دربھنگہ21جنوری(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)609 اور205 زمرے کے ملحقہ مدارس کے اساتذہ کی ۱۱؍ مہینوں سے بقایا تنخواہ کی ادائیگی یقینی بنانے اوربہار اسٹیٹ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ کا مہینے دنوں سے خالی پڑا اہم عہدہ سکریٹری بورڈ کی جگہ پرقابل افسر کو امروز فردا میں بحال کرنے کے سلسلے میں آج آل انڈیا مسلم بیداری کارواں نے ایک درخواست لکھ کر ریاست کے وزیراعلیٰ نتیش کمار سے یہ مطالبہ کیا ہے کہ جلد از جلد دونوں معاملے پر غور کرتے ہوئے اس کا حل نکالیں۔اس معاملے پر کارواں کے قومی صدر نظرعالم نے صاف طور پر وزیراعلیٰ نتیش کمار سے کہا کہ حیرت ہوتی ہے کہ آپ کی حکومت میں محکمہ تعلیم کی لاپرواہی سے بہار بھر میں پھیلے سیکڑوں مدارس کے ہزاروں اساتذہ فاقہ کشی پر مجبور ہیں کیونکہ بہار اسٹیٹ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ سے جڑے۶۰۹ اور ۲۰۵ زمرے کے مدارس کے ہزاروں اساتذہ کو پچھلے ۱۱؍ مہینوں سے تنخواہ سے محروم رکھا گیا ہے ۔ سال بھر سے تنخواہ نہیں ملنے والے سرکاری ملازمین کی کیا حالت ہوگی؟ ان کے بال بچوں کا گزر بسر کیسے ہوتا ہوگا؟ آپ سمجھ سکتے ہیں ۔ محکمہ کی لاپرواہی اور بے رخی کے باوجود یہ غریب اساتذہ اپنے اپنے مدرسوں میں درس وتدریس کا کام انجام دینے میں جٹے ہیں اور ان کے ساتھ ہورہی زیادتی کی شکایت محکمہ سے کرتے کرتے تھک چکے ہیں ۔ مذکورہ اساتذہ کے ساتھ جاری اس نا انصافی سے جڑی خبریں اخباروں میں مسلسل چھپ رہی ہیں ۔ لیکن اس جانب نہ تو کسی مسلم لیڈر نے اور نہ ہی خود وزیر تعلیم ؍محکمہ تعلیم نے کوئی توجہ دی ہے ۔ اس کے علاوہ پچھلے ۳۱؍ دسمبر کو وزیر تعلیم ڈاکٹر اشوک چودھری نے محکمہ جاتی کاروائی کرتے ہوئے مدرسہ بورڈ کے سکریٹری خورشید عالم کو برطرف کردیا تھا ، اس کے بعد ہی سے مدرسہ بورڈ کا سب سے کلیدی اور اہم عہدہ اب تک خالی پڑا ہے ۔ سکریٹری نہیں ہونے کی وجہ سے مدرسہ بورڈ دفتر اور اس سے جڑے مدارس کا سارا کام کاج ٹھپ ہے ۔ خورشید عالم کی برطرفی کے مہینے بعد بھی ان کی جگہ کسی دوسرے افسر کو بطور سکریٹری بحال نہیں کیا جانا اور مدرسہ بورڈ کو بے یار و مدد گار چھوڑ دینا سمجھ سے پرے ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ بہار میں قائم عظیم اتحاد کی حکومت اقلیتی اداروں سے آنکھیں بندکرچکی ہیں اور ان کے مسائل کو جان بوجھ کر نظر انداز کرنے پر آمادہ ہے ۔ درج بالا حقائق کی روشنی میں آل انڈیا مسلم بیداری کارواں آپ سے مطالبہ کرتا ہے کہ ۶۰۹ اور ۲۰۵ زمرے کے اساتذہ کی ۱۱؍ مہینوں سے بقایا تنخواہ کی ادائیگی کو یقینی بنایا جائے ۔ ساتھ ہی بہار اسٹیٹ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ میں مہینے دنوں سے خالی پڑے اہم عہدہ سکریٹری مدرسہ بورڈ کی جگہ کو کسی قابل افسر کے ذریعہ امروز فردا میں بھرا جائے تاکہ مدرسہ بورڈ کا کاج کاج حسب معمول چل سکے اور ملحقہ مدارس کے اساتذہ کی بقایا تنخواہ کی ادائیگی کار استہ صاف ہوسکے ۔ توقع ہے کہ اس درخواست پر وزیراعلیٰ اقلیتوں کے ان مسائل کی طرف فوراً توجہ دیں گے اور ہمارے مطالبے پر انسانی ہمدردی کے جذبہ سے غورکریں گے ۔ وزیراعلیٰ نتیش کمار کی طرف سے بھی مایوسی ملنے کی صورت میں آل انڈیامسلم بیداری کارواں مارچ میں حکومت کے خلاف تحریک شروع کرنے پر مجبور ہوگا۔ ساتھ ہی کارواں کے کارکنان بہار سرکار کی اقلیت مخالف ذہنیت کے خلاف عوام الناس کو بیدار کرنے کا بھی کام کریں گے ۔