ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ملکی خبریں / ٹرمپ کی مسلم ممالک کے لوگوں پر لگائی پابندی صحیح، ہندوستان میں بھی ایسا ہی ہونا چاہیے :یوگی 

ٹرمپ کی مسلم ممالک کے لوگوں پر لگائی پابندی صحیح، ہندوستان میں بھی ایسا ہی ہونا چاہیے :یوگی 

Wed, 01 Feb 2017 09:49:10  SO Admin   S.O. News Service

بلند شہر، 31؍جنوری (ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا )سات مسلم ممالک کے شہریوں کے امریکہ آنے پر پابندی لگانے کی چوطرفہ تنقید جھیل رہے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے فیصلے کی بی جے پی کے ممبر پارلیمنٹ یوگی آدتیہ ناتھ نے تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی کو روکنے کے لیے ہندوستان میں بھی اسی طرح کی کارروائی کئے جانے کی ضرورت ہے۔یوگی آدتیہ ناتھ یہیں نہیں رکے،بلکہ انہوں نے مغربی اتر پردیش کے کچھ حصوں سے ہندوؤں کی مبینہ نقل مکانی کے دعووں کو سچ بتاتے ہوئے خبردار کیا کہ جلد ہی یہ علاقے بھی ایک اور کشمیر بن جائے گا۔بلند شہر میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے یوگی آدتیہ ناتھ نے ڈونالڈ ٹرمپ کی طرف سے اٹھائے اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ ہندوستان میں بھی دہشت گردی پر قابو پانے کے لیے ایسی ہی کارروائی کئے جانے کی ضرورت ہے۔گورکھپور پارلیمانی حلقہ سے لوک سبھا ایم پی نے یہ الزام بھی لگایا کہ مغربی اتر پردیش میں بھی ہندوؤں کو بالکل اسی طرح دہشت زدہ کیا جا رہا ہے جس طرح وادی کشمیر میں کشمیری پنڈتوں کو ڈراکر وادی سے نقل مکانی کرنے پر مجبور کیا گیا تھا ۔انہوں نے کہا کہ مظفر نگر ، باغپت، میرٹھ اور غازی آباد میں حالات خصوصی طورپر خراب ہیں۔یوگی آدتیہ ناتھ نے ان حالات کے لیے حکمراں سماج وادی پارٹی اور سابق وزیراعلیٰ مایاوتی کی بہوجن سماج پارٹی کی پالیسیوں کو ذمہ دار ٹھہرایا۔بی جے پی ممبر پارلیمنٹ نے الزام لگایا کہ جو کچھ 1990میں کشمیر میں ہوا تھا، وہی یوپی میں ہونے جا رہا ہے۔یوگی آدتیہ ناتھ نے کہاکہ بی جے پی آئندہ ایسا نہیں ہونے دینے کے لیے پابند عہد ہے، ہم وادی کشمیر کو کھو چکے ہیں، لیکن ہم مغربی اترپردیش کو دوسرا کشمیر نہیں بننے دے سکتے۔غورطلب ہے کہ گزشتہ سال بی جے پی ایم پی حکم سنگھ نے الزام لگایا تھا کہ ہندو خاندان 2013میں ہوئے فسادات کے بعد دھمکیوں اور حملوں کی وجہ سے مسلم اکثریتی کیرانہ کو چھوڑ کر جا رہے ہیں اور انہوں نے 300سے زیادہ خاندانوں کی فہرست بھی جاری کی تھی، جو بعد میں غلط ثابت ہوئی ۔ایس پی اور بی ایس پی دونوں نے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے اسے علاقے میں ووٹوں کا پولرائزیشن کرنے کی کوشش بتایا تھا۔واضح رہے کہ ستمبر2013میں ہوئے مسلم مخالف فسادات کے دوران مظفرنگر میں 60سے زیادہ افراد کو موت کے گھاٹ اتاردیا گیا تھا ، جبکہ ہزاروں لوگ بے گھر ہو گئے تھے۔حالانکہ بی جے پی ایم پی اپنے دعوے کو ثابت نہیں کر پائے تھے، لیکن پارٹی نے اترپردیش کے لیے جاری اپنے انتخابی منشور میں کیرانہ سے ہندوؤں کی مبینہ نقل مکانی کے مسئلہ کو بھی شامل کیا ہے۔بی جے پی کے قومی صدر امت شاہ نے منشور جاری کرتے ہوئے کہا تھاکہ فرقہ وارانہ کشیدگی کی وجہ سے لوگوں کے علاقہ چھوڑ کر جانے کے لیے ضلع مجسٹریٹ کو جواب دہ ہو نا پڑے گا۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ پارٹی ایسی ٹیموں کی تشکیل کرے گی، جو اس نقل مکانی کو روکنے میں مدد کر سکے۔امت شاہ نے کہا تھا کہ بی جے پی کو یقین ہے کہ مغربی اتر پردیش کے مسلم اکثریتی علاقوں سے ہندو خاندانوں کی نقل مکانی کی خبریں درست ہیں۔


Share: