کراچی5ا؍گست(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا)پاکستانی فوج نے تصدیق کر دی ہے کہ افغانستان کے صوبہ لوگر میں جمعرات کو کریش لینڈنگ کرنے والاہیلی کاپٹر حکومت پنجاب کا ہی تھا۔پاکستانی فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے کہا ہے کہ اس ہیلی کاپٹر کے عملے کی بازیابی کے لیے کوششیں کی جا رہی ہیں۔ادھر وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے لاہور میں افغانستان میں گرنے والی ہیلی کاپٹر کے عملے کے خاندانوں سے ملاقات کی۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ متاثرہ ہیلی کاپٹر کے عملے کے افراد کی محفوظ واپسی کے لیے ہر ممکن کوشش جاری ہے۔حکومت پنجاب کاایم آئی 17ہیلی کاپٹر معمول کی مرمت کے لیے افغانستان کے راستے ازبکستان جا رہا تھا اور یہ جمعرات کی صبح ضلع عذرا میں گر گیا تھا۔اس ہیلی کاپٹر سوار چھ پاکستانی اور ایک روسی شہری کے بارے میں متضاد اطلاعات موصول ہو رہی ہیں اورکہاجارہاہے کہ انھیں طالبان نے اغوا کر لیا ہے۔آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل نے جمعرات کی شب ٹوئٹر پر اپنے پیغامات میں پنجاب حکومت کے ہیلی کاپٹر کے افغانستان میں کریش لینڈنگ کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے افغانستان میں تعینات امریکی فوج کے کمانڈر جنرل نکلسن سے اس سلسلے میں فون پر بات کی ہے اور عملے کی بازیابی میں مدد طلب کی ہے۔جنرل باجوہ کے مطابق جنرل نکلسن نے پاکستانی فوج کے سربراہ کو یقین دہانی کروائی کہ وہ اس معاملے میں ہر ممکن مدد کریں گے۔حکومت پنجاب کے ذرائع نے بی بی سی کو بتایا تھا کہ مرمت کے لیے ہیلی کاپٹر کی روس روانگی معمول کی بات تھی۔1500گھنٹے کی پرواز کے بعد ہیلی کاپٹر کی مینٹیننس کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس ہیلی کاپٹر میں چھ پاکستانی اور ایک روسی سوار تھا۔ روسی اہلکار نیویگیٹر تھا جبکہ چھ پاکستانیوں میں سے چارریٹائرڈفوجی افسرتھے۔یاد رہے کہ افغانستان کے صوبہ لوگرکے ضلع عذرا کے گورنرحمید اللہ حمید کے مطابق جمعرات کو ایک ہیلی کاپٹر نے علاقے میں کریش لینڈنگ کی اورعملے کے چھ اراکین کو طالبان نے یرغمال بنا لیاہے۔تاہم افغان میڈیا کے مطابق طالبان کی کسی تنظیم نے ابھی تک پاکستانی ہیلی کاپٹر کے عملے کو یرغمال بنانے کی تصدیق نہیں کی ہے۔
غزہ میں بین الاقوامی گذرگاہ کا قیام، اسرائیلی کابینہ جلد فیصلہ کرے گی
مقبوضہ بیت المقدس5ا؍گست(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا)اسرائیلی وزیرمواصلات نے کہا ہے کہ کابینہ آنے والے دنوں میں غزہ کی پٹی میں بین الاقوامی نوعیت کی بندرگاہ کے قیام کی منظوری دینے کے لیے رائے شماری کرے گی۔اسرائیلی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صہیونی وزیر مواصلات یسرائل کاٹز نے کہا کہ کابینہ آئندہ چند ہفتوں کے دوران غزہ کی پٹی میں بندرگاہ کے قیام کے حوالے سے حتمی فیصلہ کرے گی۔انہوں نے کہاکہ کابینہ کے ارکان کا عمومی تاثر یہی ہے کہ غزہ کی پٹی میں موجودہ معاشی بحران کے حل میں مدد دینے کے لیے بندرگاہ کے قیام کی اجازت دی جانی چاہیے۔ تاہم اس حوالے سے تجاویز پرحتمی رائے شماری آئندہ ہفتوں میں ہونے والے اجلاسوں میں دی جائے گی۔یسرائیل کاٹز کا کہنا تھا کہ غزہ میں بندرگاہ کا قیام عسکری ادارے کی بھی مضبوطی کا موجب بنے گا۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کو تشویش اس بات کی ہے کہ اگر غزہ میں معاشی بحران پیدا ہوتا ہے تو اس کے نتیجے میں ایک نئی جنگ چھڑجائے گی۔ جنگ سے بچنے کے لیے بندرگاہ کا قیام ضروری ہے۔ اسی طرح عالمی سطح پر تاثر یہ ہے کہ غزہ کی پٹی میں فلسطینیوں کو درپیش مشکلات کا ذمہ دار اسرائیل ہے۔ بندرگاہ کیقیام کے ذریعے اسرائیل دنیا کو بتا سکے گا کہ وہ غزہ کی پٹی کے فلسطینیوں کو ہرممکن سہولت مہیاکرنے کے لیے کوشاں ہے۔
