بیجنگ،6؍اگست(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا)جاپان میں دوسری جنگ عظیم کے دوران ہیروشیما پر امریکی جوہری بم حملے کی ہفتہ کو 71ویں برسی منائی جا رہی ہے۔جس جگہ یہ بم گرا تھا وہاں "پیس پارک" بنایا گیا ہے جہاں منعقدہ ایک تقریب میں لگ بھگ 50ہزار افراد شریک ہوئے۔ہیروشیما کے میئر کازومی متسوئی نے عالمی رہنماؤں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بھی اس جگہ کا دورہ کریں جیسا کہ امریکی صدر براک اوباما نے مئی میں کیا تھا۔ان کے بقول ایسے دورے "جوہری بمباری کی حقیقت کو ہر دل میں تازہ کر دیں گے۔ہیروشیما پر ہونے والے جوہری بم حملے میں تقریباً ایک لاکھ چالیس ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے۔ایک اور جوہری بم اس حملے کے تین روز بعد جاپان کے شہر ناگاساکی پر گرایا گیا تھا جس میں 70ہزار لوگوں کی موت واقع ہوئی۔واشنگٹن ان جوہری حملوں کا یہ کہہ کر دفاع کرتا آیا ہے کہ یہ عالمی جنگ کے فوری خاتمے کے لیے ضروری تھے۔ ناگاساکی پر حملے کے چھ روز بعد جاپان نے ہتھیار ڈال دیے تھے اور دوسری جنگ عظیم اپنے اختتام کو پہنچی۔صدر اوباما نے مئی میں ہیروشیما کا دورہ کیا تھا اور اس موقع پر انھوں نے کہا تھا کہ "تاریخ کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دیکھنا ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ ہمیں یہ ضرور سوچنا چاہیے کہ ہم ایسا کیا مختلف کریں کہ جس سے ایسی تکلیف دوبارہ نہ ہو۔اوباما پہلے امریکی صدر ہیں جنہوں نے اس مقام کا دورہ کیا تھا۔ انھوں نے دہائیوں پہلے کی گئی اس امریکی بمباری پر معذرت نہیں کی اور ان کا کہنا تھا کہ وہ اُس وقت کے صدر ہیری ٹرمین کے فیصلے کا از سر نو جائزہ نہیں لیں گے۔
اٹلی میں چھاپے، 8 مشتبہ افراد گرفتار
اٹلی،6؍اگست(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا) اطالوی پولیس نے چھاپہ مار کارروائیاں کرتے ہوئے انسانوں کی اسمگلنگ کے شبے میں متعدد مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔ حکام نے بتایا ہے کہ گرفتار کیے گئے آٹھ مشتبہ افراد میں ایک تیونس کا شہری بھی شامل ہے، جس پر شبہ ہے کہ وہ انتہا پسند گروہ داعش کے ساتھ روابط رکھتا ہے۔ اطالوی استغاثہ کے مطابق تحقیقاتی عمل سے معلوم ہوا ہے کہ اٹلی میں انسانوں کی اسمگلنگ کا آپریشن ایسے افراد بھی سر انجام دے سکتے ہیں، جن کے جہادی گروہوں سے رابطے ہوں۔
شام میں قیام امن، جان کیری روس کے ساتھ اشتراک کی کوشش میں
نیویارک،6؍اگست(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا)امریکی وزیر خارجہ جان کیری کی کوشش ہے کہ شام میں داعش کے خلاف کارروائی کی خاطر روس کے ساتھ ایک عسکری ڈیل طے پا جائے۔ دونوں ممالک کے مابین اس مسئلے پر اختلافات کے باوجود امریکی انتظامیہ ماسکو حکومت کے ساتھ مذاکرات کا عمل جاری رکھے ہوئے ہے۔ روئٹرز نے امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے حوالے سے بتایا ہے کہ جان کیری شام میں قیام امن کی خاطر روس کے ساتھ اشتراک کے ساتھ ساتھ دیگر تمام امورپر بھی توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں۔ سفارتی ذرائع کے مطابق واشنگٹن نے شام کے معاملے پر تمام آپشنز کھلے رکھے ہوئے ہیں لیکن ابھی تک کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