات پر آگ کے درمیان لوٹ پاٹ کی خبریں بھی سامنے آئی ہیں۔ ایسے میں سینٹ مونیکا میں کرفیو کا اعلان کر دیا گیا ہے۔
اطلاع کے مطابق ہواؤں کی وجہ سے آگ مشرق کی طرف تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ اتنی کوشش کے بعد بھی آگ پر قابو پانا مشکل ہو رہا ہے۔ اگر اسی طرح آگ بڑھتی رہی تو گیٹی سینٹر آرٹ میوزیم اور گھنی آبادی والا سین فرنانڈو ویلی بھی آگ کی لپیٹ میں آ سکتا ہے۔