ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ملکی خبریں / مسلمانوں کوسیاسی طاقت بن کرابھرناہوگا:اشفاق رحمن,جنتادل راشٹروادی نے جمیعت العلماء کی بے چینی کوبتایامثبت فکر

مسلمانوں کوسیاسی طاقت بن کرابھرناہوگا:اشفاق رحمن,جنتادل راشٹروادی نے جمیعت العلماء کی بے چینی کوبتایامثبت فکر

Sun, 15 Jan 2017 11:00:45  SO Admin   S.O. News Service

پٹنہ14جنوری(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)جنتادل راشٹر وادی نے جمیعتہ العلماء کے ذریعہ ہندوستانی مسلمانوں کی موجودہ سیاسی صورت حال پربے چینی کااظہارکئے جانے کومثبت قدم بتایاہے۔جے ڈی آرنے مولانامحمودمدنی کے اس بیان کابھی خیرمقدم کیاہے ، جس میں انہوں نے ہندوستان میں مسلمانوں کااپناوجودکی بقاء کیلئے تنظیم کے قیام واستحکام پرزوردیاہے لیکن پارٹی نے یہ بھی کہاہے کہ ملک کی25کروڑسے زائدآبادی کی بدحالی تنظیموں کے قائم کرنے سے نہیں بلکہ ملکی سیاسی نظام میں مضبوط اورمستحکم دخل سے دورہوگی ۔اس کیلئے مسلمانوں کومنظم اورمتحدہ طورسے ایک سیاسی طاقت بن کرابھرناہوگا۔جنتادل راشٹروادی کے قومی کنوینراوربہارکے جواں سال مسلم رہنما اشفاق رحمن کہتے ہیں کہ جمیعت العلماء خودایک بڑی اورمستحکم تنظیم ہے باوجوداس کے مسلمانوں کے سیاسی حالات نہیں بدلے توپھرمزیدتنظیموں کی ضرورت کیاہے؟۔ملک کے اندرمسلم تنظیموں کی کمی نہیں ہے۔ہرگلی،محلہ میں مسلمانوں کی ان گنت تنظیمیں ہیں۔تنظیموں سے سماجی،تعلیمی صورت حال توبدل سکتی ہے لیکن سیاسی تقدیرنہیں بدل سکتی۔سیاسی پسماندگی اس ملک کے مسلمانوں کامقدربن گئی ہے۔حالات انتہائی ابترہیں۔راشٹرپتامہاتماگاندھی کی تصویروں کے ساتھ چھیڑخانی شروع ہوگئی ہے توپھرملک کے مسلمان کس کھیت کے مولی ہیں۔جمیعتہ العلماء کی یہ فکرصحیح ہے کہ ملک میں مسلمانوں کی زمین تنگ ہوتی جارہی ہے اوراب وجودبچانابھی مشکل سانظرآرہاہے۔اشفاق رحمن کاکہناہے کہ ہندوستانی مسلمانوں کا وجودتب ہی بچارہ سکتاہے جب ہم ملکی سیاست میں دخل دینے کی قوت پیداکرلیں۔جوقومیں آج سیاست میں دخل اندازہیں ان کابال بانکاکرنابھی حکومت کی بس میں نہیں ہے۔آج مسلم قیادت والی پارٹی کی سخت ضرورت آن پڑی ہے۔اسی سوچ کے تحت برسوں پہلے جنتادل راشٹروادی کاداغ بیل ڈالاگیاتھا۔خوش آئندبات یہ ہے کہ آہستہ آہستہ ملت بھی اس سوچ کی تائیدکررہی ہے۔ہمارامانناہے کہ مسلم قیادت والی پارٹی ہی مسلمانوں کی سیاسی بقاء کاضامن ہوسکتی ہے۔جو مسلمان سچے پکے مسلم رہنما اورمسلم قیادت والی پارٹی کامذاق اڑاتے ہیں یااس کے وجودپرسوال کھڑاکرتے ہیں دراصل وہ ذہنی غلام کے ساتھ ساتھ سرکاری ملازم بھی ہوتے ہیں۔وہ غیروں کے تلوے چاٹ سکتے ہیں مگرملت کے صف میں کھڑے نہیں ہوسکتے۔ایسے مسلمان اپنے سیاسی آقاؤں کی جوتیاں سیدھی کرنے میں ہی خودکوخوش قسمت سمجھتے ہیں۔دراصل سرکاری پارٹیوں کے ملازم مسلمان ملت کیلئے ناسورہیں۔ان کاکام صرف ملی اتحادکے شیرازہ کوبکھرناہے۔ اشفاق رحمن کہتے ہیں کہ ناسورمسلمانوں کی پہچان ضروری ہے۔انہیں الگ تھلگ کئے بغیراتحادکی تعبیر ممکن نہیں۔جمیعت العلماء نے آج جب تنظیم کی ضرورت محسوس کرہی لیاہے توسب سے پہلے مسلم تنظیموں کوایک پلیٹ فارم پرلانے کی اسے پہل کرنی چاہئے۔ملک کی بڑی بڑی مسلم تنظیمیں مابعدآزادی سیاسی سمجھداری اورسیاست کی ضرورت کومحسوس کرآگے بڑھتیں توآج صورت حال دوسری ہوتی اورجمیعتہ العلماء جیسی بڑی تنظیموں کو25کروڑسے زائدمسلمانوں کی بقاء خطرے میں نظرنہیں آتی۔بہرحال؟۔جوبیت گئی سوبات گئی۔اب بھی مسلمانوں کی تابناک سیاسی مستقبل کی بنیادڈالی جاسکتی ہے۔کئی ریاستوں میں دامے ،درمے،سخنے،ملت کے کچھ جانبازاس سوچ کے تحت آگے بڑھ رہے ہیں اورمسلم قیادت والی پارٹی کواپنے بوتے چلانے کی کوشش میں سرگرداں ہیں۔ضرورت اس بات کی ہے کہ ملت بھی اس بے چینی کومحسوس کرے اورخودکیلئے نہ سہی،آنے والی نسلوں کیلئے مسلم قیادت والی پارٹی کے بینرتلے یک جٹ ہوجائیں۔جمیعت العلماء اوردیگرمسلم تنظیموں کوبھی اس نہج پرماحول سازی کرنی چاہئے۔


Share: