صنعاء22جولائی(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)یمن میں ایران کے حمایت یافتیہ حوثی باغیوں کی ایک تازہ دستاویز میں انکشاف کیا گیا ہے کہ باغیوں نے صنعاء یونیورسٹی میں ایک خفیہ قید خانہ بنا رکھا ہے جہاں قیدیوں کو بدترین تشدد اور اذیتوں کا سامنا ہے۔العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق یمن کے سماجی کارکنان نے باغی حکومت کے سربراہ عبدالعزیز صالح بن حبتور کا جامعہ صنعاء کے وائس چانسلر کو ایک مکتوب کا پتا چلایا ہے جس میں انہوں نے لکھا ہے کہ جامعہ صنعاء کے ایک کیمپیس میں ایک خفیہ جیل قائم کی گئی ہے۔مذکورہ دستاویز میں بن حبتور نے یونیورسٹی کے چیئرمین سے کہا گیا ہے کہ وہ جیل میں قائم کردہ قید خانے میں ڈالے گئے ایک پروفیسر احمد عارف باعباد کے بیٹے کو رہا کریں۔ پروفیسر احمد باعباد کے بیٹے کو یمنی باغیوں نے ان کے گھر پر چھاپہ مارنے اور تشدد کے واقعے کے بعد حراست میں لے لیا تھا جس کے بعد اس کے ٹھکانے کا کوئی علم نہیں تھا۔سماجی کارکنوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے رضاکاروں کا کہنا ہے کہ باغی حکومت کے سربراہ نے ملک کی سب سے بڑی درسگاہ میں قید خانہ قائم کرنے کا نوٹس لینے یا اسے بند کرنے کا کوئی حکم نہیں دیا بلکہ انہوں نے صرف ایک شخص کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔یمن میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی قومی کمٹی کی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ باغیوں نے ملک بھر میں اپنے زیرتسلط علاقوں میں 480 خفیہ جیلیں بنا رکھی ہیں، جہاں شہریوں کو پکڑنے کے بعد رکھا جاتا ہے اور ان کے ساتھ غیر انسانی سلوک روا رکھا جاتا ہے۔جیلوں میں قیدیوں کو بھوکا رکھنے کے ساتھ ساتھ انہیں اذیتیں دی جاتی ہیں، انہیں فرضی پھانسیوں کے ذریعے قتل کرنے اور زندہ جلانے تک کے حربے استعمال کیے جاتے ہیں۔رپورٹ کے مطابق باغیوں نے سرکاری اور نجی شعبے کی عمارتوں کو جیلوں میں تبدیل کیا ہے۔ تقریباََ 227سرکاری عمارتیں، 27 اسپتال، 29 جامعات، 99 اسکول، 25 اسپورٹس کلب، 47 عدالتوں اور 10گھروں کو خفیہ جیلوں میں تبدیل کررکھا ہے۔