ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ساحلی خبریں / گولن کے ادارے دنیا بھر کے لیے خطرہ ہیں:مولود اوغلو

گولن کے ادارے دنیا بھر کے لیے خطرہ ہیں:مولود اوغلو

Tue, 02 Aug 2016 16:12:09  SO Admin   S.O. News Service

انقرہ2؍اگست(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا)ترک وزیرِ خارجہ مولود چاوش اوغلو نے کہا ہے کہ وہ جلاوطن ترک مبلغ فتح اللہ گولن کی تنظیم کی پاکستان میں سرگرمیوں سے متعلق ترک حکومت کے خدشات پر پاکستانی ردعمل سے مطمئن ہیں۔منگل کو اسلام آباد میں پاکستان کے وزیرِ اعظم نواز شریف کے مشیر برائے امورِ خارجہ سرتاج عزیز کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ فتح اللہ گولن کی تنظیم ہر اس ملک کے لیے خطرہ ہے جہاں اس کی موجودگی ہے۔مولود اوغلو نے اس امید کا اظہار بھی کیا کہ پاکستان گولن کی تنظیم کے تحت چلنے والے تعلیمی و ثقافتی اداروں کو بند کر دے گا کیونکہ وہ پاکستان اور دنیا کی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔ترک حکومت کا دعویٰ ہے کہ گذشتہ ماہ حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کے پیچھے امریکہ میں جلاوطنی اختیار کرنے والے ترک مبلغ فتح اللہ گولن کا ہاتھ ہے تاہم وہ اس الزام سے انکار کرتے ہیں۔خیال رہے کہ ترکی میں گذشتہ ماہ صدر رجب طیب اردوغان کی حکومت کے خلاف ہونے والی ناکام فوجی بغاوت کے بعد ہزاروں فوجیوں سمیت میڈیااور شعبہ تعلیمسے منسلک افراد کو نوکریوں سے برطرف یا معطل کر دیا گیا ہے۔ترک حکومت نے مقامی میڈیا کے ایسے140سے زیادہ ایسے ادارے بھی بند کر دیے ہیں جن پر امریکہ میں خود ساختہ جلا وطنی اختیار کرنے والے ترک مبلغ فتح اللہ گولن کے حامی ہونے کا شبہ تھا۔مجھے یقین ہے کہ ضروری اقدامات اٹھائے جائیں گے، ہمیں ایسی تنظیمیوں کے حوالے سے بہت احتیاط سے کام لینا چاہیے جو ہر ملک کی سکیورٹی اور استحکام کے لیے جہاں یہ موجود ہیں ایک خطرہ ہیں۔۔۔ماضی میں ہم نے ان کی حمایت کی لیکن ہم نہیں جانتے تھے کہ ان کا خفیہ ایجنڈا تھا اور ہم نہیں جانتے تھے کہ وہ ترکی میں اس قسم کی کوششوں سے ملک پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں۔ترک وزیرِ خارجہ نے کہا کہ یہ کوئی راز نہیں کہ فتح اللہ گولن کی تنظیم ہزمت کے پاکستان سمیت دنیا کے کئی ممالک میں تعلیمی و ثقافتی ادارے ہیں۔

اس تنظیم کو دہشت گرد قرار دیتے ہوئے مولود اوغلو نے کہا وہ اس سلسلے میں ترک خدشات پر پاکستان کے ردعمل سے مطمئن ہیں اور پرامید ہیں کہ اس سلسلے میں ضروری اقدامات اٹھائے جائیں گے۔مجھے یقین ہے کہ ضروری اقدامات اٹھائے جائیں گے، ہمیں ایسی تنظیمیوں کے حوالے سے بہت احتیاط سے کام لینا چاہیے جو ہر ملک کی سکیورٹی اور استحکام کے لیے جہاں یہ موجود ہیں ایک خطرہ ہیں۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ترکی کی موجودہ حکومت ماضی میں فتح اللہ گولن کی تنظیم کے تحت پاکستان سمیت دنیا کے کئی ممالک میں چلنے والے تعلیمی و ثقافتی اداروں کی حمایت کرتی رہی ہے تاہم وہ نہیں جانتے تھے کہ ان کا خفیہ ایجنڈا بھی ہے۔ماضی میں ہم نے ان کی حمایت کی لیکن ہم نہیں جانتے تھے کہ ان کا خفیہ ایجنڈا تھا اور ہم نہیں جانتے تھے کہ وہ ترکی میں اس قسم کی کوششوں سے ملک پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں۔مولود اوغلو نے کہا کہ اس دہشت گرد گروپ کے خلاف پوری دنیا میں کوشش ہونی چاہیے۔خیال رہے کہ اس سے قبل ترکی کی جانب سے فتح اللہ گولن کی تنظیم سے متعلقہ اداروں کی بندش کے مطالبے پر پاکستانی دفترِ خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا نے کہا تھا کہ ہم ان سکولوں کے بارے میں فیصلہ کرنے کے لیے ترک حکام سے رابطے میں ہیں تاہم جس بات پر زیادہ غور ہو رہا ہے وہ یہ ہے کہ ترکی ایسی کوئی تنظیم یا ادارہ تجویز کرے جو ان سکولوں اور کالجوں کا انتظام سنبھال لے۔ترک وزیرِ خارجہ نے کہا کہ ترک اور پاکستانی عوام جانتے ہیں کہ وہ مشکل حالات میں ایک دوسرے پر بھروسہ کر سکتے ہیں۔اس موقع پر سرتاج عزیز نے کہا کہ ترک عوام نے جمہوریت کے خلاف بغاوت کو ناکام بنایااور پاکستان اور ترکی مل کر دہشت گردی کا مقابلہ کرتے رہیں گے۔