مغوی یہودی فوجیوں کے اہل خانہ کا نیتن یاھو پر غفلت برتنے کا الزام
مقبوضہ بیت المقدس 5ا؍گست(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا)فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں مجاھدین کے ہاں جنگی قیدی بنائے گئے اسرائیلی فوجیوں کے اہل خانہ نے صہیونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کی پالیسیوں کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ نیتن یاھو نے ان کے بیٹوں کو آزاد کرانے کے لیے کچھ نہیں کیا ہے۔ تل ابیب میں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے مغوی فوجی ارون شاؤل کے اہل خانہ نے کہا کہ حکومت نے ان کے بیٹے کی بازیابی کے معاملے میں دانستہ لاپرواہی کا مظاہرہ کیا ہے۔ حکومت اور مغویوں کی بازیابی کا معاملہ سنجیدگی سے حل کرنا چاہتی تو آج تک ارون شاؤن گھر پہنچ چکا ہوتا۔مغوی فوجی کے چچا زاد ارون میمی شاؤل نے کہا کہ ہمارا پورا خاندان شرمندہ ہے کیونکہ ہم نے اپنے بھائی کے بدلے میں ریاست کو ترجیح دی۔ مگر ریاست نے ہمیں فراموش کر دیا اور ہمارے بھائی کی بازیابی کے لیے کچھ نہیں کیا۔ایک سوال کے جواب میں میمی شاؤل نے کہا کہ ان کے خاندان نے حکومت کی بات پر یقین کرتے ہوئے ارون شاؤل کو مردہ قرار دے دیا تھا مگر ہمیں ریاست کی جانب سے شرمندہ کیا گیا کیونکہ ارون زندہ ہے۔خیال رہے کہ سنہ 2014ء کو غزہ کی پٹی پرمسلط کی گئی اسرائیلی جنگ کے دوران فلسطینی مجاھدین نے متعدد فوجیوں کو پکڑ لیا تھا جنہیں بعد ازاں جنگی قیدی قرار دیا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بعض فوجیوں کو شدید زخمی حالت میں گرفتار کیا گیا جو بعد ازاں ہلاک ہوگئے تھے۔ فلسطینی مجاھدین کی جانب سے مغوی فوجیوں کی تعداد چار بتائی گئی ہے تاہم یہ واضح نہیں کہ آیا ان میں سے زندہ کتنے اور مردہ کتنے ہیں۔
غزہ:پھولوں کی فروخت بے روزگاری کے خلاف یوتھ پروگرام
غزہ 5ا؍گست(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا)فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی کیعوام گذشتہ ایک عشرے سے صہیونی ریاست کی جانب سے مسلط کردہ ظالمانہ معاشی پابندیوں کا شکار ہیں، جس کے نتیجے میں غربت اور بے روزگاری نے شہریوں کا جینا دو بھر کر رکھا ہے۔ ایسے میں مقامی فلسطینی نوجوان اپنا اور اہل خانہ کا پیٹ پالنے کے لیے حصول رزق کے مختلف ذرائع اپنانے کی کوشش کرتے ہیں۔ غزہ میں متعددمقامات پر ان دنوں پھولوں کی فروخت کا کلچر فروغ پذیر ہے۔ بے روزگاری کے مارے فلسطینی نوجوان پھول فروخت کر کے اپنا گذراوقات کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ایسے ہی ایک نوجوان یاسر الترک ہیں۔ یاسرنے غزہ کی پٹی میں ایپلائیڈسائنسز میں تین سال قبل ڈپلومہ حاصل کیا تھا۔ تین سال کی کوشش کے باوجود انہیں کہیں معقول روزگار نہیں مل سکا۔سوانہوں نے بازاروں اور گلیوں محلوں میں پھول فروخت کرنے کا کام شروع کر دیا۔ یاسر ترک روزانہ اپنی سائیکل پرتازہ پھول لادے گھر سے نکلتا ہے۔ شہری نہ چاہتے ہوئے اس سے پھول خرید کرتے ہیں۔ اس سے جہاں لوگوں کو تازہ پھول مل جاتے وہیں یاسر کا جیب خرچ اور گھر کی دیگر ضروریات بھی پوری ہو جاتی ہیں۔