اب امریکی ہلیری کلنٹن کے امریکہ کے صدارتی انتخاب میں جو نومبر میں ہونے والا ہے ،صدر منتخب ہونے کے مواقع صاف نظر آرہے ہیں،ہلیری ایک اعتدال بسند مذاج کی سیاسی شخصیت ہیں اور عموماًتنازعات سے بہت دور ہیں۔جبکہ ٹرمپ ان کے مقابل ایک متنازعہ شخصیت ہیں انہوں نے جو بیان دیا تھاکہ وہ اگر کامیاب ہو گئے تو امریکہ میں مسلمانوں کی آمد پر پابندی نافنہ کر دوں گا۔اس طرح کے ان کے کئی بیانات ایسے رہے جن کی وجہ سے ٹرمپ آگے بڑھنے کے باوجود رفتہ رفتہ اتنے پیچھے ہو گئے کہ اب نیاڈانوا ڈول ہے۔صدارت کے امکانات ختم ہو چکے ہیں ،اورہلیری بہت آگے نکل چکی ہیں۔
اس کے ساتھ ساتھ امریکہ میں جو شکل پرستی کی تحریک زور پکڑرہی ہے ہلیری اپنی سیاسی حکمت عملی کے ذریعہ اس کو ختم کرنے کی پوری کوشش کریں گے اور وہ طبقہ جونسل پرستی کے حق میں ہیں مجموعہ اعتبار سے شانت کرنے کی کوشش کریں گی ہلیری کسی بھی طرح سے مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک نہیں کریں گی یعنی امریکہ میں مسلمانوں کی آمد پر کسی بھی طرح سے کوئی روک ٹوک نہیں ہوگی جبکہ مسلمانو ں کو یہ یاد کرانے کی کوشش کی جائے گی کہ امریکہ عالمی صطح پرمسلمانوں کے قریب ہے ۔اس کی نظر میں مسلمانوں کا وجود ایسا نہیں ہے کہ ان کے ساتھ امتیاز برتا جائے۔ان کے اس طرح کے بیانات سے امریکہ میں رہنے والے مسلمانو ں میں سیاسی طور پر لغویت پیدا ہوگی ورنہ اس سے قبل ٹرمپ کے بیان سے امریکہ میں رہنے والے مسلمان مایوسی کی صورت اختیار کر رہے تھے ان میں قوم تحفظ کا رحاسن پیدا ہو چکا تھااور اندرونی طور پر وہ اسی کوشش میں تھے کہ کسی بھی طرح ٹرمپ کو پیچھے کیا جائے اور اب ٹرمپ پیچھے کے مقام پر آ گئے ہیں اور یہ مقام ان کو مسلم مخالفت کے باعث ملا ہے ۔اور دنیا کے تمام مسلمان ٹرمپ کے مقابل ہلیری سے خوش ہیں۔امریکہ کے صدر اوبامہ نے بھی سیاسی طور پر ٹرمپ کی مخالفت کی تھی اور جب ٹرمپ نے مسلم مخالف بیان دیا تھا اس وقت سے صدر اوبامہ ٹرمپ کے مزید مخالف ہو گئے تھے۔لیکن ہلیری کے حق میں وہ پارٹی کے لحاظ سے بھی ہیں اور ہلیری کے اپنے اعتدال پسندمزاج کے تحت بھی ان کے حامی ہیں۔اس طرح ہلیری کلنٹن ٹرمپ سے آگے نکل کر نومبر میں ہونے والے صدارتی الیکشن میں بھی ٹرمپ کو شکست دیں گی۔عالمی صطح پر سیاسی طور پرسب ہلیری کے حق میں ہیں کیونکہ ان سے غیر ممالک بھی بہت امیدیں وابستہ کئے ہوئے ہیں۔