ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ساحلی خبریں / کانگریس کی شکایت پر مہاراشٹر کے ڈی جی پی کا تبادلہ، نئے تقرر کے لیے الیکشن کمیشن نے تین نام طلب کیے

کانگریس کی شکایت پر مہاراشٹر کے ڈی جی پی کا تبادلہ، نئے تقرر کے لیے الیکشن کمیشن نے تین نام طلب کیے

Mon, 04 Nov 2024 17:21:06  SO Admin   S.O. News Service

ممبئی، 4/نومبر (ایس او نیوز /ایجنسی)مہاراشٹر میں 20 نومبر کو 288 سیٹوں پر اسمبلی انتخابات کے لیے ووٹنگ ہونی ہے، اور اسی دوران ریاست کی ڈی جی پی رشمی شکلا کا تبادلہ کر دیا گیا ہے۔ یہ فیصلہ الیکشن کمیشن نے کانگریس اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے کی گئی شکایات پر کارروائی کرتے ہوئے کیا ہے۔ الیکشن کمیشن نے ہدایت دی ہے کہ ڈی جی پی کا فوری طور پر تبادلہ کیا جائے اور ان کی جگہ پر کیڈر میں موجود سب سے سینئر آئی پی ایس افسر کو عہدہ سنبھالنے کی ذمہ داری دی جائے۔

فی الحال ممبئی کے کمشنر وویک پھنسالکر کو مہاراشٹر ڈی جی پی کی اضافی ذمہ داری دی گئی ہے جبکہ اگلے ڈی جی پی کی تقرری کے لیے چیف سکریٹری پوری طرح سرگرم ہوگئے ہیں۔ دراصل چیف سکریٹری کو مہاراشٹر کے ڈی جی پی عہدہ پر تقرری کے لیے 5 نومبر (دوپہر 1 بجے) تک کا وقت دیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق اس وقت کے اندر تین آئی پی ایس افسران کا پینل چیف سکریٹری کو بھیجنا ہوگا۔

مہاراشٹر کیڈر کے تین سینئر افسران کی بات کی جائے تو اس میں سنجے ورما (ڈی جی لاء اور ٹکنالوجی) سب سے پہلے نمبر پر آتے ہیں۔ اس کے بعد رتیش کمار (ڈی جی ہوم گارڈ) ہیں اور پھر تیسرے نمبر پر سنجیو کمار سنگھل (ڈی جی ایس بی) کا نام آتا ہے۔

غور طلب ہے کہ الیکشن کمیشن کو آئی پی ایس افسر رشمی شکلا کے خلاف شکایتیں ملی تھیں۔ کانگریس نے پہلے ہی کمیشن سے رشمی شکلا کو ہٹانے کا مطالبہ کیا تھا۔ حالانکہ اس وقت چیف الیکشن کمشنر راجیو کمار نے کانگریس کے اس مطالبہ کو خارج کر دیا تھا، لیکن اب الیکشن کمیشن کی طرف سے شکایت پر کارروائی کرتے ہوئے رشمی شکلا کے تبادلہ کا حکم دے دیا گیا ہے۔ کانگریس نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ رشمی شکلا کی قیادت میں مہاراشٹر میں غیر جانبدارانہ انتخاب ہو پانا ممکن نہیں ہے۔ ابھی مہاراشٹر میں اس وقت اسمبلی انتخابات کے پیش نظر ضابطہ اخلاق نافذ ہے۔

ویسے چیف الیکشن کمشنر راجیو کمار نے پہلے ہی جائزہ میٹنگوں اور ریاست میں اسمبلی انتخابات کی تاریخوں کے اعلان کے دوران افسران کو غیر جانبدار رہنے کی ہدایت دیتے ہوئے افسران کو وارننگ دی تھی کہ اپنی ذمہ داریوں پر عمل کرتے وقت ان کے برتاؤ سے ایسا نہیں ظاہر ہونا چاہیے کہ کسی خاص گروپ کو فائدہ پہنچانے کی کوشش ہو رہی ہو۔


Share: