بنگلورو2؍اگست(ایس او نیوز)میسور کی ڈپٹی کمشنر سی شیکھا کا راستہ روک کر ان کے ساتھ بدکلامی کرنے کے الزام میں مطلوب میسور ضلع پنچایت کے سابق صدر اور وزیر اعلیٰ سدرامیا کے دست راست مری گوڈا نے اپنی پیشگی ضمانت عرضی واپس لے لی ہے۔ ڈپٹی کمشنر کو دھمکی دے کر ان سے بدکلامی کرنے کے سلسلے میں میسور کی سیشن عدالت نے مری گوڈا کو ضمانت دینے سے انکار کردیاتھا، اس کے بعد انہوں نے ہائی کورٹ میں پیشگی ضمانت کی عرضی دائر کی تھی۔ ہائی کورٹ نے اس عرضی کی سماعت کرتے ہوئے پولیس کو آڑے ہاتھوں لیا، اور مری گوڈا کو گرفتار کرنے میں اب تک ناکام رہنے پر پولیس کو لتاڑا۔ اس معاملے کی تمام تفصیلات پیش کرنے کی ہدایت کے ساتھ عدالت نے کارروائی ملتوی کردی۔ کل مری گوڈا کے وکیلوں نے عدالت سے گذارش کی تھی کہ مری گوڈا کو سدرامیا کے فرزند راکیش کی آخری رسومات میں شرکت کی اجازت دی جائے، تاہم عدالت نے اس شرط کے ساتھ اجازت دی کہ مری گوڈ ا خود سپردگی کرکے آخری رسومات میں شریک ہوسکتے ہیں۔تاہم وکیلوں نے اس سلسلے میں سپریم کورٹ کے ایک فیصلے کا جب حوالہ دیاتو جج نے کوئی فیصلہ سنائے بغیر سپریم کورٹ کے فیصلے کا مطالعہ کرنے کے بعد اس عرضی پر غور کرنے کا موقف ظاہر کرتے ہوئے کارروائی 3 اگست تک ملتوی کردی۔اب یہ معاملہ کسی اور جج کے سامنے کل آنے والا ہے۔ اس مرحلے میں پیشگی ضمانت کی عرضی مسترد کردئے جانے کے خدشات کو دیکھتے ہوئے مری گوڈا نے اپنی یہ عرضی واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
گھروں کی چھتوں پر شمسی توانائی کی پیداوار کی آڑ میں دھوکہ;خاطی مکان مالکان اور افسران پر فوجداری مقدمے: شیوکمار
بنگلورو2؍اگست(ایس او نیوز) گھروں کی چھتوں پر شمسی توانائی کی پیداوار کے سلسلے میں ریاستی حکومت کی طرف سے دی گئی رعایت کا غلط استعمال کرنے والے مکان مالکان کے خلاف فوجداری مقدمات درج کئے جائیں گے۔ اس سلسلے میں مکان مالکان کے ساتھ ملی بھگت کرنے والے 20؍ افسران کو اب تک معطل کیاجاچکا ہے۔ ان معاملات میں چند اعلیٰ عہدیداروں کے ہاتھ ہونے کی بھی اطلاعات ملی ہیں ان کے خلاف بھی کارروائی پر غور کیا جارہا ہے۔ یہ بات آج وزیر توانائی ڈی کے شیوکمار نے کہی۔ شمسی توانائی کی پیداوار کے سلسلے میں منعقدہ میٹنگ سے مخاطب ہوکر انہوں نے کہاکہ اپنے گھروں کی چھتوں پر شمسی توانائی کی پیداوار کی اسکیم سے استفادہ کرنے میں حکومت کی طرف سے کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔ ایک چھت پر 400میگاواٹ تک کی بجلی کی پیداوار کرکے مکان مالکان یہ بجلی اپنے استعمال کے بعد مقررہ شرحوں پر ریاستی حکومت کو فروخت کرسکتے ہیں۔ لیکن بعض مقامات پر چھٹوں پر شمسی توانائی کی سہولت نہ ہونے کے باوجود مکان مالکان اس اسکیم کا فائدہ اٹھارہے ہیں۔ حکومت کے ساتھ گمراہ کن معاہدہ کیاجارہاہے۔یہاں تک کہ خالی سائٹوں پر بھی شمسی توانائی کی پیداوار کی سند دی جاچکی ہے۔ اس سلسلے میں ایک تحقیقاتی اسکواڈ تشکیل دیا گیا ہے۔ تاکہ ایک ایک معاملے کی جانچ کرکے باضابطہ اپنے گھروں پر شمسی توانائی کی پیداوار کا نظم رکھنے والوں کو ہی اس اسکیم کا فائدہ پہنچایا جاسکے۔انہوں نے کہاکہ گوگل میاپ اور دیگر سہولتوں کے استعمال سے بھی شمسی توانائی پیداوار کے مراکز پر نظر رکھی جائے گی۔آنے والے دنوں میں شمسی توانائی کی پیداوار کیلئے چھتوں پر مکان مالکان نے جو سہولت قائم کی ہے اس کی ویڈیو فلم محکمہ کی طرف سے بنائی جائے گی۔ اس اسکیم کا غلط استعمال کرنے والے مکان اور زمین مالکان پر فوجداری مقدمہ درج کیاجارہاہے، اور ان سے ساز باز کرنے والے افسران کو معطل کیاجاچکا ہے۔ شیوکمار نے کہاکہ اس معاملے میں حکومت کی طرف سے کارروائی بلامروت کی جائے گی۔ وزراء یا اراکین اسمبلی کی سفارشات کو بھی اس معاملے میں خاطر میں نہیں لایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ یڈیورپا کے دور اقتدار میں بجلی کے بقایا جات کو معاف کردیا گیا ، لیکن حکومت کی طرف سے الیکٹری سٹی کمپنیوں کو 9ہزار کروڑ روپیوں کی رقم ادا نہیں کی گئی تھی، یہ رقم سود سمیت بڑھ کر اب 16ہزار کروڑ روپے ہوچکی ہے۔آنے والے دنوں میں بجلی کے بقایاجات کی معافی کا بوجھ کمپنیوں پر نہیں رہے گا بلکہ کے پی ٹی سی ایل نے اس کی پوری ذمہ داری لے لی ہے۔
بعض اضلاع میں بادلوں کی تخم ریزی زیر غور: کاگوڈ تمپا
بنگلورو2؍اگست(ایس او نیوز) ریاست کے بعض اضلاع میں اس بات کافی کم بارش کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے ریاستی حکومت ان علاقوں میں بادلوں کی تخم ریزی کے امکانات کا جائزہ لے رہی ہے۔یہ بات آج ریاستی وزیر مالگذاری کاگوڈ تمپا نے بتائی۔ اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ دکشن کنڑا اور قدیم میسور کے بعض علاقوں میں متوقع بارش نہ ہونے کی وجہ سے ان کا محکمہ ان علاقوں میں تخم ریزی کرنے پر سنجیدگی سے غور کررہا ہے۔تاہم اس کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا جارہا ہے۔مہاراشٹرا میں تخم ریزی کے کامیاب تجربے کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ کرناٹک میں بھی یہی تجربہ آزمانے پر غور کیاجارہاہے۔شمالی کرناٹک کے چھ اضلاع میں اچھی بارش ہوئی ہے جبکہ ممبئی کرناٹک کے بعض علاقوں میں بارش گزشتہ سال کے مقابلے بہت کم ہوئی ہے۔ اگر یہی صورتحال برقر ار رہی تو ان علاقوں میں پانی کی قلت کا مسئلہ کھڑا ہوسکتاا ہے، اسی لئے بادلوں کی تخم ریزی ناگزیر سمجھی جارہی ہے۔مہادائی مسئلے پر کاگوڈ تمپا نے کہاکہ ریاستی حکومت اب اس معاملے میں اپنے طور پر کچھ نہیں کرسکتی۔ مہادائی پر ڈیم کی تعمیر کیلئے بھی گنجائش نہیں ہے، وزیر اعظم ہی مداخلت کرکے متعلقہ ریاستوں کے درمیان کوئی مصالحت کراسکتے ہیں۔ یا پھر قانونی جنگ کے ذریعہ ہی اس سلسلے میں انصاف حاصل کیا جاسکتا ہے۔ ریاستی حکومت کی طرف سے انسداد توہم پرستی قانون کی ترتیب کیلئے قائم کابینہ ذیلی کمیٹی کے بارے میں کاگوڈ تمپا نے کہاکہ وہ خود اس کمیٹی کے صدر ہیں۔ کمیٹی کی رپورٹ پیش ہوتے ہی قانون نافذ نہیں ہوجائے گا بلکہ اس قانون کو نافذ کرنے سے پہلے عوام میں بیداری لانے کی بھی ضرورت ہے۔ جلد ہی اس کمیٹی کا اجلاس طلب کیا جائے گا۔