میامی میں زیکا وائرس کے بعد خواتین کے لیے الرٹ جاری
واشنگٹن2؍اگست(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا)امریکہ میں حاملہ خواتین کو خبردار کیا گیا ہے کہ وہ زیکا وائرس سے متاثرہ کاؤنٹی میامی کے متاثرہ علاقوں میں جانے سے گریزکریں۔زیکا وائرس سے متاثرہ امریکی ریاست فلوریڈا کی دو کاؤنٹیز میامی اور بروورڈ اس وائرس سے متاثرہ ہیں جبکہ مزید دس نئے کیسز سامنے آنے کے بعد متاثرین کی کل تعداد 14ہو گئی ہے۔زیکا وائرس سے متاثرہ افراد کو غالباً وین وڈ کے مقامی مچھروں نے کاٹا ہے۔اس علاقے میں موجود حاملہ خواتین سے 15جون کو کہا گیا تھا کہ وہ اپنے خون کے ٹیسٹ کروائیں جبکہ ایسی خواتین جو بچہ پیدا کرنے کی خواہش رکھتی ہیں ان سے کہا گیا تھا کہ وہ علاقے سے نکلنے کے بعد کم ازکم آٹھ ہفتوں تک انتظار کریں۔فلوریڈا کے گورنر ریک سکوٹ نے ہنگامی بنیادوں پر صورتحال سے نمٹنے کے لیے ایک ٹیم تشکیل دی ہے۔سنیچر کو انگلینڈ میں عوامی صحت کے ادارے نے ماؤں سے کہا کہ وہ بلا ضرورت فلوریڈا جانے سے اجتناب کریں۔اب تک سامنے آنے والے 14 کیسز میں سے چار افراد ایسے ہیں جو مقامی مچھروں کے کاٹنے کی وجہ سے متاثر ہوئے جبکہ دیگردس متاثرین میں یہ مرض بیرونی علاقوں سے منتقل ہوا ہے۔متاثرین میں دو خواتین اور 12 مرد شامل ہیں۔دو روز قبل امریکی حکام نے بتایا تھا کہ ممکنہ طور پر فلوریڈا میں سامنے آنے والے زیکا وائرس کے چار متاثرین کے کیسز ملک کے اندرموجوداس وائرس کے پہلے کیسز ہیں اور شاید یہ مقامی مچھروں سے منقتل ہوئے ہیں۔اب تک لاطینی امریکہ اور غرب الہند سے باہر جہاں جہاں یہ وائرس موجود ہے، یا تو سفر کے باعث یا پھر جنسی عمل کے ذریعے امریکہ میں منتقل ہوا تھا۔زیکاسے متاثر لوگ تھوڑے سے بیمار دکھائی دیتے ہیں تاہم یہ نومولود بچوں کے دماغ کو بہت بری طرح متاثر کرتا ہے۔امریکہ میں اب تک اس وائرس کے 1650کیسز سامنے آچکے ہیں تاہم فلوریڈا کے یہ چار کیسز وہ پہلے کیسز ہیں جو جنسی عمل یا بیرون ملک سے امریکہ میں منتقل نہیں ہوئے۔متاثرہ کاؤنٹیز میں خون کے عطیات لینے کاسلسلہ بند کر دیا گیا تھا اور بتایا گیا تھا کہ پہلے سے موجود خون کے عطیات کے ٹیسٹ کیے جائیں گے۔اس کی تصدیق کے لیے کہ آیا یہ وائرس مچھروں سے پھیل رہا ہے یا نہیں ماہرین متاثرہ کاؤنٹیز کے150گز کے علاقے میں گھروں اور آبادی کا سروے کیا تھا۔گذشتہ ہفتے کے آغاز میں ہی ایک ہسپانوی خاتون کے ہاں زیکا سے متاثرہ بچے کی ولادت ہوئی اور خیال کیا جا رہا تھا کہ وہ یورپ میں یہ اس قسم کا پہلا کیس ہے۔نومولود بچوں میں اس مرض کی منتقلی کے خدشے کے پیشِ نظر عالمی ادارۂ صحت نے رواں برس فروری میں زیکا وائرس کے متعلق عالمی سطح پر ایمرجنسی نافذ کی تھی۔


Share: